پی ٹی نرسمہا چار
پی ٹی نرسمہا چار (انگریزی: P. T. Narasimhachar) کا پورا نام پوروہیتا تھیرو ناراینا نرسمہا چار ہے۔ انھیں مختصرا پوتینا بھی کہا جاتا ہے۔ وہ کنڑ زبان کے شاعر اور ڈراما نگار تھے۔ انھیں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ حکومت کرناٹک نے انھیں 1991ء میں پمپا اعزاز سے بھی نوازا ہے۔[3]
پی ٹی نرسمہا چار | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 مارچ 1905ء |
وفات | 13 اکتوبر 1998ء (93 سال)[1] بنگلور |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | کنڑ زبان |
اعزازات | |
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (برائے:Hamsa Damayanti Mattu Itara Rupakagalu ) (1966)[2] پدم شری اعزاز برائے ادب و تعلیم |
|
درستی - ترمیم |
زندگی اور کیرئر
ترمیمپو تی نا کی ولادت 17 مارچ 1905ء کو مانڈیا ضلع، کرناٹک میں ہوئی۔ [4]
ادیب اور لکھاری پونے کے ساتھ ساتھ انھوں نے ریاست میسور کی فوج میں بھی کام کیا تھا اور بعد میں میسور کی مجلس قانون ساز میں انھوں خدمات دیں۔۔[5] 23 اکتوبر 1998ء کو ان کی وفات ہوئی۔
ادبی شراکتیں
ترمیمپو تی نا کنڑ ادب میں نوودے تحریک کے حامی تھے۔ لکشمی نارائن بھٹ کے مطابق، “ وسیع پیمانے پر دیکھا جائے تو کنڑ ادب کا نوودے طرز تحریر پو تی نا کے طرز تحریر بالکل میل کھاتا ہے،“[6] پو تی نا کی زیادہ تر تحریریں قدرت کی خوبصورتی اور روحانیت کو بیان کرتی ہیں۔[7] انھوں نے اہلیا پر بھی کافی کچھ لکھا ہے۔ ان کی دو مشہور کتابوں میں اہلیا، جس میں کام اور دھرم کے ما بین تضاد کو بیان کیا ہے اور نرگامنا، جس میں گوکل سے کرشن کی واپسی کا تذکرہ ہے۔[8] پو تی نا کیے افسانوں میں میں غالبانہ شاعری کی جھلک ملتی ہے۔[9]
اعزازات
ترمیم1991ء میں حکومت ہند نے انھیں پدم شری اعزاز سے نوازا۔[10]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ناشر: کتب خانہ کانگریس — کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n82028432 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جنوری 2020
- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#KANNADA — اخذ شدہ بتاریخ: 8 اپریل 2019
- ↑ P. T. Narasimhachar (2001)، Back cover
- ↑ "Birth centenary of PuTiNa"۔ ThatsKannada.com۔ 29 ستمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2019
- ↑ "House of PuTiNa at Melkote is a cultural icon"۔ ThatsKannada.com۔ 20 جولائی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2009
- ↑ "An analysis of Pu. Ti. Narasimhachar's work"۔ OurKarnataka.com۔ 05 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2009
- ↑ K. M. George (1992)، p174
- ↑ Sisir Kumar Das (1995)، p766
- ↑ Amaresh Datta (1988)، p1220
- ↑ "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ 15 نومبر 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ July 21, 2015