ناراین راؤ
ناراین راؤ (10 اگست 1755ء – 30 اگست 1773ء) نومبر 1772ء سے اگست 1773ء میں اپنے قتل تک مرہٹہ سلطنت کے پانچویں پیشوا اور عملاً حکمران رہے۔ گنگابائی ساٹھے سے ان کا بیاہ ہوا جس کے بطن سے سوائی مادھو راؤ پیشوا پیدا ہوئے۔
ناراین راؤ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(مراٹھی میں: नारायणराव पेशवे) | |||||||
پیشوا | |||||||
مدت منصب 13 دسمبر 1772ء – 30 اگست 1773ء | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | 10 اگست 1755ء | ||||||
وفات | 30 اگست 1773ء (18 سال) شنیوار واڑہ |
||||||
مذہب | ہندو مت | ||||||
اولاد | سوائے مادھو راؤ | ||||||
والد | بالاجی باجی راؤ | ||||||
والدہ | گوپیکا بائی | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور منصبِ پیشوائی
ترمیمناراین راؤ نانا صاحب پیشوا بالاجی باجی راؤ اور ان کی بیوی گوپیکا بائی کے تیسرے فرزند تھے۔ ناراین راؤ کے بڑے بھائی وشواس راؤ پیشوائی کے امیدوار تھے لیکن پانی پت کی تیسری جنگ میں وہ مارے گئے تو ان کے بعد دوسرے بھائی مادھو راؤ اول نانا صاحب کی وفات کے بعد سنہ 1761ء میں پیشوا بنے۔ ان کے چچا رگھوناتھ راؤ کو مادھو راؤ کا نائب السلطنت مقرر کیا گیا تھا لیکن انھوں نے اپنے بھتیجے کے خلاف سازش کی جو ناکام ہوئی اور انھیں نظر بند کر دیا گیا۔[2]
سنہ 1772ء میں مادھو راؤ اول نے ٹی بی کے جان لیوا مرض میں وفات پائی اور ان کے بعد سترہ سالہ ناراین راؤ پیشوا مقرر ہوئے۔ اس وقت رگھوناتھ راؤ کو نظر بندی سے نکال کر پھر نائب السلطنت بنایا گیا۔ لیکن جلد ہی نوخیز ناراین راؤ اور ان کے چچا کے درمیان میں اختلافات رونما ہوئے جو نانا صاحب بالاجی کے بعد پیشوا بننا چاہتے تھے۔ دراصل چچا بھتیجے دونوں ہی کے ارد گرد بد طینت و بد نیت مشیر جمع ہو گئے تھے، وہ مسلسل دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف ورغلاتے رہتے حتیٰ کہ چچا بھتیجوں کے ذہنوں کو اس حد تک مسموم کر دیا کہ ناراین راؤ کو دوبارہ نظر بند کر دیا گیا۔[3]
ناراین راؤ کا قتل
ترمیم30 اگست سنہ 1773ء میں گنیش چترتھی کے آخری دن گاردی محافظ اپنے سردار سومیر سنگھ گاردی کی قیادت میں محل میں داخل ہوئے اور شور مچانا شروع کر دیا۔ وہ پیشوا کی خواب گاہ کی طرف بڑھے، راستے میں ایک منشی نے انھیں روکنے کی کوشش کی تو اسے مار گرایا۔ یہ بلوائی رگھوناتھ راؤ کو چھڑانے آئے تھے۔ رگھوناتھ راؤ اور ان کی بیوی آنندی بائی نے گاردیوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ناراین راؤ سے سمجھوتا کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ ناراین راؤ کے پیچھے پیچھے رگھوناتھ کے کمرے کی طرف بڑھے۔ اسی اثنا میں کسی خادم نے مزاحمت کی تو سومیر نے اسے مار کر اس کی لاش کو خاموشی سے دریا میں ٹھکانے لگا دیا۔[4][5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "PESHWA – Royal Family Of India"۔ 20 اگست 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2018
- ↑ "Heritage is history - Pune Mirror"۔ 03 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2018
- ↑ Unknown (1796)۔ Narayanrao Peshwe yaanchi bakhar
- ↑ Gense, Banaji (1934)۔ Third English Embassy to the Marathas: Mostyn's diary۔ Jal Taraporewalla
- ↑ C. A. KINCAID، Rao Bahadur D. B. PARASNIS (1925)۔ A History of Maratha people۔ Oxford University Press۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اپریل 2012
ماقبل | پیشوا 1772–1773 |
مابعد |