ناطق بنارسی

بھارتی شاعر

ناطق بنارسی (اصل نام: عبد الحق؛ پیدائش: 30 اکتوبر 1926ء – وفات: 11 ستمبر 1991ء) بنارس کے ایک مشہور شاعر اور سماجی کارکن تھے۔ ان کی شاعری میں زندگی کی حقیقتوں اور انسانی مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے، جس میں حسن و عشق کے جذبات کے ساتھ ساتھ ادبی، تہذیبی اور دینی موضوعات کا بھی ذکر ملتا ہے۔

ناطق بنارسی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام عبد الحق
پیدائش 30 اکتوبر 1926ء
محلہ بازار سدا نند، بنارس، برطانوی ہند
وفات 11 ستمبر 1991(1991-90-11) (عمر  64 سال)
بنارس، اتر پردیش، بھارت
قومیت  برطانوی ہند
 بھارت
عملی زندگی
صنف شاعری
پیشہ شاعر، سماجی کارکن
باب ادب

ابتدائی و تعلیمی زندگی

ترمیم

ناطق بنارسی 30 اکتوبر 1926ء کو محلہ بازار سدا نند، بنارس میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام محمد علی تھا۔ ان کا اصل نام عبد الحق تھا۔[1] ابتدائی تعلیم اپنے علاقے ہی میں منشی عبد الحمید سے حاصل کی۔ ان کے بڑے بھائی عبد المجید نعت و منقبت خوانی کرتے تھے، جس سے ناطق بنارسی کو شاعری کا شوق پیدا ہوا اور بائیس سال کی عمر میں شاعری کا آغاز کیا۔[2]

شاعری

ترمیم

ناطق بنارسی غزل گو شاعر تھے؛ مگر انھوں نے نظم، رباعی اور دیگر اصنافِ سخن میں بھی طبع آزمائی کی۔[3] ان کی شاعری میں زندگی کے عصری حقائق اور دائمی اقدار کی گہرائی پائی جاتی ہے۔ وہ معاشرتی اور سیاسی مسائل پر شاعری کرتے تھے اور اپنی شاعری کے ذریعے ملک کے حالات کو بیان کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ وہ آزادی کے بعد ہندوستان میں ہی رہنے پر مصر تھے اور دو قومی نظریہ کے مخالف تھے۔ ان کی شاعری میں ہندوستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسانیت کی اعلیٰ قدریں بھی نمایاں تھیں۔[2]

شاعری میں ان کے استاد مسلم حریری تھے، جنھوں نے ان کی شاعری کو ایک نیا رنگ دیا اور ان کی رہنمائی میں ناطق بنارسی کا ادبی سفر آگے بڑھا۔[4]

ناطق بنارسی کے اشعار میں اسلام کی وحدت اور فرقہ واریت کے خلاف پیغامات واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ ان کی شاعری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعریف اور عشق بھی نمایاں موضوعات ہیں۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی معراج اور مقام کو ایک منفرد انداز میں پیش کرتے ہیں۔[2]

سماجی سرگرمیاں

ترمیم

ناطق بنارسی ایک سماجی کارکن تھے۔ وہ ہمیشہ بے خوف اور بے باک طریقے سے سیاسی اور سماجی مسائل پر اپنی آواز بلند کرتے تھے۔[5] 1966ء میں مہنگائی کے خلاف تحریک میں حصہ لیا اور 1984ء میں بستی ڈھانے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی اور کامیاب رہے۔[2]

تصانیف

ترمیم

ان کا مجموعۂ کلام صدائے ناطق کے نام سے ان کے انتقال کے بعد 2012ء میں شائع ہوا۔[2]

وفات

ترمیم

ناطق بنارسی کا انتقال 11 ستمبر 1991ء کو ہوا۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ناطق بنارسی، واثق بنارسی، مصطفیٰ فراز (2012ء)۔ صدائے ناطق (پہلا ایڈیشن)۔ آزاد نگر، بجر ڈیہہ، وارانسی: عظیم الحق واثق ناطقی۔ صفحہ: 2، 11، 13 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ سید علقمہ بنارسی (20 نومبر 2023ء)۔ "خانوادۂ مصحفی کے ایک روشن چراغ تھے ناطق بنارسی"۔ روزنامہ خبرِ جنتا۔ پٹنہ 
  3. بنارسی, بنارسی & فراز 2012, p. 14.
  4. بنارسی, بنارسی & فراز 2012, pp. 8–9.
  5. بنارسی, بنارسی & فراز 2012, p. 11.
  6. بنارسی, بنارسی & فراز 2012, p. 13.