پاکستان میں ضد سامیت
پاکستان میں ضد سامیت سے مراد وہ نفرت یا امتیازی رویہ ہے جو یہودی لوگوں کے لیے پاکستان میں موجود ہے۔ ایسے کئی تصورات زبان زد عام ہیں جو یہودیوں کے خلاف پاکستان میں رائج ہیں۔ ان میں کئی مشترکہ حیثیت رکھتے ہیں اور یہ عام طور سے عالم اسلام میں رائج ضد سامیت سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہودیوں کو کنجوس سمجھا گیا ہے۔ [1] کراچی کے مگین شلوم کنیسہ پر حملہ کیا گیا تھا جس طرح سے کہ انفرادی یہودیوں پر حملے کیے گئے تھے۔ یہودیوں پر مظالم کی وجہ سے وہ بھارت کے راستے اسرائیل (دیکھیے اسرائیل میں پاکستانی)، برطانیہ کینیڈا چلے گئے۔ پشاور کی یہودی برادری موجود طور پر معدوم ہے۔ [2] پاکستانی کرکٹ کے مشہور کھلاڑی عمران خان 1996ء میں یہودی نژاد انگریز عورت جیمیما گولڈ اسمتھ سے کافی ہنگامہ مچا چکی تھی اور خان پر یہودی لابی کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کیا۔ پاکستان میں موجود مصری اخبارات نے ضد سامیت پر مبنی الزامات لگائے۔ تاہم عمران کی شکایت کے بعد یہ کہانیاں ہٹا دی گئی ہیں۔[2]
1992ء میں پاکستان کے روایتی حریف بھارت کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد پاکستانی ذرائع ابلاغ میں موجود ضد سامیت کو مزید تقویت ملی، خصوصًا متحدہ مخالف صیہونیت کوششوں کے بارے میں۔ انتہا تو یہ تھی کہ بھارت کو "صیہونی خطرہ" قرار دیا گیا ہے۔[3][4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Why are the Jews ‘kanjoos’? —Khaled Ahmed’s Review of the Urdu press,Daily times (Pakistan)
- ^ ا ب Jewish Virtual Library: Pakistan ماخوذ اکتوبر 8، 2006
- ↑ "Pakistan"۔ 05 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2018
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 05 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2018