مائی اللہ وسائی (انگریزی: Mai Allah Wassai) (پیدائش1928ء-وفات: 29 اپریل 2003ء) سندھ پاکستان کی مشہور و معروف لوک اور نیم کلاسیکی گلوکارہ تھی جس نے اپنے منفرد انداز گائیکی کی وجہ سے بڑی مقبولیت حاصل کی[1][2][3]

مائی اللہ وسائی

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1928ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع سجاول ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 29 اپریل 2003ء (74–75 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سجاول   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات گلے کا سرطان   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل نیم کلاسیکی موسیقی ،  لوک موسیقی   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

حالات زندگی

ترمیم

مائی اللہ وسائی برطانوی ہندوستان میں موجودہ تحصیل اور ضلع سجاول، سندھ پاکستان کے گاؤں محمد شاہ ڈھڈھڑ میں 1928ء میں خموں میر بحر (مچھیرا) کے گھر میں پیدا ہوئی۔ خموں نڑ (بین کی قسم)بجانے اور بنانے کا ماہر تھا۔ مائی اللہ وسائی نے 12 سال کی عمر میں گانے کی تربیت حاصل کرنا شروع کی اور 20 سال کی عمر میں باقاعدہ گانا شروع کیا۔[4] مائی اللہ وسائی نے گانے کی تربیت وقت کے گائک استاد حاجی ماڑیچو اور استاد فداحسین سے حاصل کی۔ انھوں نے ڈھولک نواز یا طبلہ نواز استاد خمیسو چانڈیو سے شادی کی۔ مائی اللہ وسائی نے 300[1] سے زیادہ کلام گائے جو ریڈیو پاکستان حیدرآباد، سندھ اور پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کراچی سینٹر سے نشر ہوئے۔[4] اس کی مدھر آواز سندھ کے کونے کونے میں پھیلی۔ مائی اللہ وسائی کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہوئی اور وفات پائی۔[4]

انعامات

ترمیم

مائی اللہ وسائی سندھ کے ہر شہر میں گانے جاتی تھی۔ اس کی آواز ریڈیو اور ٹی وی کے دوش ہواؤں میں پھیلی اور گلی کوچوں تک پنہچی۔[5] انسٹی ٹیوٹ آف سندھالاجی، جامعہ سندھ جامشورو نے 1999ء میں مائی اللہ وسائی کے گائے ہوئے کلام کی آڈیو کیسیٹ جاری کی۔[6] مائی اللہ وسائی کو وفات کے حکومت پاکستان نے 23 مارچ 2007ء میں تمغا امتیاز سے نوازا۔[7] اللہ وسائی مائی کو 2004ء میں شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر محکمہ ثقافت سندھ کی جانب سے منعقد ہونے والی ادبی کانفرنس میں استاد بخاری کے کلام گانے پر شاہ لطیف ایوارڈ دیا گیا۔[8]

وفات

ترمیم

مائی اللہ وسائی گلے کے کینسر میں مبتلا ہو کر 29 اپریل، 2003ء پر انتقال کر گئی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Mai Allah Wassai - Sindhipedia"۔ 07 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2018 
  2. Resonance of heritage: Sindhi musicians willing to give away life for Sur - The Express Tribune
  3. Aaya Ki Abana | Reejhal Shah | Sindhi Songs | Mai Allah Wasai - YouTube
  4. ^ ا ب پ صدارتي ايوارڊ يافتھ لوڪ ڳائڻي مائي الله وسائي جي وڇوڙي کي 13 سال وهامي ويا
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 07 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2018 
  6. https://books.google.com.pk/books?id=WfiDLtPDkPIC&pg=PA183&lpg=PA183&dq=allah+wasai&source=bl&ots=NE8s2vUWmt&sig=wVMwkGecFfdkabeq6T8lfzJtJpo&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwian6XolabaAhWIOxQKHYpDASI4FBDoAQhBMAY#v=onepage&q=allah%20wasai&f=false
  7. "Twenty-six awards on Pakistan Day | Karachi | thenews.com.pk | Karachi"۔ 07 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2018 
  8. HYDERABAD: Global moots on Bhitai proposed - Newspaper - DAWN.COM