پنڈت رتن ناتھ در سرشار 1846ء میں لکھنؤ برطانوی ہندوستان میں میں ایک کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابھی چار سال کے تھے کہ باپ کا انتقال ہو گیا۔ لکھنؤ ہی میں تعلیم حاصل کی اور عربی، فارسی اور انگریزی سے واقفیت حاصل کی۔ ایک اسکول میں مدرسی کی خدمات پر مامور ہوئے اور (اودھ اخبار) اور (مرسلہ کشمیری) میں مضامین لکھنے لگے۔ اپنی خداداد قابلیت کی وجہ سے جلد ہی شہرت حاصل کرلی۔ اور 1878ء میں انھیں (اودھ اخبار) کا ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا۔ فسانہ آزاد لکھنے کا سلسلہ یہیں سے شروع ہوا۔ کچھ عرصہ تک الہ آباد ہائی کورٹ میں مترجم کی حیثیت سے کام کیا۔ 1895ء میں حیدر آباد چلے آئے۔ مہاراجا کشن پرساد نے دو سو روپے وظیفہ مقرر کیا اسی دوران میں اخبار (دبدبہ آصفیہ) کی ادارت کرتے رہے۔ آخر عمر میں شغل شراب نوشی حد سے بڑھ گیا چنانچہ اس عادت نے صحت پر برا اثر ڈالا اور 1903ء میں وفات پاگئے۔ مشہور تصانیف میں سیرکوہسار، جام سرشار، کامنی، خدائی فوجدار، فسانہ آزاد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے الف لیلہ کا فصیح و بلیغ اردو زبان میں ترجمہ کیا جو بذاتِ خود ایک شاہکار مانا جاتا ہے۔

رتن ناتھ سرشار
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1846ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 جنوری 1903ء (56–57 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدر آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں فسانۂ آزاد   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حوالہ جات

ترمیم
  1. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb16732789t — بنام: Ratan Nāth Sarshār — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. https://eprints.soas.ac.uk/29122