14 اگست 2021ء کو رات 9:30 بجے کراچی میں یوم آزادی کے دن دستی بم حملے میں چھ خواتین اور تین بچوں سمیت 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ تمام متاثرین کا تعلق ضلع سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں تھا۔

تاریخ14 اگست 2021ء
وقت9:30 pm
ہدفضلع سوات، خیبر پختونخوا کا خاندان
زخمی10 – 15

پس منظر ترمیم

20 افراد پر مشتمل ایک خاندان منی ٹرک میں شادی کے لیے جا رہا تھا کہ ایک نامعلوم شخص نے دستی بم سے حملہ کر دیا۔ مختلف فلاحی تنظیموں کی ایمبولینسوں نے زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا۔ پولیس اور رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا۔ ابتدائی طور پراداروں نے اس واقعے کو سلنڈر دھماکے کے طور پر قبول کیا۔ گھنٹوں بعد پولیس نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر تصدیق کی کہ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بتایا کہ یہ آلہ روسی ساختہ دستی بم - RGD -1 ہے۔۔ [1][2][3]

احتجاج ترمیم

17 اگست کو ضلع سوات کے خوازہ خیلہ بازار میں ایک ریلی نے احتجاج کیا، نعرے لگائے اور سندھ پولیس سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ [4]

تحقیقات ترمیم

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وزیر اعلیٰٰ سندھ مراد علی شاہ اور مرتضیٰ وہاب نے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ اور انھوں نے ڈی جی رینجرز، آئی جی پی سندھ اور ڈپٹی کمشنر کیماڑی ضلع سے تفصیلی رپورٹ طلب کی۔ [1]
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیر اعلیٰٰ سندھ مراد علی شاہ کو ٹیلی فون کیا اور ملزمان کو گرفتار کرنے اور سزا دینے کے لیے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ [5]
خیبر پختونخوا اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے اور حملے کی مذمت کرتے ہوئے یہ معاملہ سندھ حکومت کے ساتھ بین الصوبائی رابطہ محکمہ کے ذریعے اٹھانے اور ایک اسمبلی وفد کراچی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ [6]

رد عمل ترمیم

خیبر پختونخوا اسمبلی;[6]
23 اگست کو عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی وقار احمد خان نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندان کو شہید کا پیکج دیا جائے، وزراء خاندان کے پاس جائیں اور انھیں تسلی دیں۔
مسلم لیگ( ن) کے سردار خان نے کہا کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے۔ پیپلز پارٹی کی نکہت اورکزئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی نوٹس لیا اور مرنے والوں اور زخمیوں کو معاوضہ بھی دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے فضل حکیم نے کہا کہ وزیر اعلیٰٰ محمود خان نے وزیراعلیٰ سندھ سے بات کی ہے لیکن اسمبلی کی جانب سے سندھ حکومت کو بھی خط لکھا جانا چاہیے۔
صوبائی وزیر امجد علی نے کہا کہ سوات کے خاندان کو ناحق قتل کیا گیا ہے اور صوبائی رابطہ امور کی جانب سے سندھ حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔

حوالہ جات ترمیم

 

  1. ^ ا ب "12 die in Karachi grenade attack"۔ www.thenews.com.pk 
  2. "13 killed, several injured in Karachi in grenade attack on mini truck: Police" 
  3. "Karachi grenade attack death toll rises to 13 as investigators remain unsure about motive"۔ 16 اگست 2021 
  4. "Killing of 14 Swatis in Karachi protested"۔ 18 اگست 2021 
  5. "گزشتہ دنوں کراچی میں منی ٹرک پر بم حملے میں سوات کے رہائشیوں کی ہلاکت کا واقعہ۔"۔ www.facebook.com 
  6. ^ ا ب "کراچی میں 13 پختونوں کی بم حملے میں ہلاکت پر احتجاج، معاملہ سندھ حکومت کیساتھ اٹھانے کا فیصلہ"