مبارک عظیم آبادی
کام جاری
مبارک عظیم آبادی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: مبارک حسین) |
پیدائش | 29 اپریل 1849ء دربھنگہ ضلع ، بہار ، برطانوی ہند |
تاریخ وفات | 12 اپریل 1958ء (109 سال) |
شہریت | برطانوی ہند بھارت |
عملی زندگی | |
استاذ | داغ دہلوی |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ڈاکٹر مبارک عظیم آبادی (پیدائش: 29 اپریل 1849ء - وفات: 12 اپریل، 1958ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے معروف شاعر اور ہومیوپیتھی معالج تھے۔ وہ شاعری میں داغ دہلوی کے شاگرد تھے۔
حالات زندگی
ترمیممبارک عظیم آبادی 29 اپریل 1849ء کو قصبہ تاج پور ،دربھنگہ، بہار، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام مبارک حسین اور مبارک تخلص تھا۔ فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ انٹرنس تک انگریزی بھی پڑھی۔ طب اور ہومیوپیتھی کا بھی مطالعہ کیا اور باضابطہ مطب کو روزی کا ذریعہ بنایا۔ اسکول کے زمانے سے ہی شعر و سخن کی جانب طبیعت راغب تھی۔ وہ پہلے حسن سہسرامی کو اپنا کلام اصطلاح کے لیے دکھاتے رہے۔ اس کے بعد پریشان عظیم آبادی سے اردو اور فارسی میں اصلاح لیتے رہے۔ 1892ء میں نواب داغ دہلوی کے شاگرد ہوئے اور تاحیات داغ سے مشورہ کرتے رہے۔ آخر عمر میں مبارک عظیم آبادی مالی پریشانیوں میں پھنس گئے تھے۔ برطانوی ہند کی سرکار کی طرف سے ان کی علمی صلاحیت اور شاعری کی شہرت کی وجہ سے ایک سو روپیہ ماہانہ اعزازی وظیفہ تاحیات ملتا رہا۔ ان کا منتخب اردو دیوان جلوۂ داغ 1951ء میں شائع ہوا۔ اس مجموعے سے قبل 1935ء میں مرقع سخن (حصہ اول ودوم) کی اشاعت ہوئی۔ 1999ء میں کلیات مبارک عظیم آبادی بھی چھپ چکی ہے۔ مبارک عظیم آبادی 12 اپریل 1958ء کوبھارت میں انتقال کرگئے۔
نمونۂ کلام
ترمیمغزل
دیکھے اسے ہر آنکھ کا یہ کام نہیں ہے | کچھ کھیل تماشائے لب بام نہیں ہے | |
میں معترف جرم ہوں جو چاہو سزا دو | الزام تمنا کوئی الزام نہیں ہے | |
وہ صبح بھی ہوتی ہے شب تار سے پیدا | جس کو خطر تیرگئ شام نہیں ہے | |
جو دل ہے وہ لبریز تمنا ہے مبارک | اس جام سے اچھا تو کوئی جام نہیں ہے |