نواز علی شوق
پروفیسر ڈاکٹر نواز علی شوق (پیدائش: 10 جولائی،1937ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان و ادب کے معروف ماہر، شاعر، نقاد، محقق اور جامعہ کراچی کے شعبہ سندھی کے سابق چیئرمین ہیں۔ وہ شاہ عبد اللطیف بھتائی کی شاعری پر تحقیق کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔
نواز علی شوق | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 جولائی 1937ء (87 سال) كندھ كوٹ ، سندھ ، برطانوی ہند |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
تعلیمی اسناد | پی ایچ ڈی |
پیشہ | مصنف ، پروفیسر ، محقق |
ملازمت | جامعہ کراچی ، سندھی زبان کا با اختیار ادارہ |
اعزازات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر نواز علی شوق 10 جولائی،1937ء کو کندھ کوٹ، ضلع جیکب آباد، صوبہ سندھ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے[1][2]۔ تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔ وہ کراچی یونیورسٹی کے شعبۂ سندھی کے پروفیسر اور چیئرمین اور شاہ لطیف چیئر کراچی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سندھی زبان کا با اختیار ادارہ حیدرآباد، سندھ کے چیئرمین بھی رہے۔ شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری کی شرح ابیات شاہ لطیف کے نام سے تحریر کی۔ ان کی دیگر تصانیف میں سچل سرمست :تاریخ، تصوف اور شاعری، کلیات علوی، کلیات ناز، ملاوٹ جا ماہر، آویسی اتھی ویا اور سامی سفر ھلیا کے نام شامل ہیں۔[2]
تصانیف
ترمیم- ابیات شاہ لطیف
- سچل سرمست :تاریخ، تصوف اور شاعری
- 'کلیات ناز
- کلیات علوی
- ملاوٹ جا ماہر
- سامی سفر ھلیا
- آویسی اتھی ویا
- فتوح السند (احمد بن یحییٰ البلادی کی کتاب فتوح السند کا سندھی ترجمہ)
اعزازات
ترمیمحکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں14 اگست، 2014ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔[2]