مارینا ایوانوونا تسوتایوا

‎مارینا ایوانوونا تسوتایوا‎ ((روسی: Мари́на Ива́новна Цвета́ева)‏; روسی تلفظ: [mɐˈrʲinə ɪˈvanəvnə tsvʲɪˈtaɪvə]; ‎8 ‎اکتوبر [قدیم طرز 26 ستمبر‎] 1892 – 31 ‎اگست 1941) کا شمار روس کی ممتاز شعرا میں ہوتا ہے ان کے کام کو بسیویں صدی کی روسی ادب میں نمایاں مقام حاصل ہے‎۔[1]

مارینا تسوتایوا
مارینا تسوتایوا 1925ء میں
پیدائشمارینا ایوانوونا تسوتایوا‎ ‎
8 اکتوبر 1892(1892-10-08)
ماسکو، روسی سلطنت
وفات31 اگست 1941(1941-80-31) (عمر  48 سال)
یلابوگا، تاتارستان، روس
قلمی نامتسوتایوا
پیشہشاعر و ادیب
قومیتروسی
تعلیمسوربون، پیرس
اصنافنظم، مزاحمتی شاعری
ادبی تحریکروسی انقلاب
شریک حیاتسرگئی"سیریوژا" یکوولیوچ عفرن

مارینا ایوانوونا تسوتایوا نے 1917 کی روسی انقلاب اور روسی خواتین کے حقوق کے بارے میں نظمیں لکھی ہیں 1919ء میں انھوں نے اپنی بچی آریادنا عفرن کو قحط سے بچانے کی غرض سے ان کو سرکاری یتیم خانے میں داخل کروایا جہاں وہ بھوک کی وجہ سے مرگئی اور صدمے کے باعث اور قحط سے بچنے کے لیے 1922ء میں اپنے خاندان کے ساتھ تسوتایوا نے روس سے پیرس کا رخ کیا اور کچھ عرصہ برلن میں بھی رہائش اختیار کی اور 1929ء میں واپس ماسکو آ گئے۔ ان کے شوہر سرگئی عفرن اور اس کی بیٹی آریادنا عفرن(عالیہ) کو 1941ء میں گرفتار کر لیا گیا اور ان کے شوہر کو پھانسی دی گئی اسی صدمے کی وجہ سے تسوتایوا نے 1941ء میں خود کشی کرلی۔ ان کی خوبصورت شاعری آج بھی ان کی یاد دلا رہی ہے۔

ابتدائی حالات

ترمیم

مارینا ایوانوونا تسوتایوا ماسکو، روس میں پیدا ہوئیں، آپ جامعہ ماسکو میں فائن آرٹس کی پروفیسر ایون ولادمیرووچ تسویتایوف کی بیٹی ہیں جس نے بعد میں الگزینڈر سوم میوزیم کی بنیاد رکھی، تسوتایوا کی ماں ماریہ الگزینڈرونا میئن (ایون کی دوسری بیوی) جو ایک مشہور پیانو نواز تھی اور اسے جرمن اور پولش زبان پر عبور حاصل تھا۔‎[2]

تسوتایوا کی سوتیلی بیٹیوں میں والیریا اور اندریئی بھی تھیں جو ہروقت آپس میں لڑتی تھیں جس کی وجہ سے تسوتایوا کی ماں اور واوارا (ایون کی پہلی بیوی) میں ہمیشہ ان بن رہتی تھی آپ کے والد نہایت نرم خو اور نرم دل تھے، شادی سے پہلے ماریا تسوتایوا کو کسی سے عشق ہو گیا تھا اور انھوں نے اپنے عاشق کے بارے میں بے شمار رومانوِی اشعار لکھے جو بہت پسند کیے گئے۔

ماریا تسوتایوا نے بجائے اپنی بیٹی کو شاعرہ بنانے کے پیانو نواز بنانے کی ٹھان لی اور اس فن میں انھوں نے مہارت حاصل کی۔

1902ء میں ماریا تسوتایوا کی والدہ ٹی بی کے مہلک بیماری کے باعث بیمار ہوگئیں تو ڈاکٹروں نے انھیں کسی صحت افزا مقام پر منتقل کرنے کا مشورہ دیا تو ان کے خاندان نے کچھ عرصے کے لیے بیرون ملک چلے گئے جہاں 1906ء میں ان کی والدہ کا بھی انتقال ہو گیا والدہ کے انتقال کے وقت ان کی عمر 14 سال تھی۔‎[2]

یہ جون 1904 کی بات ہے کہ جب ماریا تسوتایوا لاوسانی نامیاسکول میں داخل کروایا گیا رہائش کی تبدیلی نے بھی ماریا تسوتایوا کی زندگی پر بہت گہرے نقوش چھوڑے اور اس سفر کے دوران میں انھوں نے اٹالین، فرنچ اور جرمن زبانوں میں عبور حاصل کیا انھوں نے اپنی ڈائری میں لکھا ہے کہ "مجھے اپنی ماں کی طرح شاعرہ بننے کا شوق تھا‎"‎ ‎۔[2]

1908ء میں جب ان کی عمر 16 سال تھی تو انھوں نے جامعہ پیرس، سوربون میں ادبی تاریخ کا تفصیلی مطالعہ شروع کیا اس زمانے میں روسی شاعری میں ایک انقلابی تبدیلی رونما ہو رہی تھی۔

شاعری

ترمیم

 
‎ماسکو کا وہ گھر جہاں ماریا رہتی تھی

‎ ‎

 
‎ماریہ کا شوہر سرگئی عفرن

‎ ‎

 
‎ایریادنے عفرن، 1926ء میں

انھوں نے چھ ڈرامے اور بے شمار اشعار تخلیق کی ہیں 1917 اور 1922 کے درمیاں انھوں نے امن کے حق میں اور جنگ کے خلاف اپنے مخصوص انداز میں اشعار لکھے جن کو بہت پسند کیا گیا۔

 
‎ماریہ (1913) میں

مئی 1922ء میں ماریہ اور اریادنا نے سویت یونین سے برلن میں عفرن کے پاس چلی گئیں بعد میں بولشیوک نے عفرن کو قتل کیا۔ ‎ ‎ ‎۔[3]

انھوں نے اپنی شاعری کا پہلا مجموعہعلحدگی کے عنوان سے شائع کروایا جسے کافی پزیرائی حاصل ہوئی

‎۔[4]

1923‎ ‎میں انھوں پہاڑوں کا شعر اور آخر زمانے کا شعر لکھ کر شہرت حاصل کی۔

‎۔[3]

چیک حکومت کی طرف سے اعزازیہ

ترمیم


‎میں حقیقت سے واقف ہوں‎

میں حقیقت سے واقف ہوں

تم ساری حقیقتوں کو بھول جاو

دنیا میں کسی کو جدوجہد کرنے کی ضرورت نہیں

دیکھو! یہ شام ہے، دیکھو! یہ آدھی رات ہے

جرنیلو! شاعرو! عاشقو! تم کیا کہتے ہو؟

"I know the truth" Tsvetaeva (1915)۔
‎مترجم: رحمت عزیز خان

1925ء میں ان کا خاندان پیرس چلا گیا جہاں انھوں نے 14 سال گزارے‎۔[3]

جہاں ان کو ٹی بی کی بیماری لگ گئی اور چیک حکومت نے ان کے لیے معمولی سا اعزازیہ جاری کیا جو ادیبوں اور دانشوروں کے لیے چیک حکومت کی طرف سے ایک معمولی سا اعزازیہ تھا‎۔ ‎‎

ان کے بیٹے جیوفری نے دوسری جنگ عظیم میں شرکت کی اور 1944ء میں دوران میں جنگ مارا گیا۔

‎۔[5] اس کی بیٹی اریادنا 16 سال تک روس میں قیدو بند کی صعوبیتیں برداشت کرتی رہی اور 1955ء کو ان رہا کر دیا گیا۔[6]

یلابوگا نامی شہر میں اب ماریا تسوتایوا کے گھر کو حکومت نے ان کی یاد میں عجائب گھر بنا دیا ہے اور ان کی لازوال شاعری کو روسی حکومت نے 19٦1ء میں دوبارہ شائع کروایا۔

‎۔[3]

1990‎ ‎میں غدنیا، پولینڈ میں روسی سائنس اکیڈمی نے ایک یادگاری جہاز بناکر ان کے اعزاز میں جاری کیا۔‎

مزید دیکھیے

ترمیم
  • Schweitzer, Viktoria Tsvetaeva (1993)
  • Mandelstam, Nadezhda Hope Against Hope
  • Mandelstam, Nadezhda Hope Abandoned
  • Pasternak, Boris An Essay in Autobiography

حوالہ جات

ترمیم

  1. "Tsvetaeva, Marina Ivanovna" Who's Who in the Twentieth Century۔ Oxford University Press, 1999.
  2. ^ ا ب پ Feinstein ‎(1993) pix
  3. ^ ا ب پ ت "Tsvetaeva, Marina Ivanovna" The Oxford Companion to English Literature. Edited by Dinah Birch. Oxford University Press Inc.
  4. Feinstein (1993) px
  5. "Marina Tsvetaeva. Prediction" Russian documentary. Director Sergei Bosenko. Culture TV channel. 2012
  6. Anne Applebaum۔ Gulag: a history۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2017 

بیرونی روابط

ترمیم