ناصر کاظمی
ناصر کاظمی 8 دسمبر، 1925ءکو انبالہ شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد محمد سلطان کاظمی رائل انڈین آرمی میں صوبیدار میجر کے عہدے پر فائز تھے۔
ناصر کاظمی | |
---|---|
![]() ناصر کاظمی | |
پیدائش | سید ناصر رضا کاظمی 8 دسمبر 1925 انبالہ، خطۂ پنجاب، برطانوی ہند |
وفات | 2 مارچ 1972 لاہور، پنجاب، پاکستان | (عمر 46 سال)
قلمی نام | ناصر |
پیشہ | شاعری، صحافی، عملہ مدیر ریڈیو پاکستان، مصنف |
قومیت | پاکستانی قوم |
مادر علمی | اسلامیہ کالج، لاہور، پاکستان |
اصناف | غزل |
نمایاں کام | پہلی بارش |
تعلیم ترميم
ناصر کے والد محمد سلطان کاظمی سرکاری ملازم تھے۔ والد کے پیشہ ورانہ تبادلوں کی وجہ سے ان کا بچپن کئی شہروں میں گذرا تھا۔ انہوں نے میٹرک مسلم ہائی اسکول انبالہ سے کیا۔ آگے کی تعلیم کے لیے اسلامیہ کالج لاہور آ گئے تھے۔ ناصر کاظمی وہاں کے ایک ہوسٹل میں رہتے تھے۔ ان کے استادِ خاص رفیق خاور ان سے ملنے کے لیے اقبال ہاسٹل میں جاتے اور ان کے کمرے میں شعر و شاعری پر بات کرتے تھے۔ انہوں نے بی اے کی تعلیم کے لیے گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا مگر ناسازگار حالات کی وجہ سے ناصر نے بنا بی اے پورا کیے تعلیم ترک کردی۔
آزادی اور ہجرت ترميم
ناصر آزادی کے ساتھ ہی پاکستان آ گئے اور لاہور شہر کو اپنا مسکن بنایا۔ جلد ہی انھیں یکے بعد دیگرے والدین کے چل بسنے کا غم بھی جھیلنا پڑا۔
ادبی دنیا میں قدم ترميم
ناصر نے پہلے ادبی رسالہ ”اوراق نو“ کی ادارت کے فرائض انجام دیے۔ 1952ءمیں رسالہ“ہمایون”کی ادارت سے وابستہ ہوئے۔
دیگر پیشے ترميم
1957ءمیں“ہمایون”کے بند ہونے پر ناصر کاظمی محکمہ دیہات سدھار سے منسلک ہو گئے۔ اس کے بعد وہ زندگی کے باقی سال ریڈیو پاکستان سے جڑے رہے۔
مجموعات کلام ترميم
"برگِ نَے" ”دیوان“ اور ”پہلی بارش“ ناصر کاظمی کی غزلوں کے مجموعے اور ”نشاطِ خواب“ نظموں کا مجموعہ ہے۔ سٔر کی چھایا ان کا منظوم ڈراما ہے۔ برگِ نَے ان کا پہلا مجموعہ کلام تھا جو 1952ء میں شائع ہوا۔
انتقال ترميم
2 مارچ، 1972ءکو ناصر کاظمی کا انتقال ہو گیا تھا۔[1]
حوالہ جات ترميم
- ↑ "آرکائیو کاپی". 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2014.