محمد صفدر اعوان
محمد صفدر اعوان ایک پاکستانی سیاست دان ہیں۔ وہ قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے ہیں۔
محمد صفدر اعوان | |
---|---|
مدت منصب 6/1/2013 – 31 مئی 2013ء | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 19 جنوری 1963ء (61 سال) مانسہرہ |
شہریت | پاکستان |
جماعت | پاکستان مسلم لیگ (ن) |
زوجہ | مریم نواز (25 دسمبر 1992–) |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیمفوجی و سول سروسز
ترمیم- ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔
- 6 اگست، 1990ء کو غلام مصطفی جتوئی کے اے ڈی سی تعینات ہوئے، بعد ازاں نواز شریف کی پہلی وزارت عظمیٰ میں ان کے بھی اے ڈی سی برقرا رہے۔
- صفدر اعوان نے مریم نواز سے شادی کے بعد پاک فوج سے بطور کپتان ریٹائر ہوکر سول سروسز میں شمولیت اختیار کی، پہلے چونیاں اور پھر لاہور میں بطور اسسٹنٹ کمشنر، ماڈل ٹاؤن تعینات ہوئے۔
مریم نواز شریف سے محبت اور شادی
ترمیمصفدر بطور کیپٹن وجیہ الشکل اور ایماندار فوجی افسر تھے اور چونکہ آپ وزیر اعظم ہاوس میں رہائش پزیر تھے، نواز شریف نے ان کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ مریم نواز کو بطور ڈرائیور کالج لے جایا اور لایا کریں گے، اس دوران مریم کو کیپٹن صفدر سے رغبت پیدا ہوئی اور دونوں ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے۔ آخرکار 25 دسمبر، 1992ء کا دن صفدر اعوان کے لیے بے حد مسرت کن دن تھا، جب ان کی شادی اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی بڑی صاحبزادی مریم نواز سے ہوئی۔ شادی کی یہ پروقار تقریب نواز شریف کی 42 ویں سالگرہ کے موقع پر رکھی گئی تھی۔[1]
سیاسی کیریئر
ترمیمصفدر نے شریف خاندان کے 2007ء میں پاکستان واپس آنے کے بعد سیاست میں شمولیت اختیار کی۔
اعوان جون 2008ء میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں حلقہ این اے 52 (راولپنڈی-III) سے پاکستان مسلم لیگ (ن) (پی ایم ایل-این) کے امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ انھوں نے 54,917 ووٹ حاصل کیے اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کو شکست دی ۔ یہ نشست نثار علی خان نے خالی کی تھی ۔
2011ء میں اعوان کو مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کا چیف آرگنائزر بنایا گیا۔
2012ء میں اعوان کو مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو گالی گلوچ کرنے پر مسلم لیگ ن سے معطل کر دیا گیا تھا۔
اعوان 2013ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ NA-21 (مانسہرہ-کم-تورغر) سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے طور پر دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے ۔ انھوں نے 91,013 ووٹ حاصل کیے اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار کو شکست دی،[2]
مئی 2016ء میں عمران خان نے مریم نواز کے اثاثے چھپانے کے لیے اعوان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو رپورٹ کیا۔ صفدر نے اس کی تردید کی تاہم ای سی پی نے جون 2016ء میں طلب کیا تھا۔
جون 2018 میں، انھیں حلقہ NA-14 (مانسہرہ-کم-تورغر) سے 2018ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ دیا گیا تھا،
جولائی 2018 میں، انھیں قومی احتساب بیورو کی طرف سے دائر ایون فیلڈ کرپشن ریفرنس میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ۔ اس کے نتیجے میں وہ 10 سال کے لیے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار پائے۔ اگلے دن، وہ راولپنڈی پہنچے اور حکام کے سامنے گرفتاری دی۔ ستمبر 2018ء میں، انھیں ایون فیلڈ کرپشن کے الزامات میں ضمانت پر رہا کیا گیا۔
19 اکتوبر 2020ء کو، کیپٹن صفدر کو 'مزارِ قائد کے تقدس کی خلاف ورزی' کے الزام میں کراچی کے ہوٹل سے گرفتار کیا گیا اور اسی دن انھیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.dawn.com/news/1417913
- ↑ "2013 الیکشن نتائج" (PDF)۔ ای سی پی۔ 01 فروری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018