مسعود پرویز
مسعود پرویز (پیدائش: 1918ء - وفات: 10 مارچ، 2001ء) پاکستانی فلمی صنعت کے ممتاز ہدایت کار، فلم ساز اور اداکار تھے جنھوں نے پاکستان کی مشہور فلموں کوئل اور ہیر رانجھا کی ہدایات دیں۔
مسعود پرویز | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1918ء امرتسر، صوبہ پنجاب |
وفات | جنوری 10، 2001 لاہور، پاکستان |
ء
قومیت | پاکستانی |
عملی زندگی | |
تعليم | ایم ایس سی |
پیشہ | فلم ہدایت کار |
وجہ شہرت | فلمی ہدایت کار |
اعزازات | |
نگار ایوارڈ صدارتی فلم ایوارڈ |
|
درستی - ترمیم |
حالات زندگی و فن
ترمیممسعود پرویز 1918ء کو امرتسر، صوبہ پنجاب (برطانوی ہند) میں پیدا ہوئے[1][2]۔ ان کا تعلق ایک علمی اور ادبی گھرانے سے تھا اور اردو کے نامور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو ان کے قریبی عزیز تھے۔ انھوں نے ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ مسعود پرویز نے تقسیم ہند سے قبل فلم منگتی میں ممتاز شانتی کے مقابل ہیرو کی حیثیت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انھوں نے ڈبلیو زیڈ احمد کی دو فلموں غلامی اور میرا بائی میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔تقسیم ہند کے بعد وہ ہدایت کاری کے شعبے کی طرف راغب ہوئے۔ ان کی یادگار فلموں میں بیلی، انتظار، زہر عشق، کوئل، مرزا جٹ، ہیر رانجھا، منزل، سکھ کا سپنا، جھومر، سرحد، مراد بلوچ، نجمہ، حیدر علی اور خاک و خون کے نام سرفہرست ہیں۔[1]
بحیثیت ہدایت کار مشہور فلمیں
ترمیم- بیلی
- انتظار
- زہر عشق
- کوئل
- مرزا جٹ
- ہیر رانجھا
- منزل، سکھ کا سپنا
- جھومر
- سرحد
- مراد بلوچ
- نجمہ
- حیدر علی
- خاک و خون
اعزازات
ترمیممسعود پرویز کو 1957ء میں فلم انتظار پر بہترین ہدایت کار کا صدارتی ایوارڈ عطا ہوا تھا۔ اس فلم نے مجموعی طور پر 6 صدارتی ایوارڈ حاصل کیے تھے۔ مسعود پرویز نے فلم ہیر رانجھا اور خاک و خون میں بہترین ہدایت کار کے نگار ایوارڈ حاصل کیے تھے جبکہ ان کی فلموں کو متعدد شعبوں میں نگار ایوارڈز عطا کیے گئے تھے۔[1]
وفات
ترمیممسعود پرویز 5 نومبر، 1982ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ص 873، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
- ^ ا ب پاکستانی فلمی ہدایت کار مسعود پرویز کی برسی، سما ٹی وی، پاکستان، 10 مارچ 2001ء