مغل شارع وادی کشمیر میں ضلع پونچھ کے قبضے بافلاظ سے ضلع شوپیاں کی ایک سڑک ہے۔ اس سڑک کی لمبائی 84 کلومیٹر ہے اور یہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ہے[1]۔ یہ سڑک 11500 فٹ کی بلندی پر پیر پنجال پہاڑی سلسلے سے گزرتی ہے جو بانہال درا سے بھی بلند ہے[2]۔ یہ سڑک پونچھ اور راجوری کو سری نگر سے قریب کرتی ہے اور ضلع شوپیاں اور پونچھ کے 588 کلومیٹر سے کم کر کے 126 کلومیٹر کرتی ہے[3]۔ مغلیہ بادشاہوں نے سولہویں صدی میں اس سڑک سے گذر کر کشمیر فتح کیا تھا۔ جلال الدین اکبر نے 1586ء میں یہاں سے گذر کر کشمیر فتح کیا تھا اور اُس کا بیٹا نورالدین جہانگیر کشمیر سے واپسی پر اِسی سڑک پر راجوری کے قریب انتقال کر گیا[4]۔

دو رویہ سڑک

تعمیر

ترمیم

نئی سڑک کی تعمیر کی تجویز 1950 کی دہائی میں وادی کشمیر کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے پیش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ شیخ عبد اللہ نے 1979ء میں اس پر کام شروع کیا اور اسے مغل شارع کا نام دیا مگر فوجی مداخلت کی وجہ سے کام رک گیا۔[5] دوبارہ تعمیر اکتوبر 2005ء میں شروع ہوئی جس کا تخمینہ 255 کروڑ اور تکمیل مارچ 2007ء میں ہونے کا اندازہ تھا۔[6] ابتدا میں جنگلی حیاتات بالخصوص مارخور کے تحفظ کی وجہ سے اس کی بہت مخالفت کی گئی۔[7] مزید یہ کہ اُن کا دعوی تھا کہ سردیوں میں یہاں جلدی برف باری ہو گی اور یہ وادی میں متبادل راستہ فراہم نہیں کر سکتا۔ بالآخر بھارت کی عدالت عظمی نے سڑک کی تعمیر کی مشروط اجازت دے دی۔[6] تعمیر کا کام دسمبر 2008ء میں مکمل ہونا تھا[8] مگر پہلی دفعہ معائنہ کے لیے 12 جولائی 2009ء کو کھولی گئی۔ دورویہ سڑک اگست 2012ء میں کھولی گئی۔[9] نئی تاریخ تکمیل 31 جولائی 2013ء طے ہوئی مگر ریاستی حکومت پر اُمید ہے کہ اسے اِس تاریخ سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://www.greaterkashmir.com/full_story.asp?Date=6_12_2008&ItemID=35&cat=1[مردہ ربط]
  2. "Mughal Road to be ready this year - NATIONAL - The Hindu"۔ 03 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 
  3. "Mughal Road: A blast from the past | India News - Times of India"۔ 22 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 
  4. http://www.kvrajouri.com/kvrajouri/History.html[مردہ ربط]
  5. "Archived copy"۔ 20 نومبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2008 
  6. ^ ا ب The Tribue India
  7. "Archived copy"۔ 13 نومبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2008 
  8. "Archived copy"۔ 15 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2008 
  9. The Tribue India