نمل جھیل راولپنڈی-میانوالی روڈ پر میانوالی شہر سے قریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر پہاڑیوں کے دامن میں واقع ایک مصنوعی جھیل ہے۔یہ جھیل تفریح کے لیے کشش اور دلچسپی کا سامان رکھتی ہے۔ نمل جھیل کا نظارہ کرنے والے اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ نمل یونیورسٹی کے قیام نے اس علاقے کی اہمیت مزید اجاگر کر دی ہے۔ یہ علاقہ جو وادیٔ نمل کے نام سے مشہور ہے بہت ہی قدیم اورکئی صدیوں سے آباد ہے جس کا ثبوت جھیل کے کنارے واقع نمل کا قدیم ترین قبرستان ہے اور یہاں کی بوسیدہ قبریں بتاتی ہیں کہ یہ علاقہ کس قدر قدیم ہے[1]
یہ جھیل فرنگی عہد میں 1913ء میں بنائی گئی۔ نمل جھیل 1200 ایکڑ پر مشتمل وسیع رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی گہرائی قریباً بیس فٹ ہے پہاڑوں سے آبی چشموں اور برساتی نالوں کے ذریعے آنے والا پانی جب یہاں پہنچتا ہے ،تو نمل کے کشادہ بازو اسے اپنے دامن میں سمیٹ لیتے ہیں۔ جھیل کا یہ پانی میانوالی شہر اور اس سے ملحقہ دیہات کو سیراب کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے پہاڑوں کے درمیان ایک چھوٹا سا ڈیم تعمیر کیا گیا ہے۔ حافظ جی کے مزار کے قریب ایک ریسٹ ہاؤس بھی بنایا گیا ہے مزار کے جانب کی آبادی بن آف حافظ جی کے نام سے موسوم ہے جبکہ دوسری طرف کی آبادی نمل گاؤں کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہ لوگ کشتیوں کے ذریعے اس جھیل کو عبور کرتے ہیں۔ کشتیوں کے علاوہ ان لوگوں کے لیے کوئی ذریعہ آمدروفت نہیں۔ نمل جھیل میں ایک مچھلی گھر بھی بنایا گیا ہے، یہاں مچھلیوں کا قابل ذکر ذخیرہ موجود ہے۔ لوگ یہاں پر مچھلیاں پکڑتے ہیں۔ مچھلی کے علاوہ جھیل میں مرغابیوں کا شکار بھی ہوتا ہے۔
نمل جھیل میانوالی، خوشاب، تلہ گنگ، چکوال اور دیگر ملحقہ شہروں کے لیے ایک خوبصورت تفریحی مقام کا درجہ رکھتی ہے۔[2]

نمل جھیل
محل وقوعمیانوالی،پنجاب،پاکستان
جغرافیائی متناسق32°41′24″N 71°48′05″E / 32.69000°N 71.80139°E / 32.69000; 71.80139
قسمreservoir
نکاسی طاس ممالکپاکستان
رقبہ سطح5.5 km²

حوالہ جات ترمیم

  1. "Namal Lake Mianwali" 
  2. پاک جمہوریت،ایس انور خان

مزید ترمیم