وفات مسیح پر اسلامی نقطہ نظر

یسوع مسیح جو اسلامی دنیا میں عیسیٰ علیہ السلام کے نام سے بطور نبی مانے جاتے ہیں، اسلام میں مسیح کی صلیبی موت اور وفات کا مسئلہ مسیح کی آمد ثانی کی طرح بہت اہمیت رکھتا ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد قرآن کی ان آیات جن میں مسیح کو آسمان پر اٹھا لینے کا ذکر ہے، ان سے مسیح کی زمینی وفات کا انکار کرتے اور مسیح کو چوتھے آسمان پر زندہ مانتے ہیں، مگر چند علما ان آیات سے ایک دوسرا معنی اخذ کرتے ہیں کہ مسیح کی وفات ہوئی اور اس کے بعد وہ زندہ کیے گئے اور آسمان پر اٹھا لیے گئے، مگر اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ مسیح دوبارہ قریب قیامت زمین پر نزول کریں گے اور اپنی حکومت قائم اور یہودیوں کو قتل کریں گے۔

قرآن و سنت میں

قرآن مجید

اور ان کے اس قول سے کہ ہم نے قتل کر دیا ہے مسیح عیسیٰ فرزند قریم کو جو اللہ کا رسول ہے حالانکہ نا انھوں نے قتل کیا اور نہ اسے سولی چڑھا سکے بلکہ مشتبہ ہو گئی ان کے لیے (حقیقت) اور یقینا' جنھوں نے اختلاف کیا ان کے بارے میں وہ بھی شک و شبہ میں ہیں ان کے متعلق نہیں ان کے پاس اس امر کا کوئی صحیح علم بجز اس کے کہ وہ پیروی کرتے ہیں گمان کی اور نہیں قتل کیا انھوں نے اسے یقینا' بلکہ اٹھا لیا ہے اسے اللہ نے اپنی طرف اور ہے اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا:-|قرآن، سورہ 4 (النساء) آیت 157-158[1]

وان من اهل الكتاب الاّ ليؤمن بہ قبل موتہ (الآية) - [2]

اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسٰی (علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے ) ایمان لے آئے گا اور قیامت کے دن عیسٰی (علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے۔

یعنی عیسٰی علیہ السلام کی وفات سے پیشتر جب ان کا آسمان سے نزول ہوگا تو اہل کتاب ان کو دیکھ کر ان کو مانیں گے اور ان کے بارے میں اپنے عقیدے کی تصحیح کریں گے۔ [3]

حدیث نبوی

حیات و نزول مسیح علیہ السلام کے متعلق احادیث درجہ تواتر کو پہنچتی ہیں۔ ان احادیث کا متواتر ہونا علامہ محمد انور شاہ کشمیری نے اپنی کتاب «التصريح بما تواتر في نزول المسيح» میں ثابت کیا ہے۔

وعن ابي هريرة رضي اللہ عنہ قال : ( كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم وامامكم منكم (رواہ البخاري ومسلم)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کیا حال ہوگا تمھارا کہ جب عیسٰی ابن مریم آسمان سے نازل ہوں گے اور تمھارا امام تم میں سے ہوگا۔ [4]

عن عبد اللّہ بن عمر قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلمَ: ينزل عيسى ابن مريم عليہ السلام إلى الأرض فيتزوج ويُولَد لہ ويمكث خمسًا وأربعين سنة ثم يموت فيُدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى ابن مريم من قبر واحدٍ بين أبي بكر وعمر (رواہ ابن الجوزي في کتاب الوفاء)

عبد اللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسٰی علیہ السلام زمیں پر اُتریں گے اور میرے قریب مدفون ہوں گے۔ قیامت کے دن میں اور مسیح ابن مریم، ابو بکر وعمر کے درمیان میں والی ایک ہی قبر سے اُٹھیں گے۔ [5]

عن الحسن مرسلاً قال: قال رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم لليهود ان عيسى لم يمت وانہ راجع اليكم قبل يوم القيامة (اخرجہ ابن كثير في تفسير آل عمران)

امام حسن بصری سے مرسلاً روایت ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہود سے فرمایا کہ عیسٰی علیہ السلام نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گے۔

دیگر بہت سی احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ عیسٰی علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمانوں کے امام، امام مہدی علیہ السلام ہوں گے اور عیسٰی علیہ السلام اس ہدایت یافتہ امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔۔ [6][7]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. قرآن سورہ النساء (4)آیت 157
  2. سورہ4 النساء آیت 159
  3. صحیح بخاری حدیث نمبر 2222 دارالکتب العلمیہ بیروت
  4. صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب نزول عیسیٰؑ ، ج، 2، ص 391، 491۔
  5. (کنزالعمال علیہ ہاش المسند الامام احمد جلد سادس صفحہ 57)
  6. صحیح بخاری ، کتاب بدالخلق ، باب نزول عیسیٰ ، ج4، ص 502، طبع بیروت، ج2، ص 153)
  7. صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب نزول عیسیٰ ، ج2، ص 391، 631، 731، عن ابی ہریرہ ؛ البیان فی اخبار صاحب الزمان ، باب11۔