مصطفیٰ العقاد ہالی وڈ فلم پروڈیوسر۔’ہیلووین فلمز‘ کے ایگزیکٹو پروڈیوسر۔ شام میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ہیلووین، پیغام (دی میسج) اور صحرا کا شیر جیسی فلمیں بنائیں۔ فلم ’ہیلووین‘ 1978 میں ریلیز کی گئی اور اس نے خوفناک فلموں میں بے مثال نام پیدا کیا۔ اب تک اس سلسلے کی کئی فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں، جن میں آخری 2000ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔

مصطفیٰ العقاد

Moustapha Al Akkad

(عربی میں: مصطفى العقاد ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Moustapha Al Akkad ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 1 جولائی 1930
حلب، فرانسیسی تعہد برائے سوریہ اور لبنان
وفات نومبر 11، 2005(2005-11-11) (عمر  75 سال)
عمان، اردن
وجہ وفات انفجاری آلہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت امریکا
قومیت Syrian American
مذہب اسلام
زوجہ پیٹریسیا العقاد (طاق یافتہ)،
سوچا ایسچا العقاد
اولاد پیٹریسیا سے
ریما العقاد مونلا (فوت شدہ)، طارق العقاد، ملک العقاد
سوچا سے
زید العقاد
عملی زندگی
مادر علمی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس،
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا
پیشہ فلمی ہدایت کار
پیشہ ورانہ زبان انگریزی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دور فعالیت 19762005
وجہ شہرت Producing the Series of ہالوین فلمیں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دی میسج اسلام کے ابتدائی ایام کے بارے میں بنائی گئی تھی۔ اسے 1976 میں ریلیز کیا گیا۔ اس میں اینتھونی کوئن نے پیغمبرِ اسلام کے چچا کا کردار ادا کیا تھا۔ العقاد کے لیے اس فلم کی شوٹنگ ایک بہت بڑا چیلنج تھا، اس میں دیکھنے والوں کو نہ ہی مرکزی کردار کو دیکھنا تھا اور نہ ہی اس کی آواز سننا تھی، کیونکہ اسلام میں نبی کی تصویر بنانا منع ہے۔

انھوں نے 1981 میں فلم لائن آف دی ڈیزرٹ کی ہدایت کاری کی۔ اس فلم میں انتھونی کوئن نے نو آبادیاتی قبضے کے خلاف لڑنے والے لیبیا کے حریت رہنما عمر مختار کا کردار ادا کیا تھا۔ وہ 1980 کے عشرے کے وسط میں بننے والی فلموں ’فری رائڈ‘ اور ’اپوائنٹمنٹ وِد فِئیر‘ کے بھی پروڈیوسر رہے۔

اردن کے ایک ہوٹل میں قیام پزیر تھے جہاں دھماکوں میں زخمی ہوئے اور اپنی بیٹی سمیت زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔ ان دنوں وہ ایک فلم بنانے کی کوششوں میں تھے جس میں فلسطینیوں پر یہودی ظلم و ستم کو دنیا پر آشکار کیا جائے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم