میر عماد حسنی

فارسی خطاط

میر عماد حسنی (پیدائش: 1554ء — وفات: 16 اگست 1615ء) فارسی خطاطی کا ماہر خطاط تھا۔

میر (لقب)   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میر عماد حسنی
(فارسی میں: میرعماد حسنی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1554ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قزوین   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 اگست 1615ء (60–61 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصفہان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت صفویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام [2]،  اہل سنت [2]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ خطاط ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میر عماد حسنی کا دستخط شدہ نسخہ خطاطی - (1600ء)

سوانح ترمیم

میر عماد کی پیدائش 1554ء میں قزوین میں ہوئی۔ والد کا نام ابراہیم حسنی سیفی تھا۔ علاقہ قزوین کی نسبت سے قزوینی کہلاتے تھے۔ میر عماد کا خاندان قزوین میں سادات کے مشہور گھرانوں میں سے ایک تھا۔ یہ خاندانِ سادات حضرت حسن ابن علی رضی اللہ عنہ کی نسبت سے حسنی کہلاتا تھا۔ میر عماد کا بچپن قزوین میں گذرا اور ابتدائی تعلیم بھی وہیں حاصل کی۔ بعد ازاں تبریز جا کر محمد حسین تبریزی سے فن خطاطی کی تعلیم حاصل کی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد قرامان فرہاد خاں کے پاس کتابت کی ملازمت حاصل کرلی۔ قرامان فرہاد خاں شاہ عباس صفوی کی طرف سے آذربائیجان کا گورنر تھا۔ قرامان فرہاد خاں کا کتب خانہ میر عماد کی تحویل میں تھا اور فرہاد خاں بھی میر عماد کو بہت عزیز رکھتا تھا۔ سفر و حضر میں ہر وقت ساتھ رہتے تھے۔ 1598ء میں قرامان فرہاد خاں قتل ہو گیا تو میر عماد اِس صدمے سے واپس قزوین چلے آئے اور یہاں گوشہ نشینی کی زِندگی بسر کرنے لگے۔

شاہ عباس صفوی کے دربار سے تعلق ترمیم

آذربائیجان سے واپسی کے کچھ عرصے بعد میر عماد شاہ عباس صفوی کے دربار سے منسلک ہو گئے لیکن درباری زمانہ خوش کلامی و فارغ البالی سے نہیں گذرا۔ صفوی دربار میں میر عماد کے مخالفین اور حاسد پیدا ہو گئے تھے۔ علی رضا نامی ایک کاتب جو شاہ عباس صفوی کے بہت قریب تھا، اُس نے میر عماد کے خلاف شاہ عباس صفوی کے کان بھرنا شروع کیے اور اِس کے بعد شاہ عباس صفوی میر عماد کے حوالے سے تنگ نظری اور منعطف نظری سے پیش آنے لگا۔ میر عماد نے شاہ عباس صفوی کی خدمت میں متعدد قطعات لکھ کر پیش کیے ۔[3]

وفات ترمیم

اواخر عمر میں میر عماد نے مذہب اہل سنت اختیار کر لیا تھا جبکہ صفوی سلطنت میں اہل سنت کے ساتھ رواداری کا کوئی خیال نہ رکھا جاتا تھا۔ 15 اگست 1615ء کی شب شاہ عباس صفوی کے حکم پر مسعود بیگ قزوینی نے میر عماد کو حمام جاتے ہوئے راستے میں قتل کر دیا۔

نگارخانہ ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Artnet artist ID: https://www.artnet.com/artists/mir-emad/past-auction-results — بنام: Mir Emad — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ISBN 9789641208730
  3. تاریخ خط و خطاطین: صفحہ 175۔