نسائیت پسند نثر نگاروں کی فہرست
یہ نسائیت کے ان بڑے نثرنگاروں کی فہرست ہے جنھوں نے خواتین کے بارے میں بیان بازی کے مباحثے میں نمایاں شراکت کی ہے اور ان کی تشکیل کی ہے۔
الزبیتھ سٹینسن (E) انیسویں صدی کے وسط سے آخیر تک کی معروف امریکی حقوق نسواں تحریک کی رہنما تھیں۔ جنھوں نے جذبوں کا اعلامیہ (Declaration of Sentiments) لکھی۔[1] 1848ء میں لکریشیاموٹ اور بہت سے دوسری عورتوں میں کے ساتھ کر سنیکا فالز اجتماع منعقد کیا۔
ورجینیا وولف لندن میں پیدا ہوئیں۔ وہ 13 برس کی تھیں کہ اُن کی والدہ کا انتقال ہو گیا اور وہ پہلی مرتبہ ایک بڑے نفسیاتی بحران سے دوچار ہوئیں۔ اُس کے کچھ ہی عرصے بعد وہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنیں اور یہ واقعہ عمر بھر کے ایک روگ کی شکل اختیار کر گیا۔ ان کا لیکچروں کا مجموعہ خود کا ایک کمرہ نسائیتی ادب میں ایک اہم حیثیت رکھتا ہے۔[2]
سيمون دی بووار (فرانسیسی: Simone de Beauvoir) ایک فرانسیسی خاتون تھیں جنھوں نے کئی کتابیں تصنیف کیں۔سیکنڈ سیکس ان کی معروف کتاب ہے، جو دو جلدوں میں 1949ء میں شائع ہوئی اور نسائیت کی دوسری لہر کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔[3]
یلس واکر امریکا کی ناول نگار، افسانہ نگار، شاعرہ اور سماجی کارکن ہیں۔۔ 1982ء میں انھوں نے اپنا ناول دی کلر پرپل لکھا جس کے لیے انھیں نیbنل بک اوارڈ سے نوازا گیا۔ انھیں پولٹزر پرائز فار فکشن بھی ملا۔[4][5] اس کے علاوہ انھوں نے 1976ء میں میریڈین اور 1970ء میں دی تھرڈ لائف آف گرانج کوپ لینڈ جیسے ناول لکھے۔ واکر نسوانیت پسند لکھاری ہیں مگر انھوں نے اپنے لیے انگریزی لفظ (feminist) کی جگہ (womanist) منتخب کیا۔ انھوں نے اس کا مطلب “ایک سیاہ فام نسوانیت پسند یا رنگ کی نسوانیت پسند‘‘ ہے۔[6]
حوالہ جات
ترمیمPlease note: All information referenced regarding the above female rhetoricians comes from established Wikipedia articles/pages unless otherwise stated.
- ↑ Quoted in McMillen, p. 239
- ↑ "FAQ: A Room of One's Own Publication History"۔ Virginia Woolf Seminar۔ University of Alabama in Huntsville۔ 20 جنوری 1998ء۔ صفحہ: 1۔ 24 دسمبر 2012ء میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2012
- ↑ du Plessix Gray, Francine (27 مئی، 2010)، "Dispatches From the Other"، The New York Times، اخذ شدہ بتاریخ اکتوبر 24, 2011
- ↑ "National Book Awards – 1983"۔ National Book Foundation. Retrieved مارچ 15, 2012. (With essays by Anna Clark and Tarayi Jones from the Awards 60-year anniversary blog.)
- ↑ "The 1983 Pulitzer Prize Winner in Fiction"۔ The Pulitzer Prizes۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2019
- ↑ "Document"۔ gseweb.gse.buffalo.edu۔ 08 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2018