پالکرکی سومناتھ

تیلگو زبان کے مصنف

پالکرکی سومناتھ بارہویں یا تیرہویں صدی کے تیلگو زبان کے شعرا میں سے ایک نامور شاعر تھے۔ وہ کنڑ، سنسکرت اور کچھ دوسری کلاسیکی زبانوں کے ممتاز مصنف بھی تھے۔[1] وہ عقیدہ کے لحاظ سے لنگایت تھے اور بارہویں صدی کے مصلح بسو اور ان کی تعلیمات کے پیرو تھے۔ انھوں نے اپنی تحریروں سے اپنی اس عقیدے کا پرچار کیا۔[1] وہ ایک معروف شیو پرست شاعر تھے۔[2]

پالکرکی سومناتھ
پالکرکی سومناتھ کی مورتی
پیدائشتلنگانہ یا کرناٹک، ہند
پیشہشاعر
قومیتہندوستانی
اصنافمذہب (لنگایت دھرم)
نمایاں کامبسو پران (تیلگو)، سائلیسمپڈانے (کنڑ)، سومناتھا بھاشیہ (سنسکرت)

زندگی ترمیم

دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پیدائش سے شیو پرست نہیں تھے کیونکہ انھوں نے اپنی پہلی تصنیف ”بسو پران“ میں اپنے والدین کے ناموں کا تذکرہ کیا تھا جو شیو پرست مصنفین کے قوانین و دستور کی خلاف ورزی ہے، کوئی بھی شیو پرست اپنی تصنیف میں اپنے حقیقی والدین کے ناموں کا تذکرہ نہیں کرتا بلکہ وہ بھگوان شیو کو باپ اور دیوی پاروتی کو ماں سمجھتا ہے۔[1] تاہم اسکالر بندارو تمیہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ پیدائشی ”جنگم“ (بھگوان شیو کے بھگت) تھے۔[3] اسکالر سیشیہ نے ان کا دور تیرہویں صدی کا اختتام اور اور چودہویں صدی کا آغاز بتایا ہے اور تجویز دی ہے کہ وہ کاکتیا کے بادشاہ پرتاپ رُدر دوم کے دور کے تھے جبکہ کنڑ اسکالر آر۔ نرسنھ اچاریہ نے ان کو بارہویں صدی کا بتایا ہے اور تجویز دی ہے کہ وہ کاکتیا کے بادشاہ پرتاپ رُدر اول (1140–1196) کے دور کے تھے۔[4][5] ان کی جائے پیدائش مشتبہ ہے کیونکہ ریاست تلنگانہ کے ضلع وارنگل اور ساتھ ساتھ کنڑا بولنے والے علاقے (کرناٹک) میں بھی ایک ”پالکرکی“ نام کا گاؤں ہے۔[1][6]

تصنیفات ترمیم

تیلگو زبان

تیلگو زبان میں ان کی مشہور تصنیفات ہیں ”بسو پران“، ”پنڈت تارادھیہ چریتر“، ”مالما دیوی پرانمو“ اور ”سومناتھ استو“– بیت (couplet) میں؛ ”انوبھوسار“، ”چیناملو سیساملو“، ”ورشدھیپ شاٹک“، ”چیتُرویدسار“ –نظموں میں؛ ”بسوودھرن“ اور ”بسورگار“۔[7]

کنڑ زبان

کنڑ ادب میں ان کی مشہور تصنیفات ہیں ”بسورگار“، ”بسودھیہ رگار“، ”سدگرو رگار“، ”سائلیسمپڈانے“، ”سہاسرگنانم“، ”پنچ رنتن“۔ سومناتھ کے تیلگو زبان کے ”بسو پران“ سے متاثر ہو کر وجیا نگر کے شاعر بھیم کوی (تقریباً 1369) نے اسی نام کی ایک کنڑ زبان میں کتاب لکھی۔ سومناتھ کو وجیا نگر کے شاعر ٹونٹادریا کی سولہویں صدی عیسوی کی تصنیف ”پران“ (رزمی مذہبی کتاب) میں مرکزی ہیرو کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔[8]

سنسکرت زبان

ان کی سنسکرت کی اہم تصنیفات مین شامل ہیں ”سومناتھا بھاشیہ“، ”رُدرا بھاشیہ“، ”ورشبھاشٹکا“، ”بسوودھرنا“، ”بسواشٹکا“، ”بسوا پنچکا“، ”اشتوترا ستناما گادیہ“، ”پنچاپرکرا گادیہ“ اور اشرنکا گادیہ۔[7]

حواشی ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت Sahitya Akademi (1992), p. 4133
  2. "T votaries cry foul over 'neglect' of T contribution to Telugu pride"۔ The Times Of India۔ 13 March 2011۔ 08 جولا‎ئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2018 
  3. Bandaru Tammayya in Sahitya Akademi (1992), p. 4133
  4. Seshayya in Sahitya Akademi (1992), p. 4133
  5. Narasimhacharya (1988), p. 20, p. 68
  6. Shastri (1955), p. 362
  7. ^ ا ب Shatiya Akademi (1992), p. 4133
  8. Shastri (1955), p. 362; Shatiya Akademi (1992), p. 4133

حوالہ جات ترمیم

  • Various (1992) [1992]۔ Encyclopaedia of Indian literature – vol 5۔ Sahitya Akademi۔ ISBN 81-260-1221-8 
  • Nilakanta K. A. Sastri (2002) [1955]۔ A history of South India from prehistoric times to the fall of Vijayanagar۔ New Delhi: Indian Branch, Oxford University Press۔ ISBN 0-19-560686-8 
  • R Narasimhacharya (1988) [1988]۔ History of Kannada Literature۔ New Delhi, Madras: Asian Educational Services۔ ISBN 81-206-0303-6