منشی سجاد حسین

اردو کے ناول نگار اور اودھ پنچ کے مدیر

منشی سجاد حسین (پیدائش: 1856ء - وفات: 22 جنوری، 1915ء) اردو زبان کے مشہور معروف ناول نگار اور لکھنؤ سے نکلنے اردو کے مشہور ہفت روزہ اودھ پنچ کے مدیر تھے۔

منشی سجاد حسین
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1856ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کاکوری ،  لکھنؤ ضلع ،  اتر پردیش ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 جنوری 1915ء (58–59 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لکھنؤ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ناول نگار ،  مدیر (اخبار)   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں اودھ پنچ   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

منشی سجاد حسین 1856ء کوکاکوری، لکھنؤ ضلع، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[2][3] ان کے والد منشی منصور علی ڈپٹی کلکٹر تھے جو پنشن لینے کے بعد ایک عرصہ تک ریاست حیدرآباد میں ڈویژنل جج رہے۔ سجاد حسین نے کاکوری میں مشرقی علوم کی تحصیل کی۔ کیننگ کالج میں انٹرمیڈیٹ تک انگریزی پڑھی۔ تلاشِ معاش میں فیض آباد گئے۔ کچھ دنوں تک فوجیوں کو اردو پڑھاتے رہے، پھر لکھنؤ واپس آگئے اور 7 جنوری 1877ء میں اردو کا مشہور مزاحیہ اخبار اودھ پنچ نکالا۔ اس کے مالک و ایڈیٹر وہ خود تھے۔اس اخبار کے اجرا کی بنیاد پر وہ اردو میں ظریفانہ اخبار نویسی کی بنیاد ڈالنے والوں میں شامل ہو گئے۔اودھ پنچ نے اردو ادب میں طنز و مزاح کی راہوں کو وسعت دی اور پرانی روشوں کے ساتھ ایک الگ راستے پر چلنے کی ابتدا کی۔اس اخبار نے قومی معاملات اور عوامی مسائل کو بھی نظر انداز نہ کیا اور بڑھ چڑھ کر مشرقی تہذیب کے حق میں نعرے لگائے۔اس اخبار میں وہ خود بھی لکھتے تھے اور اس وقت کے ممتاز ادیبوں تربھون ناتھ ہجر، مرزا مچھو بیگ ستم ظریف، سید محمد خان آزاد، اکبر الہ آبادی، احمد علی شوق اور منشی جوالا پرشاد برق سے بھی لکھواتے تھے۔ سجاد حسین کا شمار اعلیٰ پائے کے ناول نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے ناول مزاحیہ ہیں۔ زبان لکھنؤ کی بول چال کی زبان ہے۔ ان کے ناولوں میں حاجی بغلول سب سے زیادہ مشہور ہوا۔ ان کے دیگر ناولوں میں احمق الزین، میٹھی چھری، پیاری دنیا، کایا پلٹ، نشتر، طرحدار لونڈی اور حیات شیخ چلی و دیگر شامل ہیں۔[2]

تصانیف

ترمیم
  • طرح دار لونڈی
  • کایا پلٹ
  • حاجی بغلول
  • میٹھی چھری
  • نشتر
  • بگلا بھگت
  • کائنات
  • پیاری دنیا

وفات

ترمیم

منشی سجاد حسین فالج کی بیمای کے باعث 22 جنوری 1915ء کو انتقال کر گئے۔[2][3]

حوالہ جات

ترمیم