نمڑدی بزدار بلوچ

نمردی کے فارسی زبان میں لغوی معنی ہیں کہ نامرنے والا زندہ رہنے والا جبکہ عربی زبان میں چیر پھاڑ کرنے والے چیتے کی شکل نما جانور کو کہا جاتا ہے جسے نمر بھی کہتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ ایک بزدار قبیلہ کی شاخ ہے، کیونکہ انگریز نے انھیں دی بلوچ ریس کتاب میں بزدار کی شاخ یا پھلی لکھا ہے جبکہ اصل میں یہ سیستان و بلوچستان و سندھ میں ایک بہت بڑی تاریخ رکھنے والا ؛ آل نمری قبیلہ ہے کیونکہ اصل میں لفظ النمری ہی ہے جس کا تعلق ڈریکٹ محمد بن ہارون سے ہے جو مکران کے حاکم تھے انہیں کے حکم کی تکمیل ہوتی تھی انہیں وقت محمد بن قاسم نے سندھ فتح کیا محمد بن قاسم اور محمد بن ہارون شہر دونوں 
الطائف سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور آج بھی اسی شہر الطائف میں النمری 

قبیلہ آباد ہیں. سندھ کا یہ آج بھی بڑا قبیلہ مانا جاتا ہے کہیں پ نمڑ تو کہیں پ نھمردی یا نمری لکھا اور پکارا جاتا ہے جبکہ بلوچستان کے جبال سلیمان میں نھمردی یا نمردی لکھا اور پکارا جاتا ہے نمڑدی قبیلے کا آدھا حصہ ڈیرہ غازی خان کے پہاڑ کوہ سلیمان میں آباد جبکہ باقی حصہ دریائے سندھ کے پاس ہی اپنے گاوں نمڑدی کی حیثیت سے آباد ہیں باقی کئی خاندان عادل پیر ڈیرہ غازی خان میں آباد ہیں اس کے علاوہ مظفر گڑھ کے علاقے جتوئ میں بھی کافی تعداد میں آباد ہیں کوٹ ادو میں بھی تقریباً 900 کے قریب گھر آباد ہیں اپنا کافی رقبہ رکھتے ہیں زبان کوہ سلیمان کے پہاڑی نمڑدی سلیمانی بلوچی بولتے ہیں جبکہ باقی تمام سرائیکی بولتے اور لکھتے ہیں۔ ان کی آمدنی کا ذریعہ کاشتکاری اور بکریاں پالنے سے منسوب ہے۔ اس قبیلے کے کافی لوگ بسلسلہ روزگار سعودی عرب اور دوبئی میں بھی رھتے ہیں رسم رواج سب قبائلی ہیں عزت کرنے والوں کے لیے جان قربان کر دینے والے کہلائے جاتے ہیں.....