مہدی حسن (پاکستانی صحافی)
پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن (پیدائش :27 جون 1937ء | وفات: 23 فروری ،2022ء لاہور) پاکستان کے نامور صحافی، مبصر، سیاسی تجزیہ کار ،ماہرِ تعلیم اور ہیومن رائٹس کمیشن کے سابق چیئرمین اور پریس کلب کے لائف ٹائم ممبر تھے ۔
مہدی حسن (پاکستانی صحافی) | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1937ء پانی پت |
وفات | 23 فروری 2022ء (84–85 سال) لاہور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پنجاب |
پیشہ | صحافی ، استاد جامعہ |
ملازمت | بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمڈاکٹر مہدی حسن 27 جون 1937ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ سلسلہ تعلیم کا آغاز وہیں سے ہوا اور پہلی چار جماعتیں پانی پت میں ہی پڑھیں۔ پھر وہ 9 سال کی عمر میں 16 نومبر 1947ء کو والدین کے ہمراہ پاکستان ہجرت کر آئے۔ اور ساہیوال میں قیام کیا اور مزید تعلیم حاصل کی۔ زمانہِ طالب علمی میں اسکاؤٹنگ، فوٹو گرافی اور کرکٹ کا بہت شوق تھا۔ نوجوانی میں ادب سے شغف تھا، فرنچ اور روسی لٹریچر کو بہت پڑھا۔ کالج میں ماؤنٹیننگ اور ہائیکنگ کلب کے سیکرٹری بھی رہے۔ زمانہ طالب علمی سے ہی صحافت کا شوق تھا، لہذا پی، پی، اے ( موجودہ اے پی پی )کے لیے بطور خبر رساں انھوں نے منٹگمری موجودہ ساہیوال میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کیا اور بعد میں پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ ان کے مقالہ کا عنوان ( Role of Press in Formation in Public Opinion 1857-1947 ) تھا۔
صحافت کا آغاز
ترمیمبطور کالم نگار پروفیسر مہدی حسن کا پہلا آرٹیکل روزنامہ امروز میں شائع ہوا۔ وہ ایک ماہر مبصر و محقق ہونے کے باعث بہترین صحافی رہے ہیں اور انھوں نے پاکستان کے تمام اہم اخبارات میں کالم لکھے۔ انگریزی میں روزنامہ دی نیوز انٹرنیشنل میں باقاعدہ کالم لکھے۔ جبکہ اردو کالم روزنامہ نوائے وقت کے لیے لکھتے رہے ۔
شعبہ تدریس
ترمیمڈاکٹر مہدی حسن پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے 30 سال وابستہ رہے ہیں ۔[1] وہ 1967ء میں یہاں استاد مقرر ہوئے تھے۔ انھوں نے یونیورسٹی آف لاہور میں صحافت کی تدریس کی۔[2] اور تقریباً نصف صدی پر محیط سروس کے دوران بڑے بڑے نامور بیوروکریٹ اور سیاست دان ان کے شاگرد رہے ہیں ۔[3]
پرنٹ میڈیا اورالیکٹرانک میڈیا سے وابستگی
ترمیم1961ء سے 1967ء تک وہ پاکستان پریس انٹرنیشنل (PPI) کے رپورٹر اور نیوز بیورو چیف رہے۔ اور اسی دوران پاکستان فیڈریشن آف یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جی ) میں پانچ بار افسرِ اعلی منتخب ہوئے۔وہ 1962ء تک ریڈیو پاکستان پر اور 1964ء تک ٹیلی وژن پر مبصر اور تجزیہ کار رہے۔ اس کے علاوہ وائس آف امریکا، بی بی سی، ریڈیو جرمنی، ریوٹر اور اے پی اے کے پروگرامز میں بھی شرکت کی۔ جون 2010ء میں انھیں ایچ آر سی پی ( پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق )کا سربراہ مقرر کیا گیا ۔[4]
کتب اور مقالہ جات
ترمیمجدید ابلاغِ عام |
تصویری صحافت |
The Political History of Pakistan |
Journalism for All, Ninth Edition 2007
by Dr. Mehdi Hasan & Dr. Abdul Salam Khurshid |
ان کی کتاب The Political History of Pakistan صحافیوں اور پروڈیوسرز کی تربیت کے لیے ایک مستند حوالہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ مقتدرہ قومی زبان نے بھی ان کی دو کتب جدید ابلاغِ عام[5] اور تصویری صحافت[6] شائع کی ہیں۔ ان کے بہت سے پیپرز امریکا اور پاکستان میں شائع ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مہدی حسن نے اپنے شعبہ سے متعلقہ کانفرنسز کے علاوہ حالاتِ حاضرہ کے موضوعات سے متعلق لاتعداد ملکی و غیر ملکی سیمینارز بھی میں شرکت فرمائی ہے۔
فوٹوگرافی
ترمیمصحافت کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر مہدی حسن کو فوٹو گرافی کا جنون کی حد تک شوق تھا اور یہ ان کا پسندیدہ مشغلہ بھی تھا۔ ان کے پاس متعدد 35 ایم ایم کے کیمروں کے علاوہ دو رولیفیکس کیمرے بھی تھے۔ فوٹو گرافی کا شوق 1965ء میں انھیں لاہور کے جنگی زون کے فرنٹ لائن پر لے گیا، حالانکہ وہ پیشہ ور فوٹو گرافر نہیں تھے۔‘
ہیومن رائٹس سے وابستگی
ترمیمڈاکٹر مہدی حسن پنجاب ہیومین رائٹس کمیشن، پنجاب برانچ کے وائس چئیرمین اور بیکن ہاؤس یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کے صدر ِ بھی رہے۔
پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے چیئرمین بھی رہے۔
وفات
ترمیموہ 23 فروری 2022ء کو لاہور میں طویل علالت کے بعد 85 سال کی عمر میں وفات پا گئے
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 2018-01-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-10
- ↑ "UOL Faculty / Staff Profile"۔ 2017-08-27 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-10
- ↑ "لاہور پریس کلب کے پروگرام " میری باتیں، میری یادیں" میں پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن کی یادیں' – Daily City Press"۔ 2021-01-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-10
- ↑ ڈاکٹر مہدی حسن ایچ آر سی پی کے نئے سربراہ - BBC News اردو
- ↑ https://rekhta.org/ebooks/jadeed-iblagh-e-aam-mehdi-hasan-ebooks
- ↑ https://rekhta.org/ebooks/tasweeri-sahafat-mehdi-hasan-ebooks#