چوبیسوں گھنٹے
چوبیسوں گھنٹے (انگریزی: Round the clock) سے مراد ایک ایسا ادارہ یا ادارے کی شاخ جس کی خدمات دن یا رات اور بلا لحاظ تعطیلات و تہوار جاری رہتی ہیں۔ کچھ خدمات میں تقریبًا پورے ادارے کا ہر وقت کام کرتے رہنا ضروری ہوتا ہے، جب کہ کچھ دیگر ادارہ جات میں ان کی کوئی مخصوص اکائی یا شاخ کرتی رہ سکتی ہے، جب کہ پیش تر ادارہ بند ہوتا ہے۔
چوبیسوں گھنٹے خدمات کے ادارے
ترمیمکسی بھی ملک میں کچھ خدمات ہمیشہ در کار ہوتی ہیں۔ ان کی عام مثالیں بجلی، ٹیلی فون، موبائل فون، انٹرنیٹ، وغیرہ۔ یہ خدمات نہ صرف صبح شام چلتی رہتی ہیں، بلکہ یہ رات کے ہر وقت، یہاں تک کے ہفتہ وار، قومی اور مذہبی تعطیلات کے موقع پر بھی جاری رہتی ہیں۔ کئی ترقی یافتہ ممالک میں ان ضروری خدمات کا عارضی طور پر بھی مسدود ہونا قومی سرخیوں کا حصہ بن جاتا ہے۔ کچھ ملکوں میں اگر کہیں عارضی طور پر یہ خدمات مسدود ہو رہی ہیں تو اس کی اطلاع مقامی لوگوں کو کئی دن پہلے دی بھی جاتی ہے۔ تاہم ترقی پزیر ممالک کے حالاٹ عام طور سے مختلف ہوتے ہیں۔ کچھ جگہوں پر بجلی کی سربراہی میں طے شدہ شٹ ڈاؤن ہوتے ہیں اور کئی جگہوں پر خود بہ خود حسب ضرورت بجلی مسدود ہوتی ہے اور گھنٹوں بعد جاری ہوتی ہے۔ کچھ ترقی پزیر ممالک، جن میں بھارت بھی شامل ہے، جدید دور میں بھی کئی گاؤں میں بجلی نہیں پہنچی ہے اور لوگوں روشنی کے روایتی آلات استعمال کرتے ہیں۔
ہیلپ لائن خدمات
ترمیمہیلپ لائن ایک ٹیلی فون نمبر ہوتا ہے جس پر لوگ یا تو کسی مصنوع یا خدمت کے بارے میں اپنی پریشانی کا اظہار کر کے مدد حاصل کر سکتا ہیں یا پھر اپنے کسی نجی یا نفسیاتی مسئلے پر مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ کچھ جگہوں پر عورتوں اور بچوں سے جڑے مسائل پر مدد کے لیے خصوصی ہیلپ لائنیں قائم کی گئی ہیں۔
گذر گاہیں
ترمیمکچھ گذر گاہیں مؤقت ہوتی ہیں اور مخصوص وقتوں پر کھلتی ہیں۔ جب کہ کچھ اور گذر گاہیں رات دن کھلی رہتی ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے ساتھ طورخم کی سرحدی گزر گاہ کو چوبیسوں گھنٹے کھلا رکھنے کے توسیعی منصوبے کا باقاعدہ 2019ء میں افتتاح کر دیا ہے۔ طورخم سرحد کے توسیعی منصوبے پر تقریبًا سولہ ارب روپے کی لاگت آئی۔[1]