محمد بشیر رانجھا (ولادت 15 اگست 1964) ایک پاکستانی اردو شاعر ،[1] افسانہ نگار [2][3] ناقد[4] اور صحافی ہیں۔[5] ان کی تحریریں محققین اور ناقدین کے لیے مرکز حوالہ بنی ہیں۔[حوالہ درکار]

محمد بشیر رانجھا
پیدائش15 اگست 1964(1964-08-15)
Chak No. 17 NB, بھلوال، سرگودھا، پنجاب، پاکستان
قلمی ناممحمد بشیر رانجھا
پیشہشاعر، مصنف، کالم نگار اور ناقد
قومیتپاکستانی
اصنافغزل، نظم، نقدوتنقید
اہم اعزازاتشبنم رومانی، شریف کُنجاہی انعامات
سالہائے فعالیت(1977-تاحال)

ابتدائی زندگی

ترمیم

محمد بشیررانجھا سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ سرگودھا اور راولپنڈی میں تعلیمی مراحل طے کیے۔سرکاری ملازمت سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد راولپنڈی میں رہایش پزیر ہو گئے۔

ادبی سفر

ترمیم

محمد بشیر رانجھا کا پہلا مضمون 1977 میں "علامہ اقبال کا نظریہ غلامی" کے عنوان سے ہفتہ وار "الہام"، بہاولپور میں شائع ہوا۔ ان کی پہلی غزل "فنون" میں 1988 میں شائع ہوئی تھی۔ اب تک 10 سے زائد نثری اور شعری کتابوں کو وہ لکھ چکے ہیں دو شعری تصانیف ۔۔۔ سرشاخ۔۔۔ اور دل کتنا سادہ ہے کے علاوہ سیرت امام ابو حنیفہ، نظریات اقبال، پل صراط(افسانوی مجموعہ)، تنقید کیا ہے، ثقافت ہزارہ اور اس کا تاریخی پس منظر'کے علاوہ متعدد نثری کتابوں کے مصنف ہیں ۔ راولپنڈی سے دو ادبی رسائل "کہکشاں انٹرنیشنل"، اور " حرف''جاری کیے۔۔

نوشتہ کتابوں کی افادیت

ترمیم

رانجھا کی کتابوں کو سنجیدگی سے ادبی حلقوں میں دیکھا گیا۔ ان کی کتاب ’’ثقافتِ ہزارہ اور اس کا تاریخی پسِ منظر‘‘ ہزارہ چیئر ہزارہ یونی ورسٹی کے زیر اہتمام 2012 میں شائع ہوئی۔۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Ali Yasir (2010), Directory of Pakistani Writers, Pakistan Academy Of Letters, سانچہ:Oclc ISBN 978-969-472-095-1 (1996).
  2. http://www.urdudost.com/blog/پُل-صراطافسانہ/
  3. Bashir Ahmad Soz (2012), Hazara Mein Urdu Afsanay Ki Riwayat (Tradition of Urdu Story Writing in Hazara), Adbiyaat-e-Hazara
  4. Prof. Bashir Ahmad Soz (2010), Hazara Mein Urdu Zuban o Adab Ki Tareekh (History of Urdu Language and Literature in Hazara), Adbiyaat-e-Hazara
  5. Bio-bibliography.com - Authors
  6. Roznama Dunya: اسپیشل فیچرز :- ادب کی دنیا