نسیم بانو
نسیم بانو (ولدت: 4 جولائی 1916ء - وفات: 18 جون 2002ء) ایک بھارتی فلمی اداکارہ تھی. یہ نسیم کے نام سے پہچانی گئی۔ ان کو ملکہ خوبصورتی اور بھارتی فلمی دنیا کی پہلی سپر اسٹار خاتون کہا جاتا تھا۔[1] نسیم بانو نے 1930ء کی دہائی کے وسط میں اپنا اداکاری کا کیرئیر شروع کیا اور 1950ء تک دہائی کے وسط تک جاری رکھا۔ 1935ء میں ان کی پہلی فلم "خون کا خون " سہراب مودی کے ساتھ منیروا موویٹون بینر کے تحت جاری ہوئی۔ نسیم بانو اداکارہ سائرہ بانو کی والدہ اور اداکار دلیپ کمار کی ساس تھیں۔[2]
نسیم بانو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 جولائی 1916 دہلی، برطانوی راج (موجودہ وقت بھارت) |
وفات | جون 18، 2002 ممبئی، مہاراشٹر، بھارت |
(عمر 85 سال)
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947) بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
مذہب | اسلام |
شریک حیات | احسان الحق |
اولاد | سائرہ بانو (بیٹی) سلطان احمد (بیٹا) |
عملی زندگی | |
پیشہ | اداکارہ |
دور فعالیت | 1935–1957 |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمنسیم بانو 4 جولائی 1916ء کو برطانوی ہند کے دہلی کے معزز امیر کبیر خاندان میں پیدا ہوئیں۔ نسیم کے والد نواب عبد الواحید خان آف حسان پور تھے۔ نسیم کا نام روشن آرا بیگم تھا۔ روشن آراء نے کوئین میری اسکول دہلی سے تعلیم حاصل کی۔ ان کی والدہ شمشاد بیگم کی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر بنے۔[3] شمشاد بیگم، چھمیان بائی کے نام سے بھی مشہور تھی۔ ان دنوں گلوکاری سے بہت زیادہ آمدنی ہوتی تھی۔[4] ایک بار نسیم نے کہا کہ ان کی ماں نے ان سے زیادہ کمایا ، جب کہ نسیم ان دنوں 3,500 ماہانہ تنخواہ لیا کرتی تھی۔ نسیم نے اپنی دلچسپی فلموں کی طرف ظاہر کی تھی۔[5] وہ جب بھی سلو چنہ کی فلم دیکھتی تو بہت تعریف کرتی۔ مگر اس کی ماں کو یہ شعبہ پسند نہیں تھا۔ بمبئی کے دورہ کے دوران نسیم نے فلم کی عکس بندی دیکھنے میں دلچسپی لی اور ایک نشت لی جو سہراب مودی کی فلم میں عکس بندی کے دوران اوپینل کھیلنے کے لیے تھی، مگر اس کی ماں نے انکار کر دیا، نسیم نے بھوک ہڑتال کر دی اور تب تک جاری رکھی جب تک اس کی ماں نے اس کو اجازت نہ دے دی۔[3] یہ کردار ادا کرنے کے بعد نسیم اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکی۔ اسکول اس کی اداکاری دیکھ کر حیران تھا اور اس کو ایک کم پیشہ قرار دیا۔
کیریئر
ترمیمان کے ساتھ اس نے کئی سالوں تک کام کیا۔ اس کی شہرت عروج پر 1939 میں فلم" پکار " جس میں اس نے ملکہ نور جہاں کا کردار ادا کیا, سے ہوئی۔[6] موسیقیار نوشاد کے مطابق،اس نے اپنی فلموں کے اشتہارات کی تشہیر پر اس کو نسیم عرف پری چہرہ کہا جانے لگا۔
ذاتی زندگی
ترمیمنسیم بانو نے اپنے بچپن کے دوست احسان الحق سے شادی کی، جن کے ساتھ ہی انھوں نے تاج محل پکچرز کا آغاز کیا۔ ان کی ایک بیٹی مقبول اداکارہ سائرہ بانو تھیں اور مشہور زمانہ اداکار دلیپ کمار کی ساس تھیں۔[7]
نسیم بانو 18 جون 2002 کو 85 سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئیں۔[8]
فلمو گرافی
ترمیمسال | فلم نام | کردار |
---|---|---|
1935ء | خون کا خون | افیلیا |
1937ء | خان بہادر | |
1938ء | میٹھا زہر | |
1938ء | طلاق | روپا |
1938ء | وسنتی | وسنتی |
1939ء | پکار | نور جہاں |
1940ء | میں ہاری | نسیم |
1942ء | اجالا | |
1944ء | چل چل رے نوجوان | سومترا |
1944ء | بیگم | |
1946ء | جیون سوپنا | |
1946ء | دور چلیں | |
1947ء | ملاقات | سعیدہ |
1948ء | انوکھی ادا | کامینی |
1949ء | چاندنی رات | |
1950ء | شیش محل | رانجنا |
1951ء | شبستان | |
1952ء | عجیب لڑکی | |
1952ء | بے تاب | |
1952ء | سنباد جہازی | |
1953ء | باغی | |
1957ء | نوشہروانِ عادل | ملکہ ایران |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Haresh Pandya (4 September 2002)۔ "Naseem Banu First female superstar of Indian Cinema"۔ Guardian News and Media Limited۔ The Guardian۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2014
- ↑ Devinder Bir Kaur (21 June 2002)۔ "Original Beauty Queen of Hindi films"۔ The Tribune۔ The Tribune, Chandigarh۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2014
- ^ ا ب Sushila Rani Baburao Patel (1952)۔ Stars of the Indian Screen۔ India: Parker &Sons Limited۔ صفحہ: 15
- ↑ "Naseem Banu"۔ StreeShakti۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2014
- ↑ "Naseem Banu Stardust interview from 1971"۔ Cineplot۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2014
- ↑ Saeed Malik۔ "Naseem Bano"۔ cineplot.com۔ Cineplot.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2014
- ↑ However, according to some sources, Saira Banu was the love-child of Naseem and her lover Nawab Sir Liaqat Hayat Khan, former Prime Minister of ریاست پٹیالہ
- ↑ Haresh Pandya (4 September 2002)۔ "Naseem Banu First female superstar of Indian Cinema"۔ Guardian News and Media Limited۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اکتوبر 2014