محمد زادہ آگرہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ملاکنڈ میں انسداد منشیات خلاف کاایک کارکن تھا۔ اسے 8 نومبر 2021ء کو ضلع مالاکنڈ کے علاقے سخاکوٹ میں نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ [1]

محمد زادہ کا قتل
معلومات شخصیت
وفات سنہ 2021ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاہکوٹ پروپر   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فعالیت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پشتو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ایف آئی آر کے مطابق نامعلوم افراد موٹر سائیکل پر آئے اور ان پر گولی چلائی۔ انھوں نے چند روز قبل ضلع ملاکنڈ کے ڈپٹی کمشنر سے علاقے میں ڈرگ مافیا کے خلاف کھلی عدالت میں بات کی تھی۔ [1]

احتجاج ترمیم

محمد زادہ کے قتل کے خلاف لوگوں نے سخاکوٹ مالاکنڈ کی مین روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ محمد زادہ کے قتل کے ذمہ داروں کی نشان دہی کرکے انھیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔۔ [2] [3] [4]

تحقیقات ترمیم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر ریاض خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰٰ محمود خان نے محمد زادہ آگرہ کے قتل کا نوٹس لیا تھا اور خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ معظم جاہ انصاری سے رپورٹ طلب کی تھی۔ [1]

وزیر اعلیٰٰ خیبرپختونخوا نے مالاکنڈ کے ڈپٹی کمشنر الطاف احمد اور اسسٹنٹ کمشنر فواد خٹک کو ہٹانے کا حکم دے دیا۔ [5] [6]

ملاکنڈ انتظامیہ کے مطابق محمد زادہ آگرہ کے قتل کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے اور کمشنر سوات کے مطابق قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

الزام ترمیم

محمد زادہ نے 12 اکتوبر 2021ء کو اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا۔ اس میں محمد زادہ نے الزام لگایا تھا کہ 'ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ میرے مخالفین اور سیاسی حلقوں کی منصوبہ بندی اور سازش کے تحت مجھے ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔ پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ "اگر اس منصوبہ بندی اور اس 'ناپاک سازش' کے غلط نفاذ کے نتیجے میں مجھے کچھ ہوا تو میرے خاندان کا سارا دعویٰ ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ پر ہو گا۔"

قاتلوں کی گرفتاری۔ ترمیم

15 نومبر 2021ء کو ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ انوار الحق نے محمد زادہ کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ ملزمان کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور ایک موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی گئی۔ [7] [8] [9]

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ محمد زادہ قتل کیس ایک بڑا چیلنج تھا اور ملزمان کی گرفتاری میں کافی وقت لگا تاہم فرانزک ٹیم اور انٹیلی جنس اداروں کی مشترکہ کوششوں سے ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ [7]

ذاتی زندگی ترمیم

محمد زادہ مالاکنڈ اور سخاکوٹ میں ایک سیاسی اور سماجی کارکن کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ایک طالب علم کے طور پر، وہ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن ملاکنڈ کے صدر اور وزیر اعظم عمران خان کے مداح تھے۔ عملی زندگی میں داخل ہونے کے بعد بھی وہ پی ٹی آئی سے وابستہ رہے تاہم علاقے میں منشیات فروشی اور جرائم کے خلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے انھیں زیادہ شہرت ملی۔ وہ نہ صرف سوشل میڈیا کا استعمال کرتا تھا بلکہ عوامی اجتماعات میں مقامی انتظامیہ اور منشیات فروشوں کے خلاف بھی سخت زبان استعمال کرتا تھا۔

حوالہ جات ترمیم

 

  1. ^ ا ب پ "Social activist Muhammad Zada shot dead in Malakand"۔ 9 November 2021 
  2. "Officials removed after protest over murder of Malakand activist | SAMAA"۔ Samaa TV 
  3. "Malakand residents protest murder of social activist"۔ 9 November 2021 
  4. "ملاکنډ کې د سماجي کارکن تر وژلو وروسته د سیمې جګپوړي افسران معطله" 
  5. "Activist's death sparks protest in KP's Malakand, deputy and assistant commissioner suspended"۔ 9 November 2021 
  6. "DC Malakand, AC removed after murder of rights activist" 
  7. ^ ا ب "Two men arrested for murdering Malakand social activist | SAMAA"۔ Samaa TV 
  8. "Murderers of Muhammad Zada Agrawal Arrested: DC Malakand" 
  9. "Two held for Malakand social worker's murder"۔ 16 November 2021