ڈوگرا راج[1] ( جموال خاندان[2]) ایک ہندو ڈوگرا راجپوتخاندان تھا جس نے ریاست جموں و کشمیر پر ڈوگرہ راج قیام کیا

The Jamwal Dynasty جموں و کشمیر
سابقہ بادشاہت
Coat of arms of Jammu and Kashmir State
اولین بادشاہ/ملکہ گلاب سنگھ
آخری بادشاہ/ملکہ ہری سنگھ
بادشاہت کا آغاز 16 مارچ 1846
بادشاہت کا آختتام جون 1952
موجودہ مدعی کرن سنگھ

اس کا آغاز، گلاب سنگھ سے ہوتا ہے جو رنجیت سنگھ کے عہد میں سکھ سلطنت میں اعلیٰ عہدے دار تھا۔ 1839ء میں رنجیت سنکھ کی موت پر لاہور دربار رنجیت سنگھ کے وارثوں اور فوجی سربراہوں کے درمیان میں جنگ اقتدار کی اماجگاہ بن چکا تھا۔ اسی اثنا میں سکھوں اور انگریزوں کی کشمکش بھی شروع ہو چکی تھی۔ گلاب سنگھ نے خفیہ طور پر لاہور دربار کے خلاف اںگریزوں کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ فروری 1846ء کو معاہدہ امرتسر طے پایا۔ جس کے تحت سات لاکھ کے آبادی والے کشمیر کو سات لاکھ روپے کے عوض گلاب سنگھ کے حوالے کر دیا۔[ا]

گلاب سنگھ ترمیم

گلاب سنگھ کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ کشمیر کا گورنر امام دین تھا۔ گلاب سنگھ نے انگریزوں کی بروقت امداد سے امام دین کو شکست دی اور ریاست پر قبضہ کر لیا۔ چند دن بعد رانی پور اور راجوری کی جاگیروں میں بھی اس کے خلاف بغاوت رونما ہوئی، جسے انگریز فوجوں کی مدد سے دبا دیا گیا۔ 19 نومبر 1846ء کو مہاراجا گلاب سنگھ پوری ریاست جموں و کشمیر کا مالک و مختار بن کر انگریزی فوج کے ہمراہ سری نگر میں داخل ہوا اور اس طرح ریاست میں ڈوگرا حکومت کا آغاو ہوا۔

رنبیر سنگھ ترمیم

گلاب سنگھ کی وفات کے بعد اس کا بیٹا رنبیر سنگھ گدی پر بیٹھا۔ یہ اپنے باپ کی طرح ظالم اور متعصب تھا۔ اس نے 28 سال حکومت کی اور ہندو مت کے فروغ اور سنسکرت زبان و ادب کی ترویج کے لیے کوششیں کیں۔ رنبیر سنگھ کی موت 12 ستمبر 1885ء کو ہوئی۔ اس کے تین بیٹے تھے۔ پرتاپ سنگھ، رام سنگھ اور امر سنگھ۔ پرتاپ سنگھ نے چالیس سال تک حکومت کی۔ اس کی حکومت بھی اس کے باپ دادا کی قائم کردہ روایات کے عین مطابق تھی۔ اس کے دور میں گائے کے ذبیجہ پر مسلمانوں کے لیے عمر قید کی سزا تھی۔

جموں و کشمیر کے مہاراجوں کی فہرست (1846–1952) ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

ملاحظات ترمیم

  1. Jammu and Kashmir was the largest among the princely states by land area and third largest by the amount of annual revenue۔[3][4]

حوالہ جات ترمیم

  1. "Dogra dynasty | India | Britannica.com"۔ britannica.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2015 
  2. Ayan Shome (1 نومبر 2014)، Dialogue & Daggers: Notion of Authority and Legitimacy in the Early Delhi Sultanate (1192 C.E. – 1316 C.E.)، Vij Books India Pvt Ltd، صفحہ: 184–، ISBN 978-93-84318-46-8 
  3. Waltraud Ernst، Biswamoy Pati (2007)۔ India's Princely States: People, Princes and Colonialism (بزبان انگریزی)۔ Routledge۔ صفحہ: 68۔ ISBN 978-1-134-11988-2۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  4. Arnold P. Kaminsky، Roger D. Long Ph.D (2011)۔ India Today: An Encyclopedia of Life in the Republic [2 volumes] (بزبان انگریزی)۔ ABC-CLIO۔ صفحہ: 378۔ ISBN 978-0-313-37463-0۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 

کتابیات ترمیم

بیرونی روابط ترمیم