نمائش مصنوعات ملکی (انگریزی: Numaish) جسے لوگ عرف عام میں ایگزی بیشن یا صرف نمائش بھی کہتے ہیں، ایک سالانہ گاہکوں کے لیے نمائش ہے جو حیدرآباد، تلنگانہ، بھارت میں ہوا کرتا ہے۔[1] یہ نمائش پوری دنیا واحد واقعہ ہے جو 46-روزہ میعاد کے دوران 23-acre (93,000 میٹر2) مستقل مقام پر نامپلی، حیدرآباد میں منعقد ہوا کرتا ہے۔[2] اس کی خصوصیات میں آنے والوں کے لیے تفریحی سواری کے کھلونے، طعام خانے اور دیگر تفریحات ہیں۔[3]

نمائش مصنوعات ملکی
اجنتا گیٹ
قسمریاستی میلہ
تاریخ1 جنوری - 15 فروری
مقامحیدرآباد، تلنگانہ، بھارت
سالہائے فعالیت1938 – تاحال
ویب سائٹ
www.numaishonline.com

تاریخ ترمیم

نمائش مصنوعات ملکی جس سے مراد مقامی صنعتی اشیا کی نمائش ہے، ایک ایسا انعقاد ہے جس کا آغاز 1938ء سے جامعہ عثمانیہ کے فارغ التحصیل چند طلبہ نے شروع کیا تھا تاکہ مقامی مصنوعات کو پیش کیا جا سکے۔ یہ حیدرآباد کے آخری نظام میر عثمان علی خان کا دور حکومت تھا۔ ابتدائی سال کے سو اسٹالوں سے باغ عامہ میں منعقد ہوئی تھی، مزید وسعت دینے کی خاطر یہ سالانہ میلہ ایگزی بیشن گراؤنڈز منتقل ہوا ہوا جو نامپلی ریلوے اسٹیشن کے نزدیک ہے۔[4] بعد کے سالوں میں یہ نام بدل کر آل انڈیا انڈسٹریل ایگزی بیشن کر دیا گیا تھا، تاہم 2009ء میں دوبارہ حقیقی نام نمائش کر دیا گیا۔

نمائش کی خصوصیات ترمیم

 
نمائش کی دکانات
 
نمائش کے جھولے
 
بچوں کی ریل گاڑی

نمائش میں جموں و کشمیر کے سوکھے میوے سے لے کر اتر پردیش، مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش کی کاریگری کے ملبوسات ملتے ہیں۔ وہیں بھارت بھر میں ہاتھ سے بنائے جانے والی اشیا اور مشہور برانڈ کے بجلی کے آلات ملتے ہیں۔ یہاں خاص طور پر خواتین گروہوں، سزایافتگان اور دیگر لوگوں کے بھی اسٹال موجود رہتے ہیں۔[5] نمائش میں ایران کی قالینات ہوتی ہیں اور 2011ء تک کچھ اسٹال پاکستان سے بھی لگائے گئے تھے۔ مگر سفارتی تعلقات کی خرابی کی وجہ سے 2012ء کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہو گیا۔[6] نمائش میں حیدر آبادی حلیم حیدرآبادی ریستوران پستہ ہاؤز کی جانب سے فروخت کی جاتی ہے۔

یہاں پر داخلے کے لیے تین پھاٹک ہیں: گیٹ نمبر ایک (گاندھی بھون گیٹ)، گیٹ نمبر دو (اجنتا گیٹ)، گیٹ نمبر تین (گوشہ محل گیٹ)۔ اجنتا گیٹ اصل باب الداخلہ ہے اور یہ سب سے بڑی ہے۔

نگرانی ترمیم

تینوں داخلے کے مقامات پر تین سطحی حفاظتی نظام کو بروئے کار لایا گیا ہے اور داخلوں کی جگہ پر دروازے کی شکل میں میٹل ڈیٹیکٹر نصب کیے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ نگرانی کا عملہ نمائش کے دنوں میں 9 بجے شب تک بر سر خدمت رہتا ہے۔ انٹرنیٹ پر نمائش کی بر سر موقع اسٹریمنگ کی جاتی ہے جس کے لیے دو جھکنے اور گھومنے والے کیمروں کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔ 2012ء سے جغرافیائی معلوماتی نظام (جی آئی ایس) کے ذریعے میدان میں جگہ کی موجودگی کے حساب سے اسٹالوں کو منظوری دی جا رہی ہے۔

داخلہ اور کار پارکنگ ترمیم

نمائش میں داخلے کے لیے فی کس 25 روپیے کے ٹکٹ کا لزوم ہے۔

2012ء سے پارکنگ کی شرح کاروں کے لیے 50 روپے اور دوپہیہ گاڑیوں کے لیے 20 روپے طے کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ نمائش میدان میں کافی پارکنگ کی جگہ موجود ہے۔ گاڑیوں کا داخلہ شام 4 بجے تک ہے۔ ایک اور سرکاری پارکنگ کی جگہ گورنمنٹ جونئر کالج میں ہے جو گاندھی بھون کے نزدیک ہے۔[6]

اس کے علاوہ بھی غیر مجاز لوگ بھی پارکنگ کی شرح کاروں کے لیے 50 روپے اور دوپہیہ گاڑیوں کے لیے 20 روپے لے کر نمائش کے قریب پارکنگ فراہم کرتے ہیں۔[7]

مالیہ ترمیم

2011ء میں تقریبًا 21 لاکھ لوگوں نے نمائش کا دورہ کیا اور نمائش کا انتظام دیکھنے والی تنظیم ایگزی بیشن سوسائٹی نے 13 کروڑ کا مالیہ حاصل کیا۔[6]

ثقافتی پروگرام ترمیم

46 روزہ نمائش کے دوران کئی ثقافتی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں جو ایگزی بیشن کلب میں ہوتے ہیں۔ ان میں کلاسیکی اور مقبول موسیقی کے مظاہرہ، جادو کے مظاہرہ، مشاعرہ، غزلیں، وغیرہ شامل ہے۔ ان میں کبھی بالی وڈ اور ٹالی وڈ (تیلگو فلمیں) سے جڑی شخصیات کا مظاہرہ بھی نمائش کے دوران شامل ہے۔

تہنیتی تقاریب ترمیم

افسانوی بھارتی ادارکار پدم بھوشن انعام یافتہ ایس پی بالا سبرامنیم کو ایگزی بیشن سوسائٹی نے 8 فروری 2015ء کو عظیم الشان تقریب میں تہنیت سے نوازا گیا تھا۔ اس جلسے کا انعقاد سوسائٹی کے کلب اور ریسیپشن سب کمیٹی کی جانب سے کیا گیا تھا۔

حادثات ترمیم

حالانکہ نمائش کی منصوبہ بندی میں ایگزی بیشن سوسائٹی، حکومت تلنگانہ اور محکمہ پولیس سبھی شامل ہوتے ہیں، تاہم وقتًا فوقتًا حادثات پیش آٹے رہے ہیں اور ان میں کئی بار اسٹال جل کر خاکستر ہو چکے ہیں۔ جنوری 2019ء میں ایک ایسا ہی حادثہ پیش آیا جس میں کئی اسٹال جل کر خاکستر ہو گئے اور مالکین کو کروڑوں کا نقصان ہوا، اس کی وجہ سے مذکورہ سال یکم فروری سے لے کر اگلے دو دن بند رہا۔ ان نقصانات کے پیش نظر نمائش کے دنوں کو بڑھاکر 28 فروری تک جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔[8] ماضی کے حادثات کہیں معمولی بھی رہے تو کبھی اس طرح وسیع بھی رہے ہیں۔

سماجی منظرنامہ ترمیم

نمائش میں تلنگانہ تحریک کے زور پکڑنے کے بعد کم از کم ایک اسٹال ٹی شرٹ، کیپ، اسٹیشنری وغیرہ کے ذریعے تلنگانہ کی آندھرا پردیش سے آزادی کو فروغ دے رہی تھی۔ نمائش میں ایک اسٹال پر مہاتما گاندھی کی تحریریں فروخت کی جاتی ہیں۔ کچھ آشرموں اور امداد باہمی کے ادارے بھی اسٹال لگاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹریفک پولیس کا بھی عمومًا ایک اسٹال ہوتا ہے جو عوام میں سڑکوں پر قانون کی پاس داری کو فروغ دیتا ہے۔ محکمہ جنگلات اور ریزرو بینک کے بھی اسٹال لگائے جاتے رہے ہیں۔ ایک اسٹال تلنگانہ کے محکمہ سیاحت کا بھی لگتا ہے جو عوام میں ریاست کے قابل دید مقامات سے لوگوں کو روشناس کرتا ہے۔ جیل کے محکمے کا بھی اسٹال لگتا ہے جہاں قیدیوں کی جانب سے تیار کردہ مصنوعات فروغ کی جاتی ہیں۔ نمائش میدان میں بھارت کے یوم جمہوریہ کے دن جشن کا ماحول ہوتا ہے۔ نمائش میں عمومًا ایک دن بچوں کے لیے بھی مخصوص ہوتا ہے جب انھیں بنا ٹکٹ جانے کی اجازت ہوتی ہے۔ کبھی کبھار نمائش میں یوم خواتین کا بھی انعقاد ہوتا ہے جب مردوں کے داخلے پر پابندی رہتی ہے۔ اس روز صرف دکان دار نمائش میدان میں داخل ہو سکتے ہیں۔

نمائش کا اہتمام کرنے والی سوسائٹی اسی میدان میں لڑکیوں کے لیے کالج چلاتی ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Exhibition named 'Numaish' at last"۔ The Siasat is a Daily۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2012 
  2. "ndustrial expo in Jan in Hyderabad"۔ The Hindu۔ 02 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2012 
  3. "Hyderabad Government and Administration"۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2011 
  4. "Industrial exhibition to open on January 1"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 30 December 2003۔ 19 جنوری 2004 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2019 
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2019 
  6. ^ ا ب پ "Numaish parking plans in place"۔ The Times Of India۔ 30 دسمبر 2011۔ 07 مارچ 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2019 
  7. "'Open loot' at Numaish"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 12 جنوری 2012 
  8. https://www.siasat.com/news/hyderabad-exhibition-extended-after-fire-incident-1462448/