محمود شام

پاکستانی صحافی، کالم نگار، ناول نگار

محمود شام (پیدائش: طارق محمود، 5 فروری 1940ء) پاکستان کے نامور صحافی، سفرنامہ نگار، کالم نگار، شاعر، ناول نگار، اخبار جہاں اور روزنامہ جنگ کے سابق ایڈیٹر اور ماہنامہ اطراف کے چیف ایڈیٹر ہیں۔[2]

محمود شام
معلومات شخصیت
پیدائش 5 فروری 1940ء (84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راجپورا ،  ریاست پٹیالہ ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  سفرنامہ نگار ،  مدیر (اخبار) ،  کالم نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جنگ میڈیا گروپ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

محمود شام 5 فروری 1940ء کو راجپورہ ، ریاست پٹیالہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے اور صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ میں قیام پذیر ہو گئے۔ ان کا اصل نام طارق محمود ہے لیکن محمود شام کے قلمی نام سے شہرت ہائی۔ بی اے کی تعلیم گورنمنٹ کالج جھنگ سے مکمل کی۔ بعد ازاں 1964ء میں ایم اے (فلسفہ) کی ڈگری گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی۔ دورانِ تعلیم وہ گورنمنٹ کالج لاہور کے مجلہ راوی کے ایڈیٹر بھی رہے۔[3] جنگ گروپ سے 16 سال وابستہ رہے۔ وہ مختلف اخبارات ہفت روزہ قندیل، روزنامہ نوائے وقت اور معیار میں بطور اسسٹنٹ ایڈیٹر، میگزین ایڈیٹر اور ایڈیٹر خدمات سر انجام دیں۔ پھر جنگ میڈیا گروپ ہفت روزہ اخبار جہاں کے ایڈیٹر اور پھر روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر رہے۔[4] 16 سال جنگ گروپ سے وابستہ رہنے کے بعد اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے زیرِ اہتمام نکلنے والے نئے اخبار سے وابستہ ہو گئے۔ پچھلے دس سال سے ماہنامہ جریدہ اطراف کے چیٍف ایڈیٹر ہیں۔ روزنامہ جنگ میں تواتر سے کالم لکھتے ہیں۔ ان کی شاعری، انٹرویوز، کالموں اور سفرناموں پر مشتمل لاتعداد شائع ہو چکی ہیں جن میں اپ سیٹ 2008، افکارِ ذو الفقار، امریکا کیا سوچ رہا ہے؟، مملکت اے مملکت (کالم)، بھارت میں بلیک لسٹ، لاڑکانہ سے پیکنگ (سفرنامہ)، برطانیہ میں خزاں (سفرنامہ)، روبرو (انٹرویوز)، کیا ڈیانا کو قتل کیا گیا؟، شہر سے جنگ (شاعری)، بیٹیاں پھول ہیں (شاعری)، تقدیر بدلتی تقریریں (مرتبہ)، قربانیوں کا موسم (سیاسی موضوعات پر شاعری)، جہاں تاریخ روتی ہے، چہرہ چہرہ میری کہانی، بلوچستان سے بے وفائی، ترقی کرتا دشمن، پاکستان پر قربان، ون ٹو ون (انٹرویوز)، رحمٰن کے مہمان (سفرنامہ حج)، زلزلے کی دھول، شام بخیر (خودنوشت)، شب بخیر، انجام بخیر (ناول) اور رقصِ یعنی (شاعری) اور دیگر شامل ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں 2010ء میں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی اور کراچی پریس کلب نے سال 2024ء میں اعزازی رکنیت سے سے نوازا۔[5][6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/179855301 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 مئی 2020
  2. "Media has the power to bring about social progress"۔ دی نیوز۔ 23 اگست 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2024ء 
  3. "Mehmood Sham (Group Editor, Jang Group of Newspapers)"۔ Education.Kalpoint.com۔ 21 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2024 
  4. Journalism's heavyweight Mahmood Shaam returns to Jang Group Journalism Pakistan website, Published 15 January 2018, Retrieved 12 نومبر 2024
  5. "Karachi Press Club honours Mahmood Shaam" (بزبان انگریزی)۔ دی نیوز کراچی۔ 30 اگست 2024ء 
  6. "Common man has become fearful of media instead of giving it respect" (بزبان انگریزی)۔ ڈان (اخبار) کراچی۔ 31 اگست 2024ء