کتب سیرت سے مراد وہ تمام کتب ہیں جو محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات طیبہ پر لکھی گئی۔ ان کتابوں کو اس طرح تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

اولین کتب سیرت ترمیم

ان میں وہ سیرت اوراحادیث کی وہ کتابیں شامل ہیں جو ابتدائی چند صدی ہجری میں لکھی گئیں۔

ساتویں اور آٹھویں صدی عیسوی (پہلی صدی ہجری) کی کتب ترمیم

  • سہل بن ابی حثمہ (متوفی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور حکومت میں، یعنی، 41-60 ھ)، حضرت محمدﷺ کے ایک نوجوان صحابی تھے۔ مغازی پر ان کی تحریروں کے کچھ حصے البلازری کی تصنیف ‘‘الانساب’’، ابن سعد کی طبقات اور ابن جریر الطبری کی تاریخ طبری اور الواقدی کے کاموں میں محفوظ ہیں۔
  • عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ (متوفی 78 ھ)، محمدﷺ کے ایک صحابی، ان روایات حدیث اور سیرت کے مختلف کاموں میں پایا جاتا ہے۔
  • سعید بن سعد بن عبادۃ الانصاری الخزرجی رضی اللہ عنہ ، ایک اور نوجوان صحابی، ان کی تحریریں احمد بن حنبل کی مسند، ابی عوانہ اور الطبری کی تاریخ میں محفوظ رہ گئے ہیں۔
  • عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ (متوفی 713ھ). انھوں نے اموی خلفاء، عبدالملک بن مروان اور ولید اول کے پیغمبر کی حالات زندگی کے بارے میں سوالات کے جواب میں چند خطوط لکھے تھے۔ جو بعد میں مغازی<کے نام سے کتابی شکل میں سامنے آئی۔ عبد الملک بن مردان نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو سیرت سے متعلق متعدد تفصیلات اور کئی ایک معاملات کو ضبط تحریر میں لانے کو مشورہ دیا۔ نہ صرف تحریر کرنے کا مشورہ دیا بلکہ وہ قتاُقتاُ کچھ معاملات کے بارہ میں سوالات حضرت عروہ کی خدمت میں بھیجا کرتے تھے۔ عروہ بن زبیر سوالات تفصیلی جواب دیاکرتے تھے۔ عبد الملک کے خطوط اورعروہ کے جوابات آج بڑی حد تک محفوظ ہیں۔ ان میں سے بہت سے سوالات وجوابات امام طبری نے اپنی تاریخ میں نقل کیے ہیں۔ کئی ایک واقدمی اورابن سعد نے بھی نقل کیے ہیں اورکئی دوسرے مورخین نے بھی اس خط کتابت کا تذکرہ کیاہے۔ یہ سوالات و جوابات پوری سند کے ساتھ طبری میں موجود ہیں۔ آپ سیدناابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے، صحابی زبیر ابن العوام رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی تھے۔[1]

آٹھویں اور نویں صدی عیسوی ( دوسری صدی ہجری) کے راوی ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Cite book|edition = 1st|publisher = King Saud University|author = M. R. Ahmad|title = Al-sīra al-nabawiyya fī ḍawʾ al-maṣādir al-aṣliyya: dirāsa taḥlīliyya|location = Riyadh|year = 1992|pages = 20–34