دلیپ کمار
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
دلیپ کمار پیدائشی نام محمد یوسف خان ( پیدائش 11 دسمبر 1922ء) بالی وڈ ہندی فلموں کے لیجنڈری اداکار، آن، دیوداس، آزاد، مغل اعظم، گنگا جمنا، انقلاب، شکتی، کرما، نیا دور، مسافر، مدھومتی، دل دیا درد لیا، مزدور، لیڈر، جوار بھاٹا، جگنو، شہید، ندیا کے پار، میلا، داغ، دیدار، آگ کا دریا، عزت دار، داستان، دنیا، کرانتی، قانون اپنا اپنا، سوداگر جیسی مایہ ناز فلموں میں کام کیا۔7 جولائی 2021 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
دلیپ کمار | |
---|---|
(اردو میں: دلیپ کمار)،(اردو میں: محمد یوسف خان) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (برطانوی انگریزی میں: Mohammed Yusuf Khan)[1] |
پیدائش | 11 دسمبر 1922[2] پشاور |
وفات | 7 جولائی 2021 (99 سال)[3] |
وجہ وفات | پروسٹیٹ کینسر |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | پالی ہل |
شہریت | ![]() ![]() |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس |
زوجہ | سائرہ بانو (11 اکتوبر 1966–)[4] |
بہن/بھائی | |
مناصب | |
رکن راجیہ سبھا[6] | |
رکن مدت 3 اپریل 2000 – 2 اپریل 2006 |
|
حلقہ انتخاب | مہاراشٹر |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلم اداکار، فلم ہدایت کار، فلم ساز، منظر نویس، سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | اردو[7]، پشتو، ہندکو |
اعزازات | |
![]() ![]() دادا صاحب پھالکے ایوارڈ (1994) ![]() ایفا حاصل زیست اعزاز |
|
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم ![]() |
۱۹۸۹میں ایک مشاعرہ کنورمہندرسنگھ بیدی سحرؔ کے اعزاز میں ''جشن سحرؔ'' کے عنوان سے ہوا ہواتھا جس میں ملک وبیرون ملک کے بڑے بڑےشعرا نے شرکت کی تھی۔ اس میں دلیپ کماربھی اپنی بیگم سائرہ بانو کے ساتھ شامل ہوئے تھے۔ انھیں مائک پربلایاگیا تو انھیں دیکھنے اور سننے کے لئے مجمع بیخود ہواٹھا۔ وہ مائک پر آئے اور ان اشعارکے ساتھ تقریرشروع کی۔ Read More
پیدائشترميم
دلیپ کمار کا اصلی نام یوسف خان تھا اور وہ غیر منقسم ہندوستان کے شہر پشاور میں ایک اعوان خاندان میں 11 دسمبر 1922ء کو پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام لالہ غلام سرور اعوان جبکہ والدہ کا نام عائشہ بیگم تھا۔ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے قصہ خوانی بازار میں ان کا آبائی مکان آج بھی محفوظ ہے اور اسے اب حکومت نے تاریخی ورثہ قرار دے دیا ہے۔
ابتدائی زندگیترميم
وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ انیس سو پینتیس میں ممبئی ( جو ان دنوں بمبئی تھا) کاروبار کے سلسلے میں منتقل ہوئے۔ اداکاری سے قبل یوسف خان پھلوں کے سوداگر تھے یہ کام وہ والد کے ساتھ کرتے رہے، بعد ازاں انہوں نے پونا کی فوجی کینٹین میں پھلوں کی ایک سٹال لگا رکھی تھی۔ کینٹین میں ان کے تیار کردہ سینڈوچ کافی مشہور تھے،
لیکن اسی کینٹین میں ایک روز انڈیا کی جنگ آزادی کی حمایت کرنے کے سبب انھیں گرفتار کر لیا گیا۔
ان کا کام بند ہو گیا۔ اپنے ان تجربات کا ذکر دلیپ کمار نے اپنی سوانح عمری ’دی سبسٹینس اینڈ دی شیڈو‘میں کیا ہے۔
اس واقعے کے بعد دلیپ کمار ممبئی واپس آ گئے اور والد صاحب کے کاروبار میں ہاتھ بٹانے لگے۔ انھوں نے تکیوں کی فروخت کا کام بھی شروع کیا جو کامیاب نہیں ہو سکا۔
ایک بار ان کے والد نے نینیتال جا کر سیب کا باغ خریدنے کا کام انھیں سونپا تو دلیپ کمار ایک روپے بیانہ دے کر معاہدہ کر آئے۔ انھیں اس کے لیے والد سے خوب شاباشی حاصل ہوئی۔
فلمی دنیا میںترميم
اس وقت کی معروف اداکارہ دیویکا رانی اور ان کے شوہر ہمانشو رائے کی ان پر نظر پڑی۔ اس خوبرو نوجوان سے بات چیت کے بعد انہیں فلم میں اداکاری کی پیشکش کی۔ دیویکا رانی نے ہی انہیں یوسف خان کے بجائے دلیپ کمار نام اپنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ دلیپ کمار کی بطور اداکار سن 1944ء میں ریلیز ہونے والی پہلی فلم 'جوار بھاٹا' تھی۔ باکس آفس پر یہ کوئی بہت کامیاب فلم نہیں تھی۔
تین برس بعد 1947ء میں انہوں نے نور جہاں کے ساتھ فلم 'جگنو' کی اور یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہی جس کی وجہ سے فلمی دنیا میں ان کی پہچان بڑھ گئی۔ پھر سن 1949ء میں انہوں نے اس وقت کے بڑے اداکار راج کپور کے ساتھ مل کر فلم 'انداز' میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور اس فلم کی ہیروئن نرگس تھیں۔ اسی فلم میں ان کے شاندار اسٹائل اور عمدہ لب و لہجے نے انہیں ایک مقبول اسٹار بنا دیا۔
انداز کی شاندار کامیابی کے بعد ان کے انتہائی یادگار فلمی سفر کا آغاز ہوا۔ سن 1951ء میں انہوں نے فلم 'دیدار' کی اور اگلے ہی برس ان کی مشہور فلم داغ ریلیز ہوئی۔ ان دونوں میں انہوں نے ایک ٹریجڈی ہیرو کا کردار ادا کرتے ہوئے جن جذبات اور تاثرات کا اظہار کیا، اس سے نہ صرف فلم شائقین محظوظ ہوئے بلکہ فلمی امور کے ماہرین نے بھی ان کی کردار نگاری کو خوب سراہا۔ داغ فلم میں بہترین اداکاری کے لیے انہیں پہلے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گيا۔ سن 1955ء میں ان کی شہرہ آفاق فلم 'دیوداس' آئی اور اس کے لیے بھی انہیں فلم فیئر ایورڈ دیا گیا۔
فلم ترانہ کی شوٹنگ کے دوران ان کی مدھو بالا سے دوستی ہوئی تھی اور کہا جاتا ہے کہ سات برس تک ان کا یہ رومان چلا
اس دور میں بیشتر فلموں میں اسکرین پر ان کی شخصیت کو ایک بہت ہی غمزدہ اور قسمت و حالات کے مارے ہوئے انسان کے کردار میں پیش کیا گيا۔ ایسے کرداروں میں انہوں نے اپنی فنی صلاحیتوں کے ایسے ان مٹ نقوش ثبت کیے کہ انہیں ٹریجڈی کنگ یعنی شہنشاہ جذبات کے لقب سے نوازا گیا اور پھر یہی لقب ان کی پہچان بن گيا۔
وقت کے ساتھ ہی بالی وڈ میں ان کا وقار بڑھتا چلا گیا اور بہت سی فلموں میں انہین رومانی ہیرو کے لیے کاسٹ کیا گیا۔ ان میں 'آن'، 'آزاد' 'انسانیت' اور 'کوہ نور' جیسی کامیاب فلمیں اس بات کی گواہ ہیں کہ دلیپ کمار نے رومانٹک ہیرو کے طور پر بھی ایک شاندار روایت چھوڑی۔ سن 1960ء میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم مغل اعظم جہاں خود ایک شاہکار تھی وہیں مغل شہزادے سلیم کے کردار میں ان کی اداکاری کے جوہر کا سب نے اعتراف کیا۔
ان کی فلم، مدھو متی، گنگا جمنا، رام شیام، نیا دور، کرانتی، ودھاتا اور کرما بالی ووڈ کی بہترین فلموں میں شمار کی جاتی ہیں، جو باکس آفس میں بھی سپر ہٹ رہیں۔ راج کمار کے ساتھ فلم 'سوداگر' اور امیتابھ بچن کے ساتھ 'شکتی' بھی قابل ذکر فلمیں ہیں، جس میں انہوں نے اپنے ہم عصر سپر اسٹاروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ایک الگ انداز اور شناخت پیش کی۔ بڑے پردے پر ان کی آخری فلم 1998ء میں 'قلعہ' آئی تھی۔
شادیترميم
11 اکتوبر 1966ء میں دلیپ کمار نے اداکارہ سائرہ بانو سے پہلی شادی کی، جو عمر میں ان سے 22 برس چھوٹی تھیں۔ 1981ء میں انہوں نے حیدر آباد سے تعلق رکھنے والی خاتون اسما رحمان سے دوسری شادی کی۔ تاہم یہ دوسری شادی زیادہ دیر تک نہیں چل سکی اور 1983ء میں طلاق ہو گئی۔
دلیپ کمار کو ان دونوں بیویوں سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ اپنی سوانح عمری 'دلیپ کمار: سبسٹنس اینڈ دی شیڈو' میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سن 1972ء میں، "سائرہ بانو امید سے تھیں تاہم حمل کے آٹھویں ماہ میں سائرہ کو پیچیدگیاں شروع ہوئیں اور بالآخر ڈاکٹر بچے کو بچا نہ سکے۔" اس کے بعد دونوں نے خدا کی مرضی سمجھ کر کے کبھی دوبارہ کوشش نہیں کی۔
حجترميم
سائرہ بانو اور دلیپ کمار نے 2013ء میں مکہ کا سفر کیا اور ایک ساتھ حج ادا کیا۔
فلمترميم
اس زمانے کی معروف اداکارہ اور فلمساز دیوکا رانی کی جوہر شناس نگاہوں نے بیس سالہ یوسف خان میں چھپی اداکاری کی صلاحیت کو بھانپ لیا اور فلم ’جوار بھاٹا‘ میں دلیپ کمار کے نام سے ہیرو کے رول میں کاسٹ کیا۔ اس کے بعد سے اس شخص نے بھارتی فلمی صعنت پر ایک طویل عرصے تک راج کیا۔ اور آن۔ انداز۔ دیوداس۔ کرما۔ سوداگر جسی مشہور فلموں میں کام کیا۔
دیکھیے: دلیپ کمار کی فلموں کی فہرست
شہنشاہ جذباتترميم
سنگ دل، امر، اڑن کھٹولہ، آن، انداز، نیا دور، مدھومتی، یہودی اور مغل اعظم ایسی چند فلمیں ہیں جن میں کام کرنے کے دوران میں انہیں شہنشاہ جذبات کا خطاب دیا گیا۔ لیکن انہوں نے فلم کوہ نور، آزاد، گنگا جمنا اور رام اور شیام میں ایک کامیڈین کی اداکاری کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ لوگوں کو ہنسا نے کا فن بھی جانتے ہیں۔
فنترميم
دلیپ کمار کی اداکاری میں ایک ہمہ جہت فنکار دیکھا جاسکتا ہے جو کبھی جذباتی بن جاتا ہے تو کبھی سنجیدہ اور روتے روتے آپ کو ہنسانے کا گر بھی جانتا ہو۔ انڈین فلم انڈسٹری انہیں آج بھی بہترین اداکار مانتی ہے اور اس کا لوگ اعتراف بھی کرتے ہیں۔ دلیپ کمار اپنے دور کے فلم انڈسٹری کے ایسے اداکار تھے جن کے سٹائل کی نقل لڑکے کرتے تھے اور ان کی ساتھی ہیروئینوں کے ساتھ ساتھ عام لڑکیاں ان پر مرتی تھیں۔ ہیروئین مدھوبالا سے ان کے عشق کے چرچے رہے لیکن کسی وجہ سے ان کی یہ محبت دم توڑ گئی اور زندگی میں ہی دونوں علاحدہ ہو گئے۔
ہالی وڈترميم
ان کی وجیہہ شخصیت کو دیکھ کر برطانوی اداکار ڈیوڈ لین نے انہیں فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں ایک رول کی پیشکش کی لیکن دلیپ کمار نے اسے ٹھکرا دیا۔
کنارہ کشیترميم
انیس سو اٹھانوے میں فلم ' قلعہ ' میں کام کرنے کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی کر لی تھی۔ اس کے بعد دلیپ کمار صرف شادی بیاہ کی تقریبات اور فلمی پارٹیوں میں اپنی بیوی سائرہ بانو کے ساتھ نظر آتے تھے۔ پارٹی میں آنے والے اداکار تب بھی ان کے پیر چھونا نہیں بھولتے۔
سیاسی زندگیترميم
کانگریس پارٹی نے دلیپ کمار کو پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا تھا اور اس طرح وہ چھ برس تک رکن پارلیمان بھی رہے۔
اعزازاتترميم
جہاں انھیں بے شمار اعزازات سے نوازا گیا وہاں انھیں انڈین فلم کا سب سے بڑا اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی دیا گیا۔ پاکستان حکومت کی طرف سے 1998ء میں ان کو پاکستان کے سب سے بڑے سیویلین اعزاز نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا۔ بھارت کا دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز، 2015 میں پدم ویبھوشن سے نوازا گیا۔
وفاتترميم
7 جولائی 2021ء کو وفات پاگئے ،ہندوجا ہسپتال ممبئی میں زیر علاج دلیپ کمار کے ڈاکٹر نے انکشاف کیا کہ اداکار کینسر کی چوتھی سٹیج پر تھے جس کا علاج ممکن نہیں تھا۔ رپورٹ کے مطابق اداکار ’ایڈوانس پراسٹیٹ کینسر‘ کی چوتھی سٹیج پر تھے جس کے باعث دیگر اعضاء بھی متاثر ہو گئے تھے۔ڈاکٹروں نے انکشاف کیا کہ اداکار کا علاج پچھلے تین چار ماہ سے جاری تھا، وہ ’پراسٹیٹ کینسر‘ میں مبتلا تھے جو جسم کے دوسرے اعضاء میں پھیل چکا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق دلیپ کمار کے گُردے بھی فیل ہو گئے تھے جس کے باعث انہیں متعدد بار خون بھی چڑھایا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہم نے آخری مرتبہ خون لگایا لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اداکار گزشتہ کچھ دنوں سے کوئی رد عمل نہیں دے رہے تھے، بلڈ پریشر بھی کم رہتا تھا جبکہ خون میں ہیموگلوبن کی مقدار بھی کم ہو گئی تھی۔ ڈاکٹروں کے مطابق کینسر کی سٹیج فور کے باعث ان کے دیگر امراض کا علاج بھی مشکل ہو گیا تھا۔ بالی ووڈ فلم نگری پر طویل عرصے تک راج کرنے والے لیجنڈری اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار کی انتقال کے وقت عمر 98 سال تھی، ان کی آخری آرامگاہ ممبئی کے مشہور علاقہ سانتا کروز کے جوہو قبرستان میں ہے۔
حوالہ جاتترميم
- ↑ https://www.news18.com/news/buzz/pitayi-ke-darr-se-when-yusuf-khan-revealed-why-he-became-dilip-kumar-3934265.html — اخذ شدہ بتاریخ: 7 جولائی 2021 — اقتباس: One of 12 children, Dilip saab was born as Mohammed Yusuf Khan in Peshawar (now in Pakistan) on December 11, 1922, to Lala Ghulam Sarwar, a fruit merchant.
- ↑ دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Dilip-Kumar — بنام: Dilip Kumar — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- ↑ Legendary actor Dilip Kumar passes away at 98 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 جولائی 2021
- ↑ https://www.hindustantimes.com/bollywood/dilip-kumar-and-saira-banu-are-not-celebrating-their-wedding-anniversary-this-year-we-lost-two-of-our-brothers/story-q8H4ywaVm9zgqOkkCwTQFO.html — اخذ شدہ بتاریخ: 7 جولائی 2021
- ↑ https://books.google.com/books?id=tk5gBAAAQBAJ&pg=PT82 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اگست 2019
- ↑ https://rajyasabha.nic.in/rsnew/member_site/mpterms.aspx — اخذ شدہ بتاریخ: 7 جولائی 2021
- ↑ Dawn — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جولائی 2021
- ↑ http://timesofindia.indiatimes.com/india/Advani-Amitabh-Bachchan-Dilip-Kumar-get-Padma-Vibhushan/articleshow/46014726.cms
- ↑ http://www.rediff.com/news/1999/jul/11dilip.htm
ویکی ذخائر پر دلیپ کمار سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |