مایا سریندر کمار کوڈنانی ایک بھارت کی ماہر نسائیات ہیں اور وہ سابق میں ریاستی وزیر برائے خواتین اور اطفال کی بہبودگی کے طور پر حکومت گجرات کے لیے کام کر چکی ہیں۔ کوڈنانی نے گجرات کی 12 ویں قانون ساز اسمبلی کا حصہ اس وقت بنیں جب انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر نروڈا سیٹ جیتی۔[1][2][3][4]

پیشہسیاست دان، ماہر نسائیات
مجرمانہ الزامنروڈا پاٹیا قتل عام میں سازش، قتل اور لوٹ مار
مجرمانہ سزا28 سال قید

2012ء میں کوڈنانی کو نروڈا پاٹیا قتل عام منظم کرنے کے جرم میں 28 سالہ قید کی سزا سنائی گئی۔ یہ گھناؤنا جرم انھوں نے گجرات فسادات (2002ء) کو دوران کیا تھا۔ اس جرم میں وہی ایک نامور سزایافتہ ملزمہ تھی۔ اس کے علاوہ وہ واحد سزایافتہ خاتون ہیں۔ فساد کے دوران وہ لوگوں کو ابھارنے کے لیے لیے مسلمانی کو ریئین کا نعرہ بلند کرتی تھی، یعنی کوئی مسلمان عورت بچ کر جانے نہ پائے۔ وہ ہندو نوجوانوں کو جوان مسلمان لڑکیوں کی آبروریزی پر ابھارتی تھی۔[5][6]

ابتدائی زندگی

ترمیم

کوڈنانی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ایک کٹر کارکن کی بیٹی ہے جو تھرپارکر، سندھ سے بھارت کا رخ تقسیم ہند کے دوران کیا تھا۔ اس کی ابتدائی تعلیم گجراتی کے ذریعے دیسا کے ایک اسکول میں ہوئی جو بھنسکنٹھ ضلع میں واقع تھا۔ یہ اسکول اس کے باپ کا قائم کردہ تھا۔ متصلاً وہ راشٹریہ سیویکا سمیتی کی رکن بھی رہی جو خواتین کی آر ایس ایس تنظیم تھی۔[7]

کوڈنانی بروڈا میڈیکل کالج میں شامل ہوئی جہاں سے اس نے ایم بی بی ایس اور نسائیات اور ولادت کا ڈپلوما کیا۔ اس نے شیوم میٹرنٹی ہاسپٹل کبیرنگر، نروڈا، احمدآباد میں قائم کیا۔[8]

2002ء کے گجرات دنگوں میں کردار

ترمیم

کوڈنانی کو 2002ء کے گجرات دنگوں میں نروڈا گام اور نروڈا پاٹیا قتل عام کے واقعات کی قیادت کرنے کا خاطی پایا گیا تھا، جیسا کہ شروعاتی فیصلہ تھا۔ اس واقعے میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 28 فروری 2002ء میں 97 مسلمان، جن میں 36 خواتین اور 35 بچے شامل تھے، چاقو گھونپ کر، اعضا نکال نکال کر اور زندہ سپرد آتش کر کے فردًا فردًا اور اجتماعی طور قتل کر دیے گئے تھے۔[2][3]

موقع پر موجود گواہوں کے مطابق کوڈنانی جرائم کے منظر پر فعال تھی اور ہندو فسادیوں میں ننگی تلواریں تقسیم کرتے ہوئے انھیں مسلمانوں پر حملے کرنے کے لیے ابھار رہی تھی۔ اور ایک مقام پر وہ پستول سے فائرنگ بھی کر بیٹھی تھی۔[9] بجرنگ دل ارکان سریش رچرڈ اور پرکاش راٹھوڑ نے تہلکہ نے صحافیوں کو خفیہ کیمرے پر اطلاع دیے کہ کوڈنانی پورا دن نروڈا گھومتی رہی اور جنونی ہجوم پر زور دے رہی تھی کہ وہ مسلمانوں کا شکار کریں اور ان کا قتل کریں۔[10]

موبائل فون رکارڈوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ دنگوں کا برابر حصہ تھی۔ وہ وزیر داخلہ گوردھان زڈافیا اور وزیر اعلٰی کے دفتر سے برابر ربط بنائے ہوئے تھی۔[11]

موبائل فون ریکارڈ سرد خانے کا حصہ بن چکے تھے۔ یہ 2004ء میں ناناوتی مہتا کمیشن کی تحقیقات میں سامنے آئے۔ ان پر آگے چل کر آر کے راگھون کی زیر قیادت خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے جانچ کی جس کا تعین بھارت کے سپریم کورٹ نے 2008ء میں کیا تھا۔

کوڈنانی نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو حاضر ہونے کی تمام نوٹسوں کو نظر انداز کر دیا، جس کی وجہ سے اسے فروری 2009ء میں فراری مجرم قرار دیا گیا تھا۔ وہ سیشنز کورٹ سے امکانی گرفتاری کی ضمانت حاصل کر چکی تھی، تاہم اسے گجرات ہائی کورٹ نے 27 مارچ 2009ء کو رد کر دیا، جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔[12]

اسے نروڈا پاٹیا قتل عام پر مقدمہ چلایا گیا اور 31 اگست 2012ء کو قتل اور قتل کی سازش کا خاطی پایا گیا اور 28 سال کی سزا دی گئی تھی۔[9][13]

عدالتی فیصلے نے اسے نروڈا پاٹیا قتل عام کا سرغنہ قرار دیا۔ کوڈنانی اپنی معصومیت پر قائم رہی اور دعوٰی کر رہی تھی کہ وہ دنگوں کے وقت سولا سیول ہاسپٹل پر گودھرا متاثرین کے راشتے داروں سے مل رہی تھی۔[14]

17 اپریل 2013ء کو گجرات حکومت نے مایا کوڈنانی کے لیے ہائی کورٹ میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سزائے موت طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔[15]

اسی سال 14 مئی کو گجرات حکومت نے سزائے موت کی درخواست واپس لے لی۔[16]

نومبر 2013ء میں کوڈنانی کو انتڑیوں کے دق کی وجہ سے 3 مہینے کی ضمانت مل گئی۔[17]

30 جولائی 2014ء کو خراب صحت کی وجہ سے کوڈنانی کو ضمانت حاصل ہوئی۔[18]

برآت

ترمیم

20 اپریل 2018ء کو مایا کو گجرات ہائی کورٹ نے ان کے ساتھی کرپال سنگھ چھابڈا کے ساتھ نروڈا پاٹیا کے 97 مسلمانوں کے قتل کے الزام میں بری کر دیا۔[19]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "TWELFTH GUJARAT LEGISLATIVE ASSEMBLY"۔ Gujarat assembly http://www.gujaratassembly.gov.in۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی 2012  روابط خارجية في |publisher= (معاونت)
  2. ^ ا ب "For Maya Kodnani, riots memories turn her smile into gloom"۔ DNA India۔ 21 February 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2012 
  3. ^ ا ب "Maya gets bail"۔ India Today۔ 19 May 2009۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2012 
  4. "Maya Kodnani led mob to carry out Naroda riot: Gujarat govt to HC"۔ Economic times of India۔ 21 February 2009۔ 03 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جون 2012 
  5. "Naroda Patiya riots: Former minister Maya Kodnani gets 28 years in jail"۔ NDTV.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2012 
  6. "Gujarat riots: BJP's Maya Kodnani jailed for 28 years"۔ BBC۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2017 
  7. "Naroda Patiya: How Maya Kodnani fell from BJP poster girl to convict"۔ Firstpost۔ 30 Aug 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2014 
  8. Express News Service۔ "The rise and fall of Maya Kodnani"۔ Express India۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2012 
  9. ^ ا ب "Indian nationalist MP gets 28 years for 2002 massacre"۔ Reuters۔ 31 August 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2012 
  10. Ashish Khetan (29 August 2012)۔ "Ahmedabad: Carnage Capital"۔ Tehelka۔ 21 مئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2014 
  11. "Naroda verdict may spell trouble for top cops, ex-minister"۔ Hindustan Times۔ 1 September 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2014 
  12. Manas Dasgupta (2012-08-31)۔ "News / National : 28 years for Kodnani, Bajrangi to spend entire life in prison"۔ Chennai, India: The Hindu۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2012 
  13. "Naroda Patiya case: Mayaben Kodnani's fate hangs in balance"۔ India Today۔ 25 May 2013۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جولا‎ئی 2014 
  14. "Gujarat government to seek death penalty for Kodnani, Bajrangi"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 17 April 2013۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2013 
  15. "Narendra Modi's U-turn on Maya Kodnani; seeks advocate general's opinion on death penalty - The Times of India"۔ The Times Of India۔ 08 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2017 
  16. "Supreme Court refuses to grant Maya Kodnani extension of Bail"۔ IANS۔ news.biharprabha.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2014 
  17. Gujarat high court grants bail to Kodnani 30 July 2014
  18. https://thewire.in/communalism/maya-kodnani-acquitted-in-2002-gujarat-riots-case