محمد اسرائیل ندوی
اسرائیل بن محمد ابراہیم بن عبد الحلیم بن دَریا بن دھن سنگھ بن نعمت بن نظام سَلفی نَدْوی ایک ہندوستانی محدث تھے۔ ان کو چونکہ میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی سے بیک واسطہ عبد الحکیم زیوری و بدو واسطہ عبد الجبار شکراوی اجازت حدیث حاصل تھی، اس لیے ملک وبیرون ملک سے مختلف علما وطلبا ان سے سند حدیث لینے کے لیے ان کی خدمت میں تشریف لاتے تھے۔ خاص طور پر آخری وقت میں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں اجازت حدیث کے شائق طلبہ اور اہل علم کی دعوت پر کئی بار انھوں نے وہاں کا سفر کیا اور مجلس سماع میں شریک ہوکر سبقاً سبقاً حدیث کا درس دیا اور اس طرح بے شمار جویان علم و عرفان نے اپنی پیاس بجھائی۔
محمد اسرائیل ندوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 31 مئی 1934ء پلول ضلع |
تاریخ وفات | 2 جولائی 2019ء (85 سال) |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت |
تعداد اولاد | 7 |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم ندوۃ العلماء (1956–1960) |
استاذ | حسین احمد مدنی |
پیشہ | محدث |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، ہندی ، عربی ، میواتی |
درستی - ترمیم |
وہ ہندی، اردو، عربی اور میواتی پر عبور رکھتے تھے اور تھوڑی انگریزی بھی جانتے تھے۔[1]
ابتدائی زندگی
ترمیمان کی پیدائش 18 صفر 1353ھ مطابق 31 مئی 1934ء کو موضع رنیالہ خورد (جھانڈہ)، ضلع پلول، ہریانہ (میوات سابقاً) میں ہوئی۔ ان کے والد حاجی محمد ابراہیم (متوفی 1984ء) ایک صالح اور پرہیزگار آدمی تھے۔ ابتدائی تعلیم جھانڈہ، شکراوہ اورکوٹ میں حاصل کی۔ عربی اور دینیات کی اعلیٰ تعلیم جامعہ سلفیہ شکراوہ میوات، دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ اور دار العلوم دیوبند اور دہلی کے مشاہیر اہل علم سے حاصل کی۔
اساتذہ
ترمیمحسب ذیل مشاہیر اہل علم سے اکتساب علم کیا:
1۔ عبد الجبار شکراوی، تلمیذِ احمد اللہ پرتاپگڈھی
2۔ عبد الحکیم زیوری تلمیذِ میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی
3۔ سید تقریظ احمد سہسوانی
4۔ داؤد راز دہلوی
5۔ محمد شفیع دیوبندی
6۔ عبد الحفیظ بلیاوی
7۔ محبوب الٰہی دیوبندی
8۔ محمد رابع ندوی
9۔ عبد الماجد ندوی
10۔ ابو العرفان ندوی
11۔ محمد اسحاق ندوی
12۔ محمد اویس ندوی
13۔ حکیم مولانا عبد الشکور شکراوی
خدمات
ترمیموہ فراغت کے بعد تقریباً 25 سالوں تک جامعہ سلفیہ شکراوہ میں شیخ الحدیث رہے اور درس و تدریس کا فریضہ انجام دیا۔ ہریانہ میوات کے بہت دنوں تک ناظم اعلیٰ کے عہدے پر فائز تھے۔ اسی طرح دار الافتاء میوات کے صدر اور خاص طور پر عبد الجبار شکراوی اور داؤد راز دہلوی کے بعد انھوں نے دفاعِ اہل حدیث کا محاذ سنبھالے رکھا اور پورے ہریانہ میں تبلیغی و دعوتی دوروں سے جماعت میں ایک نئی روح پھونکنے کے ساتھ جماعت کو منظم کیا۔
تصنیفات
ترمیمانھوں نے اردو اور عربی زبانوں میں متعدد دینی اور سماجی مسائل سے متعلق اہم اور دقیق کتابیں تالیف کیں۔ ان میں تحفۃ الانام فی شرح جزء القراءۃ خلف الامام للامام البخاری، تراجم علما اہل حدیث میوات، طلاق قرآن وحدیث کی روشنی میں، تصحیح جامع شعب الایمان للبیہقی، تخریج احادیث زوائد صحیح ابن حبان، تخریج احادیث جامع الترمذی، تذکرۃ الشیخ الامام نذیر حسین الدہلوی، التعلیق علی تقریب التہذیب وغیرہ جیسی اہم کتابیں قابل ذکر ہیں۔
وفات
ترمیممنگل کے روز 29 شوال سنہ 1440ھ مطابق 3 جولائی 2019ء کو وفات پائی۔[2]