منشی محمد بیکانو بیدلؔ
والد الہیٰ بخش مئو کے تھے، برقؔ کے بھائی ہیں۔1872 میں پیدا ہوئے۔ پابند شریعت تھے اور نیک کردار عامل تھے اور میلاد خواں،رخت سازی پیشہ تھا۔ حافظ قادری محمد عبد اﷲ کی نگرانی میں قرآن مجید کا ناظرہ مکمل کیا۔ چونکہ ان کے بڑے بھائی محمد بیچو برقؔ ایک اچھے شاعر اور صاحب سم تھے لہٰذا اردو فارسی کی کچھ کتابیں انھی سے پڑھیں اور جب شاعری شروع کی تو ان سے مشورہ بھی کیا۔ بعد کو مولانا نا کلک کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ ان کا انتقال1962 میں ہوا۔ انھوں نے ایک سادہ زندگی گزاری۔ وہ پابند شریعت، نیک سیرت اورحلیم الطّبع ہونے کے علاوہ اچھے عامل اور میلاد خواں بھی تھے۔ تصوّف وسلوک سے گہرا لگاؤ تھا کتب بینی ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ اگرچہ کافی تعداد میں غزلیں کہی تھیں لیکن لا پروائی کی وجہ سے بیشمار کلام تباہ و تلف ہو گیا۔فقیر محمد ناظم جو کامٹی کے ہی رہنے والے تھے سب سے پہلے بیدلؔ کے شاگرد بنے۔ فقیر محمد ناظم ؔ حضرت شاہ غلام محمد کے مرید تھے علمیات اور پیری و مریدی سے بھی بڑا لگاؤ تھا،
منشی محمد بیکانو بیدلؔ | |
---|---|
پیدائش | 1872 کامٹی |
وفات | 1962 کامٹی، بھارت |
قلمی نام | بیدل |
پیشہ | شاعر |
قومیت | بھارتی |
اصناف | غزل، قصیدہ، نعت |
نمونہ کلام
ترمیمہمارے کام آجاؤ |
---|
ہمارے کام آجاؤ کسی دن تم تو ہم جانیں
کہ بیشک تھیک ہے دعوا تمھارا کار سازی کا کبھی تو اس ہمارے حال پر بھی مہربانی ہو بڑا شہرہ سنا ہے آپ کی عاجز نوازی کا اجل سے کون بچ سکتا ہے آکر دارِ فانی میں نتیجہ ہے یہی عمرِ خضر کی بھی درازی کا کیا بدنام اس نے پاکبازانِ محبت کو رقیب روسیہ کو ہے جو دعوا پاکبازی کا نہیں معلوم بیدلؔ جن کو معنی لفطِ بیدل کے خدا کی شان دعوا ہے انھیں جدّت طرازی کا ۞ منشی محمد بیکانو بیدلؔ جلوئہ یار فروری مارچ1916 |
پیری میں لطف |
---|
پیری میں لطف آنہیں سکتا شباب کا
کیوں شیخ تجھ کو خبط ہوا ہے خضاب کا مجھ تشنہ کام عشق کی حسرت نہ پوچھیے اس تیغ آبدار سے طالب ہوں آب کا سب کچھ رواہے اس بتِ کافر کے عشق میں دوزخ کا مجھ کو خوف نہ خطرہ عذاب کا وہ مستِ ناز اور وہ بیدلؔ پہ لطفِ خاص وہ دستِ نازنیں، وہ پیالہ شراب کا ۞ منشی محمد بیکانو بیدلؔ |
چار دن کے واسطے |
---|
چار دن کے واسطے عہدِ شباب آیا تو کیا
حسنِ بے پایاں اگر مثلِ حباب آیا تو کیا تم ہی پہلو میں نہیں توِ ہیچ ہے بزمِ نشاط کیف سے لبریز اگر جام شراب آیا تو کیا کاش وہ آتے،بر آتیں دل کی ساری حسرتیں میرے خط کا ،نامہ برلے کر جواب آیا تو کیا لوٹتا تھا بے خودی میں حسنِ جاناں کے مزے ہوش مجھ کو اے دلِ خانہ خراب آیا تو کیا جب مرے حامی ہیں بیدلؔ شافعِ یوم النّشور فکر مجھ کو کچھ نہیں وقتِ حساب آیا تو کیا ۞ منشی محمد بیکانو بیدلؔ شاعر (آگرہ) نومبر دسمبر1933ص:53 |
حوالہ جات
ترمیمکامٹی کی ادبی تاریخ (مصنف : ڈاکٹر شرف الدین ساحل) سانچہ:کامٹی