معرکہ پرتاپ گڑھ 10 نومبر سنہ 1659ء کو مہاراشٹر کے شہر ستارا کے قریب واقع پرتاپ گڑھ کے قلعہ کے پاس پیش آیا۔ اس معرکہ میں ایک طرف مرہٹہ چھترپتی شیواجی مہاراج تھے اور دوسری جانب عادل شاہی سالار افضل خان۔ مرہٹوں نے عادل شاہی افواج کو باوجود قلت فوج کے شکست دی۔ مرہٹوں کی کسی بڑی علاقائی طاقت پر یہ پہلی کامیابی تھی جس نے بالآخر مرہٹہ سلطنت کے قیام کی راہ ہموار کی۔

معرکہ پرتاپ گڑھ

پرتاپ گڑھ کا قلعہ
تاریخ10 نومبر 1659ء
مقامپرتاپ گڑھ، ضلع ستارا نزد پونہ، مہاراشٹر، بھارت
نتیجہ مرہٹہ سلطنت کی فیصلہ کن فتح اور مرہٹہ افواج کا بڑے خطے پر قبضہ
مُحارِب
افضل خان کی قیادت میں بیجاپور سلطنت کی افواج شیواجی کی سرکردگی میں مرہٹہ افواج
کمان دار اور رہنما
افضل خان 
رستم زمان
فضل خان
موسی خان
منوجی جگدالے
سردار پانڈھرے
عنبر خان
کرشناجی بھاسکر کلکرنی
شیواجی، نیتاجی پالکر، کانہوجی جیدھے، رگھوناتھ پنت اترے، موروپنت تریمبک پنگلے، راموجی دھمالے دیشمکھ، ییساجی کنک، جیوا مہالا، پنتاجی بوکل
طاقت
20,000 بیجاپور سلطنت رسالہ
15,000 پیدل فوج
10,000 افضل خان personnel رسالہ (عسکریہ)
5,000 افضل خان personnel پیدل فوج
1,500 تفنگ بردارs
85 ہاتھیs
1,200 اونٹs
80-90 توپ artillery
12,000 reserved infantry at وائی، مہاراشٹر
6,000 light cavalry headed by نیتاجی پالکر
3,000 light infantry headed by موروپنت تریمبک پنگلے
4,000 reserved infantry headed by Kanhoji Jedhe.
ہلاکتیں اور نقصانات
5,000 مقتول
5,000 زخمی
3,000 قید
Loss of artillery, 65 ہاتھی, 4000 گھوڑے, 1200 اونٹ, jewels worth 300,000 Rupees, 1,000,000 روپئے, heaps of precious cloths, tents to the Marathas.
Loss of money and grain stored at وائی، مہاراشٹر
1,734 مقتول
420 زخمی

پس منظر

ترمیم

شیواجی نے ماول کے کچھ حصوں میں اپنا مقام بنا لیا تھا۔ عادل شاہی دربار ان کی سرگرمیوں کو روکنے کا خواہش مند تھا۔ افضل خان جو بیجاپور کے ایک مشہور فوجی سالار تھے اور کسی معرکے میں شیواجی کے بھائی کو قتل بھی کر چکے تھے، کی کمان میں ایک لشکر شیواجی کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا گیا۔ جنوری 1653ء کو افضل خان نے بیجاپور سے کوچ کیا۔

معرکہ

ترمیم

افضل خان بیجاپور سے چلے تو ان کی کوشش یہ تھی کہ شیواجی پہاڑی علاقوں سے باہر کھلے میدان میں آئیں جہاں ان کی تربیت یافتہ فوج ان کی سرکوبی کے لیے تیار تھی۔ اس دوران میں شیواجی پرتاپ گڑھ کے قلعہ میں مقیم رہے جو ایک بلند پہاڑ کی چوٹی پر واقع اور گوریلا جنگ کے لیے انتہائی موزوں تھا۔ چونکہ شیواجی کے پاس فوج کم تھی اس لیے وہ گوریلا جنگ لڑنا چاہتے تھے۔

افضل خان کی حرکتیں شیواجی کو کھلے میدان میں نہ لاسکیں چنانچہ افضل خان زچ ہو کر اپنے لشکر کو پرتاپ گڑھ لے آئے۔ جب وہ وئی، مہاراشٹر کے صوبیدار تھے اس وقت انھیں اس خطے کے جغرافیے کا تجربہ ہو چکا تھا۔ نیز افضل خان نے اس خطے جاگیرداروں سے بھی مدد چاہی تاکہ ان کی فوج کی طاقت میں مزید اضافہ ہو لیکن عادل شاہ کی برتری تسلیم کرنے والے یہ جاگیردار اس وقت ان کی فوج کی مدد سے منحرف ہو گئے۔ طاقت ور سردار کانہوجی جیدھے نے علی الاعلان شیواجی کی مدد کی اور اس معرکے میں شیواجی کے شانہ بشانہ رہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  • Dr. S. D. Samant (1996)۔ Vedh Mahamanavacha (مراٹھی میں)۔ Deshmukh & Co., Pune, India 
  • James Grant Duff (1826)۔ History of the Mahrattas, 3 Vols.۔ Longmans, London, UK 
  • Capt. G. V. Modak (c. 1950)۔ Pratapgadche Yuddha (Battle of Pratapgarh) (بزبان مراٹھی)۔ Pune, India 
  • Dr. BalKrishna (1940)۔ Shivaji The Great, 4 Vols.۔ Dr. Balkrishna, Kolhapur, India 
  • Major Joshi Mukund-Battle of Pratapgarh- a new perspective
  • Commandant Kasar D.B. - Rigveda to Raigarh making of Shivaji the great