نواب پور (انگریزی: Nawab Pur) پاکستان کا ایک آباد مقام جو ضلع ملتان میں واقع ہے۔ جو ملتان کی یونین کونسل بھی ہے[1] انتظامی امور میں یہ یونین کونسل بوسن ٹاؤن کے زیر انتظام ہے اور قومی اسمبلی کے حلقہ NA-154 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہPP-211 میں واقع ہے۔یونین کونسل نواب پور ایک عرصہ تک بچ خسرو آباد کے نام سے جانی جاتی رہی ہے جس میں پہلے 14 موضع جات تھے۔ 2013-2012 میں نئی حلق بندیوں کے تحت نواب پور کو بچ خسرو آ باد سے علاحدہ کر کے یونین کونسل نواب پور کا نام دے دیا گیا اور اسے 14 موضع جات سے صرف 04 موضعوں میں محدود کر دیا گیا۔ یہ یونین کونسل حلقہ کی اہم ترین یونین کونسل سمجھی جاتی ہے۔زرعی اعتبار سے بہت ذرخیز ہے ، باغات اور آم (Mango) کی بے شمار اقسام کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔یہاں آموں کی ورائٹیز میں سے چونسہ اور سفید لیٹ چونسہ پاکستان کے علاوہ ایران ، عراق، سعودی عرب اور UAE کے علاوہ جرمنی اور آسٹریلیا میں بھی ایکسپورٹ (Export) کیا جاتا ہے جن میں سے زیادہ تر ایران کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے اور بہت سا زر مبادلہ حاصل کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ذراعت کے پیشہ کے لحاظ سے یہاں بڑے پیمانے پر سبزیوں کی کاشت کی جاتی ہے جن میں اروی (Yam), آلو (Potato) اور مٹر(Pees) کاشت کیے جاتے ہیں۔زرعی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاںلوگوں کو موسمی روزگار(Seasonal Employment) مل جاتا ہے جیسا کہ آم کے موسم میں یہاں کسانوں اور زمینداروں کو کافی تعداد میں لیبر کی ضرورت ہوتی ہے اوریہاں کے غریب لوگ ان دنوں محنت مزدوری کر کے اپنے لیے اور اپنی فیملی کے لیے روزی اکھٹی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ جب سبزیوں کی کاشت کا وقت شروع ہوتا ہے تو عورتیں بھی کھیتوں میں کام کرتی ہیں اور وہ بھی اپنے خاندان کے لیے سہارا بنتی ہیں۔تجارت کے لحاظ سے بہت عرصہ پہلے یہاں اپنے روایتی طریقے سے کھڈی پر کپڑا بنا جاتا تھا پھر آہستہ آہستہ نئے دور کے جدید آلات نے اس پیشے کی حیثیت کم کر دیا اور آخر کار یہ روایتی طریقہ مانند پڑ گیا اور پھر دیکھتے دیکھتے بالکل ہی دم توڑ گیا البتہ جہاں پہ یہ مارکیٹ موجود تھی اس کی بوسیدہ عمارتوں کے نشانات اب بھی موجود ہیں لیکن زمین بوس ہوتے جا رہے ہیں دوسرے نمبر پر یہاں دریا سے لائی گئی ؛ کائی ؛ کی لکڑی سے ٹوکریاں اور بڑے ٹوکرے بنائے جاتے تھے جو یہ اب بھی بنائے جاتے ہیں اس کی بھی مارکیٹ موجود ہیں اور یہ بھی روایتی طریقہ کار سے بنائے جاتے ہیں اور پھر ملک بھر میں ان کی سپلائی کی جاتے ہے۔ موسم کے اعتبار سے یہ یونین کونسل ملتان کے ساتھ مل کر سخت موسموں کا مقابلہ کرتی ہے البتہ یہاں جولائی اور اگست کے مہینوں میں حبس قدرے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ان دنوں دریا ئے چناب میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اور سیلاب کے خدشات بڑھ جاتے ہیں اس وجہ سے بھی حبس میں اضافہ ہو جاتا ہے۔دریا کے ساتھ ہونے کی وجہ سے نواب پور کی سرزمین انتہائی ذرخیز ہے یہاں صرف دو ایکڑ تک کا رقبہ رکھنے والا ایک عام شخص بھی خوش گوار زندگی کزار سکتا ہے۔یونین کونسل نواب پور پر کسی ایک قوم یا برادری کا حق نہیں ہے بلکہ یہاں سے مختلف برادریوں کی نسبت جڑی ہے جو مندرجہ ذیل ہیں

  1. جٹ کالرو ( یہ یہاں کی سب سے بڑی برادری ہے )
  2. کالرو ( یہ جٹ کالرو کی ذیلی برادری ہے)
  3. شیخانہ ( یہ بھی جٹ کالرو کی ذیلی برادری ہے)
  4. منگانہ( یہ بھی جٹ کالرو کی ذیلی برادری ہے)
  5. سید برادری
  6. جٹ ڈال
  7. میتلا
  8. جوئیہ
  9. کھاڑک
  10. سیال
  11. راں
  12. آرائیں
  13. ہمارا
  14. مِسن
  15. مُہانہ
  16. سندیلہ
  17. لَک
  18. بلوچ
  19. راجپوت
  20. چوہان
  21. بھٹی
  22. کھوکھر
  23. کھچی
  24. لُڑکا
  25. ڈیسی
  26. وینس
  27. ملن ہانس
  28. زرگر
نواب پور
ملک پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب، پاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمضلع ملتان
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

نواب پور نے ہر دور میں اور ہر شعبہ ہائے زندگی میں خاصی ترقی کی ہے اس نے بہت سے سیاسی، سماجی اور علمی و ادبی شخصیات پیدا کی ہیں جنھوں نے نواب پور کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ نواب پور کی عوام نے جن شعبوں میں اپنا کردار ادا کیا ان میں

  1. سیاسی میدان
  2. سماجی کردار
  3. علم و ادب
  4. معیشت

= سیاسی میدان میں نواب پور کا کردار ترمیم

##تحریر کردہ ----- وجاہت حسین شیخانہ## Email: wajahath986@gamil.com


مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم