معرکہ عین الوردہ
معرکہ عین الوردہ جنوری 685ء کے اوائل میں خلافت امویہ کی فوج اور توابین کے مابین لڑا گیا گیا تھا۔ توابین اہل کوفہ کی جماعت تھی جس کے قائد ایک صحابی رسول سلیمان بن صرد خزاعی تھے جن کو 680ء میں معرکہ کربلا میں یزید کی فوج کے خلاف امامت حسین ابن علی کی مدد نہ کرنے کا بے حد افسوس تھا اور اور اسی کاکفارہ ادا کرنے کی خاطر معرکہ عین الورد میں خلافت امویہ کی فوج سے دو دو ہاتھ کیے۔ 683ء/684ء میں خلافت امویہ کے خاتمہ کے بعد دوسری مسلم خانہ جنگی شروع ہوتی ہے اور اسی موقع پر سلیمان بن صرد نے نومبر 684ء میں اپنے کوفہ کے ساتھیوں کو جمع کرتے ہیں اور اپنی غلطی کا ازالہ کرتے ہیں دعوت ویتے ہیں۔ حالانکہ 16،000 لوگوں نے ان کا ساتھ دینے کا دعوی کیا مگر صرف 4،000 نفر ہی نخیلہ ( کوفہ کا باہری علاقہ) میں جمع ہوئے اور اور دریائے فرات کو کوچ کیا۔[1][2] [3]
جنگ عین الوردہ | |||
---|---|---|---|
سلسلہ دوسرا فتنہ | |||
عمومی معلومات | |||
| |||
متحارب گروہ | |||
توابین | اموی لشکر | ||
قائد | |||
سلیمان بن صرد •
مسیب بن نجبة ⚔ • عبد الله بن سعد بن نفيل ⚔ • مخنف بن سلیم ⚔ • رفاعة بن شداد • عبد الله بن كامل الشاكری |
حصین بن نمیر، شرحبیل بن ذی کلاع اور ادہم بن محرز باہلی | ||
قوت | |||
5 ہزار سے زائد | 20000 | ||
نقصانات | |||
3 ہزار سے زائد | ؟ | ||
درستی - ترمیم |