نجم الدین ابو عباس احمد بن عبد الرحمن بن محمد بن احمد بن محمد بن قدامہ مقدسی صالحی حنبلی ( 651ھ - 12 جمادی الاول 689ھ / 1253ء - 23 مئی 1290ء ) دمشق کے حنبلی قاضی، جو اپنے والد کے منصب سے دستبردار ہونے کے بعد قضا کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ ان کے ذمے قضا کے علاوہ جبل کی خطابت، حنبلی حلقے میں امامت، اور حنبلی اوقاف کی نگرانی جیسے اہم فرائض بھی شامل تھے۔[1][2]

نجم الدین ابن قدامہ
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1253ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 مئی 1290ء (36–37 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت مملوک   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبد الرحمن بن قدامہ مقدسی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فقیہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

شعبان 651ھ میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی احادیث سنیں لیکن روایت کے قابل عمر کو نہیں پہنچے تھے۔ فقہ کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور ان ہی کی رہنمائی میں ان کی زندگی میں قضاء کے منصب پر فائز ہوئے، اس وقت آپ کی عمر تیس سال بھی نہ ہوئی تھی۔ آپ نے اس منصب کو بہترین انداز میں نبھایا۔ آپ جبل کے خطیب، قاضی القضاة، کئی مدارس کے مدرس، اور حنبلیوں کے شیخ تھے۔ آپ نہایت فاضل فقیہ تھے، تیز حافظہ، عمدہ فہم، اور بلند اخلاق کے مالک تھے۔ آپ شہامت اور شجاعت میں بھی نمایاں تھے۔[3][4][5]

آپ نے سفح میں واقع دار الحدیث الأشرفیہ میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ سلطان الملک المنصور کے ساتھ طرابلس کی فتح میں بھی شریک ہوئے۔ آپ خوش لباس، ذہین، عمدہ درس دینے والے، اور غیر معمولی حافظے کے مالک تھے۔ علوم میں آپ کی گہری شرکت اور مہارت نمایاں تھی۔

وفات

ترمیم

آپ کا انتقال منگل کے روز 12 جمادی الاول 689ھ کو قاسیون میں اپنے گھر میں ہوا، اور آپ کو آپ کے والد اور دادا کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ اس وقت آپ کی عمر محض 38 سال تھی۔ آپ کے بعد قضاء کا منصب شرف الدین ابو الفضل حسن بن عبداللہ بن ابی عمر مقدسی الصالحی (وفات: 695ھ) کے سپرد کیا گیا۔[6][7]

تصنیف

ترمیم

ان کی تصنیفات میں"مختصر منهاج القاصدين" نمایاں ہے۔ یہ کتاب امام ابن قدامہ المقدسی کی ایک مختصر مگر جامع تصنیف ہے، جو اصل میں امام ابن الجوزی کی کتاب "منهاج القاصدين" کا خلاصہ ہے۔ اس کتاب میں عبادات، اخلاقیات، اور زہد و تقویٰ کے موضوعات کو سہل انداز میں پیش کیا گیا ہے، اور یہ مسلمانوں کی روحانی اور عملی زندگی کے لیے ایک مفید رہنما کتاب سمجھی جاتی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. السلوك لمعرفة دول الملوك: ٢ / ٢٢٠
  2. المنهل الصافي والمستوفى بعد الوافي: ١/ ٣٣٠
  3. تاريخ البرزالي: ٢/ ١٩٣
  4. المقصد الأرشد في ذكر أصحاب الإمام أحمد: ١/ ١٢٧
  5. ذيل طبقات الحنابلة: ٤/ ٢٣٣
  6. شذرات الذهب: ٧/ ٧١٣
  7. عقد الجمان في تاريخ أهل الزمان: ٣/ ٤٦