کادمبنی گانگولی

پہلی بھارتی خواتین ڈاکٹر

کادمبنی گانگولی یا کادمبنی بوس ((بنگالی: কাদম্বিনী গাঙ্গুলি)‏) ‏(18 جولائی 1861ء – 3 اکتوبر 1923ء) پہلی بھارتی خواتین ڈاکٹروں میں سے ایک تھیں جنھوں نے مغربی طب کی تعلیم و تربیت حاصل کی۔ نیز کادمبنی پہلی جنوب ایشیائی خاتون معالج بھی تھیں۔ کادمبنی گانگولی اور آنند گوپال جوشی پہلی بھارتی خواتین ڈاکٹروں میں سے ایک تھیں۔ گنگولی پہلی خاتون تھیں جن کو 1884ء میں کلکتہ میڈیکل کالج میں داخلہ ملا، اس کے بعد اسکاٹ لینڈ میں تربیت حاصل کی۔

کادمبنی گانگولی
(بنگالی میں: কাদম্বিনী গঙ্গোপাধ্যায় ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 18 جولائی 1862ء
بھاگلپور، ہند
وفات 3 اکتوبر 1923ء (عمر: 63)
کولکاتا، ہند
شہریت برطانوی ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات دوارکاناتھ گانگولی
عملی زندگی
مادر علمی بیتھون کالج
کلکتہ یونیورسٹی
پیشہ ڈاکٹرنی، خواتین کی آزادی پسند

18 جولائی 2021ء کو، گوگل نے گنگولی کی 160 ویں سالگرہ بھارت میں ڈوڈل کے ساتھ منائی۔[1][2]

ابتدائی زندگی ترمیم

کادمبنی بوس کی پیدائش 18 جولائی 1861ء کو برطانوی ہند کے صوبہ بہار کے شہر بھاگ پور میں ہوئی۔ ان کے والد برہمو مصلح برج کشور باسو تھے۔ ان کا آبائی وطن باریسال ضلع تھا جو اب بنگلہ دیش میں ہے۔ ان کے والد بھاگلپور اسکول کے صدر مدرس تھے۔ انھوں نے ابھے چرن ملک کے ساتھ مل کر بھاگلپور میں ترقی نسواں کی تحریک شروع کی تھی اور اسی سلسلہ میں سنہ 1863ء میں ایک زنانی تنظیم بھاگلپور مہیلا سمیتی قائم کی جو ہندوستان میں اپنی نوعیت کی پہلی تنظیم تھی۔

کادمبنی کی ابتدائی تعلیم بنگا مہیلا ودیالیہ میں ہوئی۔ سنہ 1878ء میں جب وہ بیتھون اسکول میں تھیں، انھوں نے کلکتہ یونیورسٹی کا داخلہ امتحان پاس کیا، کادمبنی اس امتحان میں کامیاب ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔ وہ اور چندرمکھی باسو بیتھون اسکول کی پہلی خواتین گریجویٹ بنیں اور اسی طرح ملک اور سلطنت برطانیہ کی بھی اولین خواتین گریجویٹ کہلائیں۔[3]

ذاتی زندگی ترمیم

چونکہ کادمبنی آٹھ بچوں کی ماں تھیں اس لیے انھیں امور خانہ داری کے لیے خاصا وقت فارغ کرنا پڑتا تھا۔ وہ زردوزی میں مشاق تھیں۔

سماجی سرگرمیاں ترمیم

سنہ 1883ء میں انھوں نے آزادی نسواں کے علم بردار اور برہمو مصلح دوارکاناتھ گانگولی سے بیاہ کیا۔ بعد ازاں دونوں نے مل کر ہندوستانی اور خصوصاً مشرقی ہندوستانی خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کی ترقی کے لیے خوب کام کیے۔ کادمبنی سنہ 1889ء میں انڈین نیشنل کانگریس کے پانچویں اجلاس میں شریک چھ خواتین میں سے ایک تھیں۔ تقسیم بنگال کے بعد سنہ 1906ء میں کلکتہ میں انہون نے خواتین کی کانفرنس بھی کروائی۔

سنہ 1908ء میں ستیہ گرہ سے اظہار یکجہتی کے لیے انہون نے کلکتہ میں ایک اجلاس طلب کیا اور اس کی صدارت کی۔ ستیہ گرہ تحریک نے ٹرانسوال، جنوبی افریقا میں مزدوروں کو متاثر کر رکھا تھا۔ کادمبنی نے ان مزدوروں کی مالی مدد کے لیے مخیرین کے ساتھ مل کر ایک اسوسی ایشن بھی قائم کیا تھا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "Kadambini Ganguly, India's First Female Doctor, Honoured by Google Doodle"۔ News18 (بزبان انگریزی)۔ 2021-07-18۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولا‎ئی 2021 
  2. "Kadambini Ganguly's 160th Birthday"۔ گوگل (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولا‎ئی 2021 
  3. Female students were admitted into Oxford University in 1879, one year after the admission of female students for undergraduate studies at the University of Calcutta "Archived copy"۔ 18 اکتوبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 نومبر 2006 . The tripos was opened to women at Cambridge only in 1881 [1] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ www-groups.dcs.st-and.ac.uk (Error: unknown archive URL).