معاذ بن حارث عفراء صحابی جو غزوہ بدر میں شامل اور ابو جہل کو قتل کرنے والے بھائیوں سے ایک ہیں

معاذ بن حارث عفراء
معلومات شخصیت

نام ونسب ترمیم

معاذ نام، سلسلۂ نسب یہ ہے ،معاذ بن حارث بن رفاعہ بن حارث بن سواد بن مالک بن غنم بن مالک بن نجار بن ثعلبہ بن عمرو بن خزرج ،والدہ کا نام عفراء بنت خویلد بن ثعلبہ بن عبید بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار تھا۔

اسلام ترمیم

بیعت عقبہ سے قبل مکہ جاکر مسلمان ہوئے،5 آدمی اس سفر میں ان کے ہمراہ تھے،ان چھ آدمیوں کے ناموں میں اختلاف ہے [1]

مواخاۃ ترمیم

ہجرت کے بعد معمر بن حارث ان کے اسلامی بھائی بنائے گئے۔

غزوات ترمیم

بدر میں شریک تھے،جب شیبہ، عتبہ اور ولید بن عقبہ نے مبارز طلبی کی تو سب سے پہلے یہی تینوں بھائی (معاذ، معوذ ،عوف) تیغ بکف میدان میں نکلے تھے ؛لیکن آنحضرتﷺ نے ان کو واپس بلالیا اور حمزہ، علی اور دیگر کو مقابلہ کے لیے بھیجا۔

لیکن ولولۂ جہاد کب دب سکتا تھا، عبدالرحمن بن عوف ایک صف میں کھڑے تھے، ان کے داہنے بائیں دونوں بھائی آکر کھڑے ہو گئے وہ ان کو پہچانتے نہ تھے اس بنا پر اپنے گرد دو نوجوانوں کو دیکھ کر خوف زدہ ہوئے، اتنے میں ایک نے آہستہ سے کہا چچا! ابو جہل کہاں ہے؟ انھوں نے کہا برادر زادے! کیا کرو گے؟ کہا میں نے سنا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو گالی دیتا ہے، اس بنا پر خدا سے عہد کر چکا ہوں کہ اس کو ضرور ماروں گا، پھر اسی دھن میں اپنی جان بھی قربان کردوں گا، دوسرے نے بھی اس قسم کی گفتگو کی، عبد الرحمن نہایت متعجب ہوئے اور اشارہ سے بتایا کہ دیکھو ابوجہل وہ گشت لگا رہا ہے، اتنا سن کر وہ دونوں باز کی طرح جھپٹے اور ابوجہل کو قتل کر ڈالا، پھر آنحضرتﷺ کو خوشخبری سنائی، پوچھا کس نے قتل کیا، دونوں نے جواب دیا ہم نے، فرمایا تلوار دکھاؤ؛ چنانچہ دونوں کی تلواروں میں خون کا اثر موجود تھا۔[2] صحیح مسلم میں ان دونوں کا نام معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء مذکور ہے، لیکن صحیح بخاری میں ابنائے عفراء ہے جس سے صرف معاذ اور ان کے بھائی کا مارنا ثابت ہوتا ہے۔

وفات ترمیم

بعضوں کے نزدیک تو اسی زخم سے فوت ہو گئے بعض روایتوں میں ہے کہ عثمان غنی کے زمانہ میں وفات پائی، [3] حب رسول کا بہترین ثبوت بدر میں ابو جہل کا قتل ہے،اس میں انھوں نے جانبازی کی جو اعلیٰ مثال پیش کی وہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے نہایت حیرت انگیز ہے،فرائض کی بجا آوری میں اہتمام تھا۔

اخلاق ترمیم

حب رسول کا بہترین ثبوت بدر میں ابو جہل کا قتل ہے،اس میں انھوں نے جانبازی کی جو اعلیٰ مثال پیش کی وہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے نہایت حیرت انگیز ہے،فرائض کی بجا آوری میں اہتمام تھا۔ آنحضرتﷺ کے ہمراہ حج کرنے کے علاوہ اور بھی حج کیے جن میں سے ایک کا تذکرہ سنن نسائی میں آیا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. فتح الباری:7/172
  2. بخاری:2/568،ومسلم:2/68،69
  3. الإصابة في تمييز الصحابة۔المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت