ماکھن لال چترویدی
ماکھن لال چترویدی (4 اپریل 1889ء – 30 جنوری 1968ء) المعروف پنڈت جی، ہندوستانی شاعر، ڈراما نویس اور صحافی تھے جو چھایاواد (ہندی ادب کی نو رومانوی تحریک) کے لیے ان کی خدمات اور آزادی کے لیے بھارت کی قومی جدوجہد میں ان کی شرکت کے یاد کیے جاتے ہیں۔ 1955ء میں "ہِم ترنگنی" کے لیے انھیں پہلا ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے ہندی ادب سے نوازا گیا۔[4] 1968ء میں حکومت ہند کی جانب سے پدم شری بھی دیا گیا تھا۔[5]
ماکھن لال چترویدی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 اپریل 1889ء ہوشنگ آباد ضلع ، بابای [1] |
وفات | 30 جنوری 1968ء (79 سال)[2] بھوپال |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحافی ، شاعر ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی [2] |
کارہائے نمایاں | ہِم ترنگنی |
اعزازات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیم4 اپریل 1889ء کو ہوشنگ آباد ضلع کے بابئی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ والد اسکول ماسٹر تھے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہوئی۔ محض سولہ برس کی عمر میں اسکول ٹیچر بنے۔[6][7] بچپن سے ہی پنڈت چترویدی کو شاعری سے دلچسپی تھی ان کے گھر میں وشنو پوجا کا چلن تھا اس لیے وہ بچپن سے ہی پریم ساگر جییسی کتابیں پڑھنے میں دلچسپی لینے لگے تھے۔ اسکول میں مدرس کی خدمت انجام دی لیکن آزاد خیال شاعر ہونے کے سبب سرکاری ملازمت سے مستعفی ہو کر صحافت سے وابستہ ہو گئے۔ "پربھا" نام کے ماہنامہ میں کام کرنے کے بعد "پرتاب" اور "کرم ویر" کے ایک عرصے تک مدیر رہے۔[8] ایک بھارتی آتما ان کا قلمی نام تھا۔ نوجوانی میں وہ انقلابی خیالات کے حامل تھے لیکن بعد میں مہاتما گاندھی کی عدم تشدد تحریک سے منسلک ہو گئے تھے اور اس سلسلے میں انھوں نے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔ ان کی نظمیں "قیدی" اور "کوکیلا" اسی دور کی یادگار ہیں۔ ان میں انھوں نے انگریز سامراج کے خلاف طنزیہ اسلوب میں ہندوستانی دکھوں کی کہانی رقم کی ہے۔ دراصل 1922ء سے 1932ء تک کا زمانہ عدم تشدد تحریک کے نقطہ نظر سے قومی بیداری کا زمانہ ہے۔ اس وقت ایسے بے شمار شاعر پیدا ہوئے جنھوں نے سیاست، ہندوستانی ثقافت اور سیاسی بیداری کو موضوع بنا کر اپنی تخلیقات پیش کیں۔ پنڈت چترویدی بھی انہی شاعروں میں تھے۔ ان کے یہاں حب الوطنی، سماجی انصاف، آزادی کی تڑپ اور غلامی سے نفرت بنیادی موضوع کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی ابتدا کی نظموں میں روحانیت کا غلبہ ہے لیکن بعد کی نظموں کا مرکز حب الوطنی اور ایثار ہے۔ ان کی حب الوطنی کی نظموں میں وشنو جذبے کی چھاپ نظر آتی ہے۔
چترویدی قومی ثقافتی شعور رکھنے والے اہم شاعر کی حیثیت سے مشہور ہیں۔ صحافت کے میدان میں بھی ایک بے باک صحافی کی حیثیت سے اپنی پہچان بنانے میں سرگرم رہے۔ انھوں نے صحافی کی حیثیت سے بے شمار مضامین اور انشائیے لکھے لیکن اس میدان میں وہ کچھ زیادہ کامیاب نہیں ہوئے۔ ان کی اہم تصنیف "سمے کے پاؤں" میں خاکہ اور یادنگاری کی انوکھی آمیزش ہے۔ اس میں کئی عظیم شخصیات کو شاعرانہ نثر کے اسلوب میں پیش کیا گیا ہے۔
تصنیفات
ترمیممشہور تخلیقات یہ ہیں:[9]
- وینو لو گونجے دھرا
- ہِم ترنگنی
- ہِم کریٹنی
- یگ چرن
- ساہتیہ دیوتا
- دیپ سے دیپ جلے
- کیسا چھند بنا دیتی ہے
- پشپ کی ابھیلاشا
حوالہ جات
ترمیم- ↑ About us — سے آرکائیو اصل فی 19 مئی 2017
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb13333427k — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#KASHMIRI — اخذ شدہ بتاریخ: 7 مارچ 2019
- ↑ Sahitya Akademi Awards 1955–2007 آرکائیو شدہ 4 جولائی 2007 بذریعہ وے بیک مشین Sahitya Akademi Award Official website.
- ↑ "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ مورخہ 2014-11-15 کو اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-21
- ↑ Personalities Of District PANDIT MAKHANLAL CHATURVEDI at Official website of Khandwa district.
- ↑ Profile آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shayeri.net (Error: unknown archive URL) www.shayeri.net.
- ↑ About Pt. Makhanlal Chaturvedi آرکائیو شدہ 11 اکتوبر 2007 بذریعہ وے بیک مشین Official website of Makhanlal Chaturvedi National University of Journalism.
- ↑ "Poems by Makhanlal"۔ مورخہ 2010-07-02 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-19