مصنوعی سیارچہ
مزید استعمالات کے لیے دیکھیے: سیارچہ یا سیارہ (ضد ابہام)
خلائی پرواز کے مفہوم میں، سیارچہ (artificial) ایک ایسا جسم ہے جسے انسانی کوششوں سے کسی مدار میں ڈالا جاتا ہے۔ ایسے اجسام کو بعض اوقات مصنوعی سیارچے یا مصنوعی سیارے بھی کہاجاتا ہے تاکہ اِن اور قدرتی سیارچوں، جیسے چاند، میں فرق کیا جاسکے۔
آسان الفاظ میں اِس کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ ایک ایسا سیارہ جسے انسان نے خود بنایا ہو اور پھر اسے کسی دوسرے قدرتی سیارے یا ستارے کی مدار میں چھوڑا ہو۔
یہ مصنوعی سیارچہ بالکل اُسی طرح گردش کرتا ہے جیسے کوئی قدرتی سیارہ کسی ستارے کی مدار میں گردش کرتا ہے مثلاً ہمارا سیارہ زمین سورج کے گرد ایک مخصوص مدار میں گردش کرتا ہے، تاہم مصنوعی سیارچے کی جسامت نسبتاً چھوٹی ہوتی ہے۔ زمین کے مدار میں بھیجے گئے مصنوعی سیارچوں کے بنیادی مقاصد میں زمین کا مختلف کاموں مثلاً نقشے بنانے کے لیے جائزہ لینا، موسمیاتی تغیّرات کا اندازہ لگانا، جاسوسی کرنا، سائنسی تحقیق، ذرائع رسل و رسائل اور نشر و اشاعت مثلاً ٹیلی فون کے نظام کو چلانا، ورلڈ وائڈ ویب (world wide web) کا آپس میں رابطہ وغیرہ شامل ہیں۔ سب سے پہلے 1957ء میں روس نے سپتنک اول (Sputnik 1) نامی مصنوعی سیارچہ خلاء میں چھوڑا تھا۔
مختلف ممالک کے پہلے مصنوعی سیارے
ترمیمملک | سال | پہلا مصنوعی سیارچہ |
---|---|---|
روس | 1957 | سپتنک۔ اول (Sputnik 1) |
ریاستہائے متحدہ | 1958 | ایکسپلورر۔ اول (Explorer 1) |
فرانس | 1965 | ایستیغیکس (Astérix) |
جاپان | 1970 | اوہسومی(Ohsumi) |
چین | 1970 | ماؤ۔ اول(Ma1I) |
مملکت متحدہ | 1971 | سیاہ سورما۔ اول(Black Knight 1) |
بھارت | 1981 | روہینی (Rohini) |
اسرائیل | 1988 | افق اول (Ofeq1) |
پاکستان | 1990 | بدر اول(Badr-A) |
ایران | 2005 | سِنا۔ اول (Senah1) |
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- شرق اوسط کے مصنوعی سیارے
- علم الخلاء علم الہیئت، حیاتیات خلا (حیاتیات الفلک)، کم ثقلی (حالت بے وزنی)، سفر بین السیارہ، صاروخ (پرتابہ)