مہرماہ (دختر محمود ثانی)
مہرماہ سلطان ( عثمانی ترکی زبان: مهرماہ سلطان; 29 جون 1812 – 31 اگست 1838) ایک عثمانی شہزادی تھی، جو سلطان محمود دوم اور ان کی چوتھی بیوی ہوشیار قادین آفندی کی صاحبزادی تھی۔ وہ سلطان عبدالمجید اول اور عبدالعزیز کی سوتیلی بہن تھیں۔
| ||||
---|---|---|---|---|
(عثمانی ترک میں: مهرماہ سلطان) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 29 جون 1812ء استنبول |
|||
وفات | 31 اگست 1838ء (26 سال) استنبول |
|||
شہریت | سلطنت عثمانیہ | |||
تعداد اولاد | 1 | |||
والد | محمود ثانی | |||
والدہ | ہوشیار قادین آفندی | |||
خاندان | عثمانی خاندان | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | ارستقراطی | |||
پیشہ ورانہ زبان | عثمانی ترکی | |||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیممہرماہ سلطان 29 جون 1812ء کو توپ قاپی محل میں پیدا ہوئیں۔ اس کے والد سلطان محمود دوم تھے اور اس کی ماں ہوشیار قادین تھی، [1] [2] [3] سلطان مصطفٰی ثالث کی حقیقی بیٹی اور بیخان سلطان کی لے پالک بیٹی تھی۔ اس کی ایک چھوٹی بہن زینب سلطان تھی جو اس سے دو سال چھوٹی تھی۔ [1]
مہرماہ کی پیدائش سے پہلے، محمود کے اسی سال دو بچے پیدا ہوئے، شہزادہ بایزید اورشہزادی شاہ سلطان۔ سلطان نے ایک ساتھ اپنے تین بچوں کا یومِ پیدائش منایا۔ [1]
شادی
ترمیمجب اسے شوہر ملنے کا وقت آیا تو اس کی ماں نے فیصلہ کیا کہ اسے اپنا انتخاب کرنا چاہیے۔ اس کی والدہ نے اسے کئی نوجوانوں کی تصایر دکھائیں اور اس نے سید محمد پاشا کو پسند کیا۔ [4] محمود کے حکم پر، اس کی شادی 1835ء میں بحری بیڑے کے امیر البحر محمود سعید پاشا سے ہوئی۔ ایک سال کے اندر جہیز تیار ہو گیا۔ [1]
شادی 15 اگست 1835 کو بیشکتاش واٹر فرنٹ محل میں ہوئی، جب مہرماہ کی عمر چوبیس سال تھی۔ 15,000 کوروش مہرماہ سلطان کو دیے گئے۔ صدر اعظم محمود رؤف پاشا اور شیخ الاسلام عاصم آفندی نے بھی 1000 کروش دیے ۔ اس کی سوتیلی بہن صالحہ کے شوہر داماد گورچو خلیل رفعت پاشا نے بھی تحفے دئے۔ مہر ماہ سلطان کا جہیز سیرعسکر میں تیار کیا گیا۔ [1]
شادی کا استقبالیہ 28 اپریل 1836 ءکو ہوا۔ یہ تفریح کئی دن تک جاری رہی۔ آخر کار دلہن کا ایک بڑا دستہ ترتیب دیا گیا اور مہرماہ سلطان کو اس کے محل میں بھیج دیا گیا۔ [1] یہ شادی 9 مئی 1836ء کو بیبک محل میں انجام پائی۔ [2] مظہریہ سلطان کی شادی میں زبردست لائٹنگ شو کا انعقاد کیا گیا اور لوگوں نے بڑے جوش و خروش سے دیکھا۔ [5]
اس جوڑے کا ایک بیٹا تھا، سلطان زادہ محمد عبد اللہ بے، 3 جولائی 1838 کو پیدا ہوا [6]
وفات
ترمیممہرماہ سلطان کا انتقال 31 اگست 1838 ءکو غالباً تپ دق کی وجہ سے ہوا جو انیسویں صدی میں استنبول میں پھیل رہی تھی، [1] اسے فاتح، استنبول میں اپنی دادی کے مقبرے میں دفن کیا گیا۔ [1] [2] تاہم، اس کا چھوٹا لڑکا جس دن اس کی موت ہوئی اس دن پیدا ہوا، وہ بھی ولادت کی پیچیدگیوں سے مر گیا۔
اولاد
ترمیممحمد سعید پاشا کا مہرماہ کے ساتھ ایک بیٹا تھا:
- سلطان زادہ محمد عبد اللہ بے (3 جولائی 1838–1906) [6]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ Uluçay 2011.
- ^ ا ب پ Sakaoğlu 2008.
- ↑ Mehmet Aslan (1999)۔ Türk edebiyatında manzum surnâmeler: Osmanlı saray düğünleri ve şenlikleri۔ Atatürk Kültür Merkezi Başkanlığı۔ صفحہ: 66۔ ISBN 978-9-751-61187-1
- ↑ Hanim 1872.
- ↑ Sunay 2017.
- ^ ا ب Jamil Adra (2005)۔ Genealogy of the Imperial Ottoman Family 2005۔ صفحہ: 4
حوالہ جات
ترمیم- Melek Hanim (1872)۔ Thirty years in the harem: or, The autobiography of Melek-Hanum, wife of H.H. Kibrizli-Mehemet-Pasha
- Mustafa Çağatay Uluçay (2011)۔ Padişahların kadınları ve kızları۔ Ankara, Ötüken
- Necdet Sakaoğlu (2008)۔ Bu mülkün kadın sultanları: Vâlide sultanlar, hâtunlar, hasekiler, kadınefendiler, sultanefendiler۔ Oğlak Yayıncılık۔ ISBN 978-9-753-29623-6
- Serap Sunay (2017)۔ Sûr-ı Hümayun" Defterine Göre 19. Yüzyıl Saray Düğünlerine Dair Bir Değerlendirme