عوامی نیشنل پارٹی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔ اس جماعت کا زیادہ اثر و رسوخ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پشتون علاقوں میں ہے۔ اس کے علاوہ یہ جماعت صوبہ سندھ اور پنجاب میں بھی چھوٹے پیمانے پر اپنا اثر رکھتی ہے۔ یہ جماعت ماضی میں قائم کی گئی نیشنل عوامی پارٹی کی تبدیل شدہ شکل ہے، جو برصغیر کی مشہور خدائی خدمتگار تحریک جو برطانوی دور حکومت میں چلائی گئی تھی سے اخذ شدہ ہے۔


عوامی نيشنل پارٹی
عوامي ملي ګوند
اردو نامعوامی نيشنل پارٹی
مخففاے این پی
صدراسفندیار ولی خان
جنرل سیکرٹریمیاں افتخار حسین
ترجمانزاہد خان[1]
بانیخان عبد الولی خان
صدر خیبر پختونخواایمل ولی خان
جنرل سیکرٹری خیبر پختونخواسردار حسین بابک
نعرہامن، جمہوریت اور ترقی
تاسیس1986
پیشرو این اے پی (ولی)
صدر دفترباچا خان مرکز، پشاور
طلبا تنظیمپختون سٹوڈنٹس فیڈریشن 
یوتھ ونگنیشنل یوتھ آرگنائزیشن
نظریاتلبرل سوشلزم[2]
پشتون قوم پرستی[3][4]
سیکولرازم[5]
سیاسی حیثیتمرکز میں بائیں بازو کی سیاست[6] سے بائیں بازو کی سیاست[5]
قومی اشتراکپی او این ایم
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ
بین الاقوامی اشتراکغیر نمائندہ اقوام اور عوامی تنظیم
ترقی پسند اتحاد
سینیٹ
2 / 100
قومی اسمبلیاسمبلی تحلیل کر دی گئی
کے پی کے اسمبلیاسمبلی تحلیل کر دی گئی
بلوچستان اسمبلی  اسمبلی تحلیل کر دی گئی
انتخابی نشان
لالٹین
جماعت کا پرچم
ویب سائٹ
دفتری ویب سائٹ Edit this at Wikidata
سیاست پاکستان

قیام و تاریخ ترمیم

1986ء میں قومی جمہوری پارٹی دوسری سیاسی جماعتوں اور دھڑوں میں ضم ہوئے تو ایک نئی جماعت تشکیل دی گئی جس کا نام عوامی نیشنل پارٹی رکھا گیا۔ عبدالولی خان اس جماعت کے صدر جبکہ سندھ سے تعلق رکھنے والے قوم پرست رہنما رسول بخش پلیجو جنرل سیکرٹری منتخب کیے گئے۔ اس جماعت نے 1986ء سے 1988ء تک چلائی گئی تحریک برائے بحالی جمہوریت میں کلیدی کردار ادا کیا۔
1988ء کے انتخابات کے بعد عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ صوبائی اور وفاقی سطح پر اتحاد قائم کیا۔ یہ اتحاد 1989ء میں اس وقت ختم ہو گیا جب صوبائی معاملات و مالیاتی تقسیم پر سیاسی اختلافات نے جنم لا۔ 1990ء کے انتخابات کے بعد جب نواز شریف کی جماعت نے برتری حاصل کی تو عوامی نیشنل پارٹی نے مسلم لیگ کے ساتھ اتحاد قائم کیا۔ یہ اتحاد تادیر قائم رہا اور 1998ء تک قائم رہا۔ 1998ء میں یہ اتحاد کالا باغ ڈیم اور خیبر پختونخوا کے نام کی تبدیلی کے موضوعات پر اختلافات کی وجہ سے جاری نہ رہ سکا۔ اس جماعت نے تب متحدہ جمہوری اتحاد میں شمولیت اختیار کر لی اور نواز شریف کی حکمرانی میں کیے جانے والی آمرانہ اقدامات کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔ پرویز مشرف نے جب فوج کی مدد سے نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کر دیا اور یہ جماعت تب بھی اتحاد برائے بحالی جمہوریت کی فعال رکن رہی، لیکن 11 ستمبر کے امریکا پر ہوئے حملوں کے بعد اتحاد کی طالبان کی حمایت کی وجہ سے الگ ہو گئی۔ 2002ء کے انتخابات میں اس جماعت نے پاکستان پیپلز پارٹی سے دوبارہ اتحاد قائم کیا لیکن صوبہ خیبر پختونخوا میں تب متحدہ مجلس عمل کے نام سے قائم مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے ہاتھوں اس اتحاد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ متحدہ مجلس عمل کی کامیابی دراصل امریکا مخالف نظریہ پر ممکن ہوئی تھی۔
2008ء کے عام انتخابات میں اس جماعت نے پہلی بار کسی بھی دوسری اتحاد میں شمولیت اختیار نہ کی اور خیبر پختونخوا میں بھاری اکثریت سے کامیاب قرار پائی، اس کے علاوہ گذشتہ 15 سالوں میں پہلی بلوچستان اور جماعتی تاریخ میں صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں پہلی بار یہ جماعت نشتیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ عوامی نیشنل پارٹی نے انتخابات جیتنے کے بعد وفاق میں بھاری اکثریت حاصل کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ایک بار پھر اتحاد قائم کیا اور صوبے اور وفاق میں حکومت قائم کی۔ صوبے میں قائم اتحاد میں صرف پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی شامل رہے جبکہ وفاق میں ان دونوں جماعتوں کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام بھی اتحاد میں شامل ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی سیاسی طور پر خیبر پختونخوا اور خاص طور پر پشتون علاقوں میں انتہائی مضبوط جماعت تصور کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے اس جماعت کو قوم پرست جماعت بھی گردانا جاتا ہے۔

پارٹی صدور ترمیم

عوامی نیشنل پارٹی پاکستان کی چند جماعتوں میں شامل ہے جہاں اندرونی طور پر عام انتخابات کا رواج ہے، جو ہر چار سال بعد منعقد کیے جاتے ہیں۔ پارٹی کے قیام سے لے کر مندرجہ زیل صدور پارٹی کی شوریٰ نے منتخب کیے۔

جماعت کے مرکزی رہنما ترمیم

بیرسٹر ہارون بلور ایم پی اے محترمہ ثمر بلور

ذیلی ترتیب ترمیم

  • پختون سٹوڈنٹ فیڈریشن
  • نیشنل یوتھ آگنائزیشن
  • ملگری وکیلان (وکلا کی تنظیم)
  • ملگری استازان (اساتذہ کی تنظیم)

نظریہ ترمیم

عوامی نیشنل پارٹی ایک لبرل پختون نظریہ کی حامل جماعت ہے جو صوبائی خود مختاری اور ثقافتی پہلوؤں پر زور دیتی ہے۔ یہ جماعت ہر بار اتحاد میں شامل رہ کر تبدیلی لانے کی خواہاں رہی ہے۔ 2002ء کے انتخابات میں اس جماعت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور قومی اسمبلی مین کوئی نشست حاصل کرنے میں ناکام رہی- ان انتخابات میں کھل کر اس جماعت نے افغانستان اور پاکستان میں طالبان کی مخالفت کی اور امریکی حملے کی افغانستان پر حملے کو جائز قرار دیا۔
اس جماعت کے مرکزی اور صوبائی رہنماؤں پر 2007ء سے اب تک طالبان کی جانب سے کئی حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں کے باوجود اس جماعت نے صوبہ خیبر پختونخوا میں تشدد کے خاتمے کے لیے طالبان سے مذاکرات پر زور دیا ہے۔ کلی طور پر اس جماعت نے القاعدہ اور امریکا دونوں کی جانب سے زور کو مسترد کر دیا۔ 2008ء میں عام انتخابات میں بھاری کامیابی کے بعد سے اب تک یہ جماعت اور اس کے رہنما طالبان کے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ فروری 2009ء کے اعداد و شمار کے مطابق 100 سے زائد جماعتی کارکنان اور عہدیدار تحریک طالبان پاکستان کے حملوں میں خود کش یا قاتلانہ حملوں کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عوامی نیشنل پارٹی پاکستان کی مرکزی پالیسیوں پر بھی تنقید کرتی رہی ہے جس کے تحت افغان جنگ اور اس کے خاتمے کے بعد جنگجوؤں کی حمایت کی گئی تھی۔ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہوئے مذاکرات میں مالاکنڈ ڈویژن میں شریعت کا نفاذ عمل میں لایا گیا لیکن طالبان کی خودسری اس معائدے کی ناکامی کا سبب بنا اور اب صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن اور جنوبی وزیرستان میں عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی حکومت کی توثیق سے تحریک طالبان پاکستان کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔

اعتراضات ترمیم

9 مئی 2008ء کو پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان نے سفارتی ذرائع کے توسط سے بتایا کہ جماعت کے صدر اسفندیار ولی خان نے امریکا کا خفیہ دورہ کیا ہے اور امریکا کی مرکزی قیادت سے رابطہ کیا۔ یہ خبر جماعت کے لیے ایک دھچکہ تھا کیونکہ پشتون قبائل میں امریکا کے خلاف پائی جانے والی نفرت ان اعتراضات کو جنم دے رہی ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کو ملنی والی اکثریت ہرگز امریکا نواز پالیسیوں کے نفاذ کے لیے نہ تھی۔
دہشت پر جنگ کے بعد سے جماعت کی امریکی حمایت سابق صدر بیگم نسیم ولی خان کو بھی حیران کرتی ہے۔[7] عوامی نیشنل پارٹی کے مخالفین اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ اس جماعت نے پاکستان مخالف اجتماع اور صوبہ خیبر پختونخوا کے اکثر شہروں میں پاکستان مخالف اشتہار تقسیم کیے۔
عوامی نیشنل پارٹی ملک بھر میں منشیات اوراسلحہ بھی سپلائی کرتی ہے۔۔[حوالہ درکار] جماعت کو اس کی سخت قوم پرست نظریات کی بنا پر صوبہ اور قومی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کراچی میں اس جماعت کے حامی پشتونوں کو نسلی فسادات کا بھی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔[حوالہ درکار]2008ء میں صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت قائم ہونے کے بعد اس جماعت پر وسیع پیمانے پر بدعنوانی اور مالی بے قاعدگیوں کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں-

انتخابات میں کارکردگی ترمیم

انتخابات قومی اسمبلی میں نشستیں صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں نشستیں حاصل کردہ ووٹوں کا تناسب
2008ء 13 48 + (کراچی اور بلوچستان میں بھی 3 نشستوں پر کامیاب قرار پائی)
2002 0 7 1.0%
1997 10 32 2.31
1993 03 18 1.67%
1990 06 23 1.68%
1988 02 10 2.80%

[8]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "اے این پی دہشت گردانہ حملوں پر علمائے کرام کی 'خاموشی' پر سوال اٹھا رہی ہے۔"۔ ڈان (اخبار)۔ 6 December 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2023 
  2. "اے این پی اور اس کے سابقہ واقعات"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 2008-10-12۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2023 
  3. "عوامی نیشنل پارٹی - پشتون پارٹی قومی کردار کی خواہاں ہے۔"۔ ریڈیو فرانس انٹرنیشنل۔ 29 April 2013 
  4. ^ ا ب "وضاحت کنندہ: پاکستان کی اہم سیاسی جماعتیں۔"۔ الجزیرہ۔ 6 May 2013 
  5. "پاکستان میں انتخابات"۔ دی کرانیکل آف ہائر ایجوکیشن۔ 20 فروری 2008 
  6. "'امریکہ کی حمایت کرنا سمجھ سے باہر ہے'"۔ بی بی سی موقع۔ 8 فروری 2012ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  7. ہیرلڈ انتخابی شمارہ/اکتوبر 2002ء ص38

بیرونی روابط ترمیم

عوامی نیشنل پارٹی کا موقع جالآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ awaminationalparty.org (Error: unknown archive URL) عوامي نيشنل پارټي پاکستان