پیما کھانڈو (ہندی: पेमा खांडू) ایک بھارتی سیاست دان جو ریاست اروناچل پردیش کے جولائی 2016ء سے وزیر اعلیٰ ہیں۔ انھوں نے دو مرتبہ سیاسی جماعتیں تبدیل کی ہیں؛ ستمبر میں انڈین نیشنل کانگریس سے پیپلز پارٹی آف اورناچل پردیش،[1] پھر دسمبر 2016ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔[2] پہلے وہ سابق وزیر اعلیٰ نبام ٹوکی کی حکومت میں وزیر سیاحت اور شہری ترقی و آبی وسائل تھے۔[3]

پیما کھانڈو
 

مناصب
وزیر اعلیٰ اروناچل پردیش (9  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
17 جولا‎ئی 2016 
نبام ٹوکی  
 
معلومات شخصیت
پیدائش 21 اگست 1979ء (46 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹوانگ ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش تاوانج   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب بدھ مت
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (31 دسمبر 2016–)
انڈین نیشنل کانگریس (–16 ستمبر 2016)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ہندو کالج، دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعلیم

ترمیم

پیما کھانڈو نے ہندو کالج (دہلی یونیورسٹی) سے تعلیم حاصل کی ہے۔[4]

نجی زندگی

ترمیم

وہ سابق وزیر اعلیٰ ڈورجی کھانڈو، جو 30 اپریل 2011ء کو توانگ کے حلقے کے دورے کے دوران میں ہیلی کاپٹر حادثے میں فوت ہو گئے تھے، کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ ان کی سیاسی زندگی والد کی وفات کے بعد آسمان سے باتیں کرنے لگی اور وہ ریاست کی کابینہ میں نوجوان ترین وزیر بنے۔ وہ مذہباً بُدھ ہیں۔[5]

سیاسی زندگی

ترمیم

والد کی وفات کے بعد، پیما کھانڈو کو ریاستی حکومت میں کابینہ وزیر برائے فروغِ آبی وسائل و سیاحت کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔[6][7] وہ اسمبلی میں 30 جون 2011ء کو اپنے والد کے اسمبلی حلقے 'مکتو' سے انڈین نیشنل کانگریس کے امیدوار کے طور پر بلامقابلہ منتخب ہوئے تھے۔[8][9] سنہ 2005ء میں وہ اروناچل پردیش کانگریس کمیٹی کے سیکریٹری اور سنہ 2010ء میں توانگ ڈسٹرکٹ کانگریس کمیٹی کے صدر بنے۔[3] وہ 16 جولائی 2016ء کو نبام ٹوکی کی جگہ کانگریس قانون ساز جماعت لیڈر منتخب ہوئے تھے۔[10]

پیما 2014ء کے اروناچل پردیش قانون ساز اسمبلی انتخابات میں بلا مخالفت مکتو سے دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔[11] پیما کھانڈو نے ایک سالہ طویل سیاسی بحران کے بعد سینتیس سال کی عمر میں 17 جولائی 2016ء کو اروناچل کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا۔

16 ستمبر 2016ء کو وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو کی قیادت میں حکمران جماعت کے 43 ارکان اسمبلی نے انڈین نیشنل کانگریس سے برگزشتہ ہو کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی آف اروناچل پردیش (پی پی اے) میں شمولیت اختیار کر لی۔[12]

21 ستمبر 2016ء کو پی پی اے کے صدر نے پیما کو معطل کر دیا اور پیما کھانڈو سمیت 6 ارکان اسمبلی کی معطلی کے بعد تکام پریو کو نیا وزیر اعلیٰ نامزد کیا۔[13][14][15]

دسمبر 2016ء میں پیما نے اسمبلی میں ثابت کیا کہ پی پی اے کے 47 میں سے 33 ارکان نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور بی جے پی کے پہلے ہی 11 ایم ایل اے تھے، 33 کی شمولیت اور 2 آزاد ارکان اسمبلی کی حمایت کے بعد اب تعداد 45 ہو گئی ہے۔ وہ اروناچل پردیش میں گیگونگ اپانگ کے بعد بی جے پی کے دوسرے وزیر اعلیٰ ہیں۔[16][17]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Times of India" 16/9/16
  2. "Arunachal gets full-fledged BJP govt as Pema Khandu, 32 others join saffron party"۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-19
  3. ^ ا ب "Arunachal Pradesh Chief Minister Nabam Tuki: Cabinet Minister Profile"۔ اروناچل پردیش سیایم۔ 2 مارچ 2015۔ 14 مئی 2014 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اپریل 2015 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |dead-url= تم تجاهله (معاونت)
  4. "The Arunachal Times – Archives"۔ اروناچل ٹائمز۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-01
  5. "Why Arunachal now worries Congress"۔ انڈین ایکسپریس۔ 22 جولائی 2016۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-19
  6. "New council of ministers formed in Arunachal Pradesh"۔ Dnaindia.com۔ 20 مئی 2011۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-01
  7. [1] [مردہ ربط]
  8. "The Assam Tribune Online"۔ Assamtribune.com۔ 1 جولائی 2011۔ 2015-02-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-01
  9. "Form 21E : Return of Election : Uncontested" (PDF)۔ Eci.nic.in۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-01
  10. "Pema Khandu will be the youngest chief minister"۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-08-16
  11. "Arunachal Pradesh : General Election" (PDF)۔ Ceoarunachal.nic.in۔ 2014-08-02 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-01 {{حوالہ ویب}}: الوسيط غير المعروف |deadurl= تم تجاهله (معاونت)
  12. "Congress loses Arunachal two months after it got it, 43 of 44 MLAs defect"۔ 17 ستمبر 2016۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-19
  13. "After Pema Khandu's suspension, Takam Pario likely to be new Chief Minister of Arunachal Pradesh – Times of India"۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-19
  14. "Takam Pario likely to be Arunachal CM in 2017 after PPA suspends Pema Khandu, 6 MLAs – Firstpost"۔ www.firstpost.com۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-19
  15. "Takam Pario, the richest Arunachal MLA, may replace Pema Khandu as CM"۔ 30 دسمبر 2016۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-19
  16. "In Arunachal, CM Pema Khandu wins musical chairs game for BJP"۔ 1 جنوری 2017۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-19
  17. "Arunachal: Shifting to BJP, Pema Khandu drops 3 ministers, 2 advisors, 5 parliamentary secretaries"۔ 3 جنوری 2017۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-19
سیاسی عہدے
ماقبل  وزیر اعلیٰ اروناچل پردیش
17 جولائی 2016ء - موجود
مابعد 
برسر منصب