ٹونی بلیئر
سابق برطانوی وزیر اعظم۔
جناب محترم | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹونی بلیئر | |||||||
(انگریزی میں: Tony Blair) | |||||||
مناصب | |||||||
رکن مملکت متحدہ 49 ویں پارلیمان | |||||||
رکن مدت 9 جون 1983 – 18 مئی 1987 |
|||||||
منتخب در | مملکت متحدہ عام انتخابات 1983ء | ||||||
پارلیمانی مدت | 49ویں برطانوی پارلیمان | ||||||
رکن مملکت متحدہ 5o وین پارلیمان | |||||||
رکن مدت 11 جون 1987 – 16 مارچ 1992 |
|||||||
منتخب در | مملکت متحدہ عام انتخابات 1987ء | ||||||
پارلیمانی مدت | 50ویں برطانوی پارلیمان | ||||||
رکن مملکت متحدہ 51 وین پارلیمان | |||||||
رکن مدت 9 اپریل 1992 – 8 اپریل 1997 |
|||||||
منتخب در | مملکت متحدہ عام انتخابات 1992ء | ||||||
پارلیمانی مدت | 51ویں برطانوی پارلیمان | ||||||
ممبر آف دی پرائیوی کونسل آف دی یونائٹڈ اسٹیٹس [1] | |||||||
آغاز منصب 1994 |
|||||||
قائد حزب اختلاف | |||||||
برسر عہدہ 21 جولائی 1994 – 2 مئی 1997 |
|||||||
| |||||||
سربراہ لیبر پارٹی [2][3] | |||||||
برسر عہدہ 21 جولائی 1994 – 24 جون 2007 |
|||||||
| |||||||
رکن مملکت متحدہ 52 وین پارلیمان [4] | |||||||
رکن مدت 1 مئی 1997 – 14 مئی 2001 |
|||||||
منتخب در | مملکت متحدہ عام انتخابات 1997ء | ||||||
پارلیمانی مدت | 52ویں برطانوی پارلیمان | ||||||
فرسٹ لارڈ آف دی ٹریسزری | |||||||
برسر عہدہ 2 مئی 1997 – 27 جون 2007 |
|||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 6 مئی 1953ء (71 سال)[5][6][7][8][9][10][11] ایڈنبرا [12][13] |
||||||
شہریت | مملکت متحدہ | ||||||
قد | 1.83 میٹر [14] | ||||||
جماعت | لیبر پارٹی | ||||||
زوجہ | شیری بلیئر (29 مارچ 1980–)[15] | ||||||
والد | لیو بلیئر [16][17][18] | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سینٹ جان کالج، اوکسفرڈ (–1976) سٹی لا کالج سینٹ پیٹرز بوائز اسکول |
||||||
تخصص تعلیم | اُصول قانون | ||||||
تعلیمی اسناد | بی اے | ||||||
پیشہ | سیاست دان [21]، سفارت کار ، آپ بیتی نگار ، وکیل | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [22][23] | ||||||
ملازمت | ییل یونیورسٹی | ||||||
اعزازات | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ، باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمانتھونی چارلس لِنٹن بلیئر اڈنبرا میں ہیزل اور لِیو بلیئر کے گھر پیدا ہوئے۔ وہ اپنے والدین کے دوسرے بیٹے تھے۔ انھوں نے اپنے ابتدائی چند سال آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں گزارے جہاں ان کے والد ایک یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم دیتے تھے۔ ان کا خاندان پچاس کی دہائی کے آخر برطانیہ واپس آ گیا اور ٹونی بلیئر نے اپنے بچپن کے باقی سال ڈرہم میں گزارہ جہاں وہ کورِسٹراسکول میں زیر تعلیم تھے۔
بورڈنگاسکول میں بلیئر کے اساتذہ انھیں ایک شرارتی اور باغی لڑکے کے طور پر جانتے تھے۔ اپنے اسکول کے دنوں میں بلیئر ایک باصلاحیت اداکار کے طور پر جانے جاتے تھے جو ہمیشہ سب کی توجہ کا مرکز بننا پسند کرتے تھے۔
بلیئر کے ہاؤس ماسٹر ایرک اینڈرسن کے مطابق وہ زندگی سے بھر پور اور رولز کو ٹسٹ کرنے کے ماہر تھے۔ سترہ سال کی عمر میں انہیںاسکول رولز کی مسلسل خلاف ورزی پراسکول سے خارج کرنے کی دھمکی دی گئی۔ بلیئر تین اے لیولز کے ساتھ فیلٹس سے فارغ التحصیل ہوئے اور انھوں نے سینٹ جانز کالج آکسفرڈ میں قانون کے شعبے میں داخلہ لیا۔
راک میوزک
ترمیمانیس سو ساٹھ کے عشرے کے اواخر میں ٹونی بلیئر تمام نوجوانوں کی طرح راک میوزک کے دالدادہ تھے۔ وہ مِک جیگر کے بہت بڑے فین تھے اور خیالوں کی دنیا میں وہ خِود کو میوزک مینیجر یا پروموٹر کے روپ میں کامیابیاں حاصل کرتا دیکھتے تھے۔ آکسفرڈ میں تعلیم شروع کرنے سے پہلے انھوں نے آزادی کا ایک سال لندن میں گزارہ جہاں وہ سٹوڈنٹس کے ایک راک بینڈ کے مینیجر رہے۔ آکسفرڈ میں وہ قلیل عرصے تک ایک راک بینڈ اگلی ریومرز کے ساتھ بھی منسلک رہے۔
سنجیدگی
ترمیماس کے ساتھ ساتھ انھوں نے سنجیدہ موضوعات میں بھی دلچسپی لینا شروع کر دی۔ انھوں نے بائیں بازو کی سیاست کے بارے میں بحث میں حصہ لینا شروع کر دیا جو اس وقت کے لحاظ سے ایک غیر معمولی بات تھی۔ وہ اپنے مذہبی عقائد کے بارے میں بہت سنجیدہ ہو گئے۔ وہ ابھی آکسفرڈ میں ہی تھے جب ان کی والدہ کا کینسر کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔ اس واقعے نے ان کی شخصیت پر گہرا اثر چھوڑا۔
وکالت
ترمیمبلیئر نے آکسفرڈ سے قانون کی ڈگری سیکنڈ کلاس میں حاصل کی اور سن انیس سو چھہتر میں ڈیری اِرون کے چیمبر میں ٹرینی بیرسٹر بن گئے۔ ڈیری اِرون ہی ان کے پہلے لارڈ چانسلر بھی بنے۔
شادی
ترمیمیہیں ان کی ملاقات شیری بوُتھ سے ہوئی جو اِرون کے چیمبر میں ہی ٹرینی بیرسٹر تھیں۔ شیری نے فرسٹ کلاس میں قانون کی ڈگری حاصل کی اور وہ بلیئر کے مقابلے میں زیادہ ذہین سمجھی جاتی تھیں۔ ٹونی اور شیری بلیئر نے سن انیس سو اسی میں شادی کر لی اور مشرقی لندن کے علاقے ہیکنی میں ایک گھر لے کر اس میں آباد ہو گئے۔ ساتھ ساتھ انھوں نے مقامی لیبر پارٹی سیاست میں بھی دلچسپی لینا شروع کر دی۔
پہلی کامیابی
ترمیمسن انیس سو اکیاسی میں اپنے سسر ٹونی بوتھ کے ذریعے انھوں نے لیبر رکنِ پارلیمینٹ ٹام پینڈرے سے رابطہ کیا اور خود رکنِ پارلیمینٹ بننے میں ان سے مدد کے لیے کہا۔ پینڈرے کے کہنے پر ہی وہ بیکنز فیلڈ کے حلقے سے لیبر کے امیدوار بنے۔ اگرچہ کنزرویٹو پارٹی کے گڑھ میں ان کے منتخب ہونے کا تو کوئی امکان نہیں تھا لیکن وہ لیبر لیڈر مائیکل فٹ کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے جو ان کے جذبے سے بہت متاثر ہوئے اور انھیں سیاست میں تابناک مستقبل کی نوید سنائی۔
ٹوٹی اور لیبر پارٹی
ترمیمسن انیس سو تراسی کے عام انتخابات میں وہ سیجفیلڈ کے حلقے سے رکنِ اسمبلی منتخب ہوئے۔ ان کی اہلیہ شیری نے بھی انتخابات میں حصہ لیا لیکن وہ جیتنے میں ناکام رہیں۔ اپنے پارلیمنٹری کیریئر کے پہلے ہی سال انھیں گورڈن براؤن کی شکل میں ایک ایسا رفیق مِل گیا جو انھیں کی طرح لیبر پارٹی کو سیاست کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا مشن لیے ہوا تھا۔
گورڈن براؤن اور پیٹر مینڈلسن کے ساتھ ملکر بلیئر نے پارٹی کی غیر مقبول پالیسیوں کو بدل کے اسے دوبارہ عوام کے لیے قابل قبول بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ انھوں نے اپنی نئی پالیسیوں میں فری مارکیٹ اکانومی اور سماجی انصاف کا امتزاج پیش کیا۔
بلیئر میڈیا میں لیبر پارٹی کے امیج کے بارے میں بہت فکر مند تھے۔ ان کے خیال میں سن انیس سو بانوے میں نیل کنیک کے وزیر اعظم نے بن پانے کا بنیادی سبب ٹیبلائڈ پریس کا معاندانہ رویہ تھا۔ اسی وجہ سے انھوں نے لیبرپارٹی کے تعلقات عامہ کے شعبے پر خاص توجہ دی اور سابق ٹیبلائڈ صحافی الیسٹر کیمبل کی خدمات حاصل کیں۔
وزیر اعظم
ترمیمان کی میڈیا پالیسی کامیاب ثابت ہوئی اور لیبر پارٹی نے سن انیس سو ستانوے میں ہونے والے عام انتخابات میں بے مثال کامیابی حاصل کی اور بلیئر صرف تینتالیس سال کی عمر میں وزیر اعظم منتخب ہو گئے۔ وہ گذشتہ دو سو سال میں برطانیہ کے سب سے کم عمر وزیر اعظم تھے۔
ٹونی بلیئر نے سن دو ہزار ایک اور دو ہزار پانچ میں ہونے والے عام انتخِابات میں بھی کامیابی حاصل کی اگرچہ کامیابی کا مارجن کو جیتی ہوئی نشستوں کی تعداد گھٹتی چلی گئی۔ عوامی سطح پر ان کی مقبولیت کو سب سے زیادہ دھچکا ان کی عراق پالیسی کی وجہ سے پہنچا جس نے انھیں امریکی پالیسی کے قریب اور عوام سے دور کر دیا۔ اس طرح سے انھوں نے 2006 میں اعلان کیا کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں گے۔ اور انھوں نے 27 جون 2007ء کو مستعفی ہونے کافیصلہ کیا۔ جس کے بعد جون 2007 میں ٹونی وزیر اعظم کے عہدے سے علاحدہ ہو گئے۔
ویکی ذخائر پر ٹونی بلیئر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ^ ا ب عنوان : Who's who — ناشر: اے اینڈ سی بلیک — Who's Who UK ID: https://www.ukwhoswho.com/view/article/oupww/whoswho/U7759
- ↑ BBC ON THIS DAY | 21 | 1994: Labour chooses Blair
- ↑ BBC NEWS | Politics | Q&A: Blair-Brown handover
- ↑ BBC NEWS | Politics | Q&A: Blair-Brown handover
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0086363/ — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015
- ↑ تاریخ اشاعت: 6 جولائی 2016 — Tony Blair — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2016
- ↑ ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6c5798x — بنام: Tony Blair — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/220878 — بنام: Tony Blair — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://brockhaus.de/ecs/julex/article/blair-tony — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی — پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p18423.htm#i184223 — بنام: Rt. Hon. Anthony Charles Lynton Blair
- ↑ UK Parliament ID: https://beta.parliament.uk/people/wS6nF9As
- ↑ Tony Blair (1953 - ) — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2016
- ↑ Blair's birthplace is bulldozed in Edinburgh — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2016
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm0086363/bio/
- ↑ تاریخ اشاعت: مارچ 2010 — Cherie celebrates her 30th Wedding Anniversary this spring — سے آرکائیو اصل فی 3 مارچ 2016
- ↑ تاریخ اشاعت: 16 نومبر 2012 — Tony Blair's father Leo dies at the age of 89 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2016
- ↑ تاریخ اشاعت: 21 دسمبر 2000 — Blair: 'Why adoption is close to my heart' — اخذ شدہ بتاریخ: 28 دسمبر 2016
- ↑ مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی — Blair: 'Why adoption is close to my heart'
- ↑ Guardian topic ID: https://www.theguardian.com/politics/2007/feb/17/uk.labour
- ↑ http://news.bbc.co.uk/2/hi/uk_news/539693.stm
- ↑ http://www.nytimes.com/2010/10/10/books/review/Zakaria-t.html?pagewanted=all
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb125580786 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/44740451