پیشوا مادھو راؤ دوم (8 اپریل 1774ء – 27 اکتوبر 1795ء) جنہیں سوائے مادھو راؤ پیشوا اور مادھو راؤ دوم ناراین بھی کہا جاتا ہے، ہندوستان کی مرہٹہ سلطنت کے پیشوا تھے۔ ان کے والد ناراین راؤ پیشوا تھے جنہیں رگھوناتھ راؤ کے حکم پر سنہ 1773ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ مادھو راؤ کی پیدائش اپنے والد کی وفات کے بعد ہوئی۔ چونکہ مادھو راؤ قانونی وارث تھے اس لیے سنہ 1782ء میں معاہدہ سال بائی کی مدد سے انھیں پیشوا مقرر کیا گیا۔[1]

مادھو راؤ دوم
(مراٹھی میں: सवाई माधवराव पेशवे ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

مرہٹہ سلطنت کے پیشوا
مدت منصب
1774 – 27 اکتوبر 1795
حکمران راجا رام دوم، ستارا
رگھو ناتھ راؤ
باجی راؤ دوم
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 18 اپریل 1774ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 اکتوبر 1795ء (21 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شنیوار واڑہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن دریائے گنگا  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل مراٹھی
مذہب ہندو مت
والد ناراین راؤ پیشوا  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی

سوانح ترمیم

مادھو راؤ پیشوا ناراین راؤ کی وفات کے بعد ان کی بیوی گنگا بائی کے بطن سے پیدا ہوئے۔ ناراین راؤ کے قتل کے بعد رگھوناتھ راؤ پیشوا بن گئے تھے لیکن جلد ہی درباریوں اور مرہٹہ سلطنت کے جرنیلوں نے انھیں معزول کر کے ان کی جگہ گنگا بائی کے نوزائیدہ فرزند مادھو راؤ دوم کو پیشوا مقرر کیا۔ اس عرصے میں نانا فڈنویس کی قیادت میں درباری ان کے نائب السلطنت بنے رہے۔ مادھو راؤ کو جب پیشوائی کا منصب ملا تو وہ صرف چالیس دن کے تھے۔ ان کا عہد پیشوائی نانا صاحب کے سیاسی اقتدار کے عروج کا دور تھا۔[2]

مادھو راؤ کو بیرون خانہ مشاغل سے خاص انسیت تھی۔ ان کے پاس بدیسی جانوروں، شیروں اور گینڈوں کا نجی انتخاب تھا۔ یہ جانور پونہ میں اس جگہ رکھے جاتے جہاں بعد میں پیشوا پارک کے نام سے ایک چڑیا گھر بنا۔ مادھو راؤ خصوصاً اپنے اس ہرن کے شیدائی تھے جسے رقص کی خصوصی تربیت دی گئی تھی۔[3]

وفات ترمیم

مادھو راؤ نے اکیس برس کی عمر میں شنیوار واڑہ کی اونچی دیوار سے کود کر خودکشی کر لی۔[4] اس خودکشی کا سبب غالباً یہ تھا کہ مادھو راؤ کے لیے نانا فڈنویس کی روز افزوں خودسری ناقابل برداشت ہو گئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے خودکشی سے قبل گھاشی رام کوتوال کے حکم سزائے موت کی مخالفت کی تھی اور یہ پہلا موقع تھا جب مادھو راؤ نے نانا صاحب کی حکم عدولی بلکہ مخالفت کی۔[5]

حوالہ جات ترمیم

  1. Thorpe, S.T.E.۔ The Pearson General Studies Manual 2009, 1/e۔ Pearson Education۔ صفحہ: 96۔ ISBN 9788131721339۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2014 
  2. M. G. Dikshit (1946)۔ "EARLY LIFE OF PESHWA SAVAI MADHAVRAO (II)"۔ Bulletin of the Deccan College Research Institute۔ 7 (1/4): 225–248۔ JSTOR 42929386 
  3. Rao Bahadur Dattatraya Balvanta Parasnis (1921)۔ Poona in Bygone Days۔ Times Press, Bombay 
  4. Marathas (Peshwas)
  5. Kotani, H., 2005. The Death of Ghasiram Kotwal: Power and Justice in the Maratha Kingdom. Minamiajiakenkyu, 2004(16), pp.1-16.[1]
  • Jayapalan, N. (2001)۔ History of India۔ Atlantic Publishers & Distributors (P) Limited۔ صفحہ: 79۔ ISBN 9788171569281۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2014