پہلی اینگلو مرہٹہ جنگ (1775ء – 1782ء) ہندوستان میں مرہٹہ سلطنت اور برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان میں لڑی جانے والی تین جنگوں میں سے پہلی جنگ ہے۔ اس جنگ کی ابتدا معاہدہ سورت سے ہوئی اور معاہدہ سال بائی پر اس کا اختتام ہوا۔

پہلی اینگلو مرہٹہ جنگ
سلسلہ اینگلو مرہٹہ جنگیں

دیوار پر بنی پہلی اینگلو مرہٹہ جنگ میں انگریزوں کی سپر اندازی کی خیالی تصویر۔ یہ دیواری تصویر فتح کی یادگار (وِجے استمبھ) کا حصہ ہے جو وڑگاؤں ماول (قومی شاہراہ-4، مالی نگر، وڑگاؤں ماول، پونے) میں نصب ہے۔
تاریخ1775–1782
مقامپونے
نتیجہ

مرہٹہ فتح[1][2]

مُحارِب

سلطنت برطانیہ

برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی
مرہٹہ سلطنت
کمان دار اور رہنما

وارن ہیسٹنگز[2] کرنل کیٹنگ

تھامس وائینڈھیم گوڈارڈ[2]

مہادجی شندے[2] نانا فڈنویس مادھو راؤ اول[2]

ہری پنت پھڑکے
طاقت

93,000 ٹولیاں[2][4] کُل

23 کشتیاں[2]
لگ بھگ 146,000 ٹولیاں[2][4] کُل 14 کشتیاں[2]
ہلاکتیں اور نقصانات
~34,000 مرے یا زخمی ہوئے[2][4] ~26,000 مرے یا زخمی ہوئے[2][4]

پس منظر

ترمیم

سنہ 1772ء میں مادھو راؤ پیشوا کی وفات کے بعد ان کے بھائی ناراین راؤ مرہٹہ سلطنت کے پیشوا بنے۔ ناراین راؤ (10 اگست 1755ء – 30 اگست 1773ء) مرہٹہ سلطنت کے پانچویں پیشوا تھے جو نومبر 1772ء سے اگست 1773ء میں اپنے قتل تک اس منصب پر فائز رہے۔ ان کا قتل ناراین راؤ کے چچا رگھوناتھ راؤ کے اشارے پر ہوا تھا۔ قتل کے بعد ان کی بیوہ گنگابائی کے بطن سے ایک لڑکا پیدا ہوا جو تخت کا قانونی وارث تھا۔ نوزائیدہ بچے کا نام سوائی مادھو راؤ رکھا گیا۔ نانا فڈنویس کی قیادت میں بارہ مرہٹہ سرداروں نے اس نوزائیدہ بچے کو پیشوا بنایا اور خود نائب السلطنت کے طور پر کام کرتے رہے۔

رگھوناتھ راؤ کسی صورت منصب پیشوائی سے دست بردار ہونے کے لیے تیار نہیں تھے چنانچہ جب انھوں نے یہ صورت حال دیکھی تو بمبئی کے انگریزوں سے مدد کے طالب ہوئے اور 6 مارچ 1775ء کو معاہدہ سورت پر دستخط کیے۔ اس معاہدہ کی رو سے رگھوناتھ راؤ نے سالسیٹ اور وسائی-ویرار کے علاقے انگریزوں کے حوالے کر دیے اور ساتھ ہی سورت اور بھڑوچ کے اضلاع کی دیوانی بھی ان کے سپرد کر دی۔ بدلے میں انگریزوں نے اپنے پچیس سو سپاہی بھیجنے کا وعدہ کیا۔ برٹش کلکتہ کاؤنسل نے معاہدہ سورت کو مسترد کر دیا نیز اسے کالعدم کرنے اور ریجنسی کے ساتھ نیا معاہدہ تشکیل دینے کے لیے کرنل اپٹن کو پونہ روانہ کیا۔ چنانچہ معاہدہ پورندر (1 مارچ 1776ء) کے ذریعہ معاہدہ سورت کو منسوخ کر دیا گیا، رگھوناتھ راؤ کو سپاہی نہیں دیے گئے لیکن سالسیٹ اور بھڑوچ اضلاع کی دیوانی بدستور انگریزوں کے پاس رہی۔ تاہم حکومت بمبئی نے اس نئے معاہدہ کو بھی نامنظور کرکے رگھوناتھ راؤ کو پناہ دینے کا اعلان کیا۔

سنہ 1777ء میں نانا فڈنویس نے مغربی ساحل پر فرانسیسیوں کو ایک بندرگاہ عنایت کی جو کلکتہ کاؤنسل کے معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ چنانچہ انگریزوں نے اس خلاف ورزی کی پاداش میں پونہ پر چڑھائی کر دی۔

مزید پڑھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Encyclopedia of the Peoples of Asia and Oceania: M to Z، Barbara A. West, 509
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د The First Anglo-Maratha War, 1774–1783: A Military Study of Major Battles، M. R. Kantak
  3. Thorpe، Edgar؛ Thorpe، Showick۔ Concise General Knowledge Manual۔ Pearson Education India۔ ص 49۔ ISBN:978-81-317-5512-9۔ مؤرشف من الأصل في 2019-01-06۔ اطلع عليه بتاريخ 2012-11-03
  4. ^ ا ب پ ت Encyclopedia of the Peoples of Asia and Oceania: M to Z

مزید پڑھیے

ترمیم
  • Beck, Sanderson. India & Southeast Asia to 1800 (2006) "Marathas and the English Company 1701-1818" online آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ san.beck.org (Error: unknown archive URL)۔ Retrieved Oct. 1, 2004.
  • Gordon, Stewart. Marathas, marauders, and state formation in eighteenth-century India (Oxford University Press, 1994)۔
  • Gordon, Stewart. "The Marathas," in New Cambridge History of India, II.4, (Cambridge U Press, 1993)۔
  • Seshan, Radhika. "The Maratha State: Some Preliminary Considerations." Indian Historical Review 41.1 (2014): 35-46. online

آن لائن مآخذ

ترمیم
ماقبل 
اینگلو مرہٹہ جنگیں مابعد