محمد اسحاق جان سرہندی ( 1330ھ / 1912ء ۔ 3 ذوالحجۃ 1395ھ /۔ 7 دسمبر 1975ء ) تحریک پاکستان کے عظیم مجاہد اور صوفی بزرگ تھے۔ انھیں عربی، فارسی، اردو، سندھی، پشتو،پنجابی، بلوچی اور سرائیکی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ آپ کی ولادت 1330ھ بمطابق 1912ء کو حیدرآباد میں ہوئی[1]۔ والد بزرگوار کا نام پیر محمد اسماعیل روشن سرہندی تھا۔[2]

تحصیل علم

ترمیم

ابتدائی تعلیم جد امجد حضرت پیر محمد حسن جان سرہندی اور والد گرامی سے حاصل کی بعد ازاں اپنے ماموں محمد ہاشم جان سرہندی اور کئی دیگر سرہندی علما سے اکتساب علم کیا۔ مزید تعلیم کے لیے سرہند شریف بھی گئے۔[2]

تحریک پاکستان میں کردار

ترمیم

کم سنی میں انھوں نے تحریک خلافت میں حصہ لیا۔ مسجد منزل گاہ سکھر کی تحریک میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ جب قائد اعظم میر پور خاص تشریف لائے تو انھوں نے ہی استقبالیہ گروپ تشکیل دیا۔ جب کانگریسی علما مسلم لیگ کی مخالفت میں سندھ میں پاؤں جمانے کی کوش کر ہے تھے تو انھوں نے چند سیاسی نظمیں اپنے نانا کے اخبار الحنیف میں لکھیں جو بڑی مقبول ہوئیں جس سے مخالفین بوکھلا اٹھے۔ غرض کہ انھوں نے سندھ میں تحریک پاکستان کے مخالفین کو ہر محاذ پر شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ محمد اسحاق جان سرہندی نے پاکستان بننے کے بعد جہاد کے لیے رضا کارانہ دستے تیار کیے۔ قائد اعظم نے ان کی اس کوشش کو بڑا سراہا۔[2]

سیاسی و ملی خدمات

ترمیم

محمد اسحاق جان سرہندی کی دلچسپی سیاست سے زیادہ دینی امور میں تھی۔ اس ضمن میں میر پور خاص میں انجمن اہلسنت والجماعت بھی قائم کی۔ ایوبی مارشل لاء کے دور میں دیگر علما کے ساتھ گرفتار ہوئے لیکن جب انھیں فوجی عدالت میں پیش کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ اگر محبت رسول جرم ہے تو میں واقعی مجرم ہوں چنانچہ انھیں باعزت بری کر دیا گیا۔[3]

تصانیف

ترمیم
  • یسر العربی
  • سفر نامہ ایران
  • ضبط تولید
  • بنات رسول
  • منازل و مراحل

وفات

ترمیم

محمد اسحاق جان سرہندی کی وفات 7 دسمبر 1975ء کو کراچی میں ہوا۔[3][1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، لاہور، اردو سائنس بورڈ، لاہور، 2006ء، ص 691
  2. ^ ا ب پ پروفیسر ڈاکٹر ناصر الدین صدیقی قادری: بزرگان کراچی، ص 98، مرکز فیض قادریہ احمدیہ رشیدیہ، کراچی، 2004ء
  3. ^ ا ب پروفیسر ڈاکٹر ناصر الدین صدیقی قادری: بزرگان کراچی، ص 99، مرکز فیض قادریہ احمدیہ رشیدیہ، کراچی، 2004ء